encyclopedia

انگشتان مصطفیٰ ﷺ

Published on: 12-Dec-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، علامہ سیّد سعد ابراہیم،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 54، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 792-804)

حضور دو عالم نور مجسم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو اللہ سبحانہٗ تعالیٰ نے نورِ نبوّت کے ساتھ ساتھ نورِ ظاہری بھی بدرجہ اتم عطا فرمایا۔ اللہ ربُّ العزّت نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو ظاہری و باطنی طور پر علی اَکمل الوجہ سراپائے حسن و کمال و جمال تخلیق فرمایا۔ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا روم روم نہایت حسین و لطیف تھا ۔ چہرۂ انور پر تجلّیات ربّانی ظاہر و عیاں رہتیں تھیں۔ رُخِ انور پرکسی کی نگاہ پڑجاتی تو وہ دیکھتا ہی رہ جاتا۔ بڑی بڑی سیاہ آنکھوں میں سرخی کے ڈورے حُسن و جمال کے عروج پر پہنچے رہتے۔یہی نہیں فرطِ رحمت سے اگر کسی شٔے کو چُھو لیتے تو وہ بابرکت ہوجاتی، کسی بچے کے سَر پر ہاتھ رکھ دیتے تو اس کی مہک کئی روز برقرار رہتی۔ انگشت مبارک جس جانب فرمادیتے معجزات کا ظہور ہوجاتا۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکےدستِ اقدس تو کیا محض انگشتان مبارک کے کئی معجزات واقع ہوئے۔

اوصافِ انگشتِ نبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں کے اوصاف ایسے تھے کہ قدرے لمبی، قوی اور زیباتھی۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک انگلیوں کے اوصاف مولائےکائنات علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم نے بیان کرتے ہوئےفرمایا:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم شَثْنُ الكفَّین والقدمین سائل الأطراف.1
رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی باکر امت ہاتھ اور قدم گدازتھےاورانگلیاں مبارک طویل تھیں۔ 2

معجزاتِ انگشتِ طیّبہ

حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اﷲAlaihis Salam کا معجزہ کہ اﷲ کے حکم سے آپ نے پتھر پر اپنا عصا مبارک مارا تو پتھر سے پانی کے چشمے پھوٹ پڑے۔ قرآن حمید میں اللہ تعالیٰ نے اس معجزہ کو یوں ذکر فرمایا ہے:

فَانْفَجَرَتْ مِنْه اثْنَتَا عَشْرَة عَینًا 603
پھر اس (پتھر) سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے۔

بلاشبہ یہ حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اﷲ Alaihis Salam کا بہت بڑا معجزہ تھا مگر یہی معجزہ حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دست مبارک پر اس طرح ظاہر ہوا کہ آپ کی مبارک انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری ہوئے۔چنانچہ حضرت انس Radi Allah Anho بیان کرتے ہیں :

ان النبی صلى اللّٰه علیه وسلم دعا باناء من ماء فاتى بقدح رحراح فیه شىء من ماء فوضع اصابعه فیه قال انس: فجعلت انظر الى الماء ینبع من بین اصابعه. قال انس: فحزرت من توضا ما بین السبعین الى الثمانین.4
بے شک حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے پانی کا برتن منگایا تو ایک کشادہ پیالہ لایا گیا جس میں تھوڑا سا پانی تھا حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اس میں اپنی انگلیاں رکھ دیں حضرت انس Radi Allah Anho نے کہا: میں اس پانی کی طرف دیکھ رہا تھا جو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں سے ابل رہا تھا۔ حضرت انس Radi Allah Anho نے کہا: میں نے اندازہ کیا جن لوگوں نے اس پانی سے وضو کیا ان کی تعداد ستر سے اسی تک تھی۔

ایک اورروایت میں حضرت انس Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں:

رایت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم و حانت صلوة العصر فالتمس الناس الوضوء فلم یجدوه فاوتى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم بوضوء فوضع رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فى ذلك الاناء یده وامر الناس ان یتوضووا منه قال: فرایت الماء ینبع من تحت اصابعه حتى توضووا من عند اخرھم.5
میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو دیکھا اس وقت نماز عصر کا وقت آچکا تھا۔ صحابہ کرا م نے وضو کے لیے پانی تلاش کیا مگر انہیں نہ ملا۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے سامنے تھوڑا سا پانی پیش کیا گیا تو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنا دست مبارک اس میں ڈالا اور لوگوں سے ارشاد فرمایا: اب وضو کرتے جاؤ۔ حضرت انس Radi Allah Anhoکا بیان ہے: میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں سے پانی ابل ابل کر نکلتے دیکھا اور تمام صحابہ کرام Radi Allah Anhumنے اس سے وضو کیا۔

حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگشت ہائے مبارک سے کثیر مقامات پر پانی جاری ہونے کے معجزہ کو صحابہ کرامRadi Allah Anhum کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے جن میں حضرت انس Radi Allah Anho، حضرت جابرRadi Allah Anho ، حضرت ابن مسعودRadi Allah Anho ، حضرت ابن عباسRadi Allah Anhuma ، حضرت ابو یعلی Radi Allah Anho، حضرت ابورافعRadi Allah Anho ، خادم رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamحضرت عبداﷲ بن خطبRadi Allah Anho ، حضرت حبان بن بجRadi Allah Anho اور زیاد بن حارث صدائی Radi Allah Anhoشامل ہیں۔ایسے مواقع جن میں وضوء کے لیے پانی کم ہوگیا یاپینےکو میسر نہ تھاتو سرکار دو عالم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنےچُلُّوبھرپانی کے برتن میں اپنا ہاتھ مبارک رکھا جس سےآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں مبارک سے چشمے کی طرح پانی اُبلنے لگااورقلیل پانی کثیرہوگیا۔ ایک موقع کےمتعلق حضرت جابرRadi Allah Anho بیان کرتے ہیں کہ اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی ہمیں کافی ہوجاتا۔

حضرت جابر بن عبداﷲRadi Allah Anho بیان کرتے ہیں:

عطش الناس یوم الحدیبیة والنبى صلى اللّٰه علیه وسلم بین یدیه ركوة فتوضا فجھش الناس نحوه فقال: مالكم؟ قالوا: لیس عندنا ماء نتوضا ولا نشرب الا ما بین یدیك. فوضع یده فى الركوة فجعل الماء یثور بین اصابعه كامثال العیون، فشربنا وتوضانا قلت: كم كنتم؟ قال: لو كنا مائة الف لكفانا كنا خمس عشرة مائة.6
حدیبیہ کے روز لوگوں کو پیاس لگی اور حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پاس ایک چھاگل رکھی ہوئی تھی جس سے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے وضو فرمایا پھر لوگ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے گرد ہوکر جمع ہوگئے دریافت فرمایا: تمہیں کیا درپیش ہے؟ عرض گزار ہوئے ہمارے پاس وضو کے لیے پانی نہیں ہے، بس یہی ذرا سا پانی ہے جو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے حضور رکھا ہوا ہے۔ پس آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنا دست مبارک چھاگل میں ڈالا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگشت ہائے مبارک سے چشمہ ابل پڑا ۔ پس ہم نے پیا اور وضو کیا میں (سالم راوی) نے دریافت کیا: تم اس وقت کتنے تھے؟ کہا: اگر ہم ایک لاکھ ہوتے تب بھی پانی سب کے لیے کافی ہوتا جبکہ ہم پندرہ سو تھے۔

امام مسلم Rehmatullah Alaih نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے۔7

حضرت جابر بن عبداﷲ Radi Allah Anhumaبیان کرتے ہیں:

قد رایتنى مع النبى صلى اللّٰه علیه وسلم وقد حضرت العصر ولیس معنا مآء غیر فضلة فجعل فى انآء فاتى النبى صلى اللّٰه علیه وسلم به فادخل یده فیه وفرج اصابعه ثم قال: حى على اھل الوضوء البركة من اللّٰه. فلقد رایت المآء یتفجر من بین اصابعه، فتوضا الناس وشربوا فجعلت لاآلو ما جعلت فى بطنى منه فعلمت انه بركة، قلت لجابر: كم كنتم یومئذ؟ قال: الفا واربعمائة. تابعه عمرو عن جابر وقال حصین و عمرو ابن مرة عن سالم عن جابر: خمس عشرة مائة. وتابعه سعید بن المسیب عن جابر.8
میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی معیت(ساتھ) میں دیکھا کہ عصر کی نماز کا وقت ہوگیا لیکن ذرا سے بچے ہوئے پانی کے سوا وضوکےلیےکچھ نہ تھا جو ایک برتن میں جمع کرکے نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت میں پیش کیا گیا۔حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنا دست مبارک اس میں داخل کیا اور پھر انگشت ہائے مبارک کھول دیں۔ پھر ارشاد فرمایا : وضو کرنے والے آئیں اور اﷲ کی برکت سے فائدہ اٹھائیں۔ پس میں نے دیکھا کہ پانی حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگشت ہائے مبارک سے پھوٹ پھوٹ کر نکل رہا ہے۔ پس لوگوں نے وضو کیا اور پانی پیا۔ چنانچہ میں نے اپنا پیٹ بھرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی کیونکہ میں جان چکا تھاکہ یہ پانی بابرکت ہے۔ میں (سالم بن الجعد) نے حضرت جابر Radi Allah Anhoکی خدمت عرض کی :اس روز آپ کتنے حضرات تھے؟ انہوں نے فرمایا: چودہ سو۔ عمرو بن دینار نے بھی حضرت جابر Radi Allah Anhoسے اس کی روایت کی ہے۔ حصین بن عمرو بن مرہ نے سالم سے اور انہوں نے حضرت جابر Radi Allah Anhoسے پندرہ سو حاضرین کی روایت کی ہے اور اسی طرح سعید بن مسیب نے حضرت جابر Radi Allah Anhoسے روایت کیا ہے۔

حضرت جابر بن عبداﷲRadi Allah Anhuma مزید بیان کرتے ہیں:

كنا ألفا وأربعمائة یعنى: یوم عز الماء، فدعا النبى صلى اللّٰه علیه وسلم بمیضأة من ماء، فجعل فیھا كفه، فجعل الماء یفور من بین أصابعه، فاغتسلوا وتوضؤوا وشربوا.9
جس دن پانی کم تھا اس دن ہماری تعداد ایک ہزار چار سو تھی،حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے پانی کا ایک پیالہ منگوایا، اس میں اپنی ہاتھ مبارک ڈال دیا، آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے، صحابہ کرام Radi Allah Anhumنے دھویا، وضو کیا اور پیا بھی۔

حضرت جابر بن عبداﷲ Radi Allah Anhumaکی ایک اورروایت ہے۔فرمایا:

أصابنا عطش فجھشنا فانتھینا إلى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم، فوضع یده فى تور، فجعل یفور كأنه عیون من خلل أصابعه، وقال: اذكروا اسم اللّٰه. فشربنا حتى وسعنا وكفانا.10
حضرت جابر بن عبداﷲRadi Allah Anhuma بیان کرتے ہیں۔ ہمیں پیاس لاحق ہوئی ہم گھبراگئے اور حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنا دست اقدس ایک برتن میں رکھا تو وہ پانی یوں جوش مارنے لگا جیسے وہ چشمہ ہو جو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں میں سے نکل رہا تھا۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ارشاد فرمایا: اﷲ کا نام لے کر اس پانی کو استعمال کرنا شروع کرو۔ہم نے وہ پانی پیا۔ یہاں تک کہ وہ ہم سب کے لیے کافی ہوگیا۔

حضرت علقمہ Radi Allah Anho بیان کرتے ہیں:

سمع عبداللّٰه بخسف فقال: كنا اصحاب محمد صلى اللّٰه علیه وسلم نعد الایات بركة وانتم تعدونھا تخویفا انا بینما نحن مع رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ولیس معنا ماء فقال رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم: اطلبوا من معه فضل ماء.فاتى بماء فصبه فى الاناء ثم وضع كفه فیه، فجعل الماء یخرج من بین اصابعه، ثم قال: حى على الطھور المبارك و البركة من اللّٰه تعالى. فشربنا. وقال عبداللّٰه: كنا نسمع تسبیح الطعام وھو یؤكل.11
حضرت عبداﷲ بن مسعودRadi Allah Anhuma نے کہیں زمین دھنسنے کے بارے میں سنا تو ارشاد فرمایا: ہم حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے اصحاب ظاہر ہو نے والی نشانیوں کو برکت شمار کرتے تھے جبکہ تم انہیں خوف زدہ کرنے والی چیز سمجھتے ہو۔ ایک مرتبہ ہم حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہمراہ تھے۔ ہمارے پاس پانی موجود نہیں تھا۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ارشادفرمایا: کسی کےپاس اضافی پانی ڈھونڈو۔ وہ پانی لایا گیا، حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اسے برتن میں انڈیلا پھر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنا ہاتھ مبارک اس میں رکھا، آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں کے درمیان سے پانی نکلنے لگا۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ارشاد فرمایا: بابرکت طہارت دینے والے پانی کی طرف آؤ اور برکت اﷲ کی طرف سے ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں: پس ہم نے پانی پیا۔حضرت عبداﷲ Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں: ہم لوگ کھانے کی تسبیح سن لیا کرتے تھے جبکہ اس کھانے کو کھایا جارہا ہوتا تھا۔

حضرت عبداﷲ بن مسعود Radi Allah Anhumaبیان کرتے ہیں:

كنا مع النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فلم یجدوا ماء فاتى بتور فادخل یده، فلقد رایت الماء یتفجر من بین اصابعه، ویقول: حى على الطھور والبركة من اللّٰه عزوجل. قال الاعمش فحدثنى سالم بن ابى الجعد قال: قلت لجابر: كم كنتم یومئذ؟ قال: الف و خمسمائة.12
ہم نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہمراہ تھے لوگوں کو پانی نہ ملا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا، آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنا دست اقدس اس میں ڈال دیا، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ پانی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں سے پھوٹ کر نکل رہا تھا اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamفرمارہے تھے: آؤ پاکیزگی اور اﷲکی برکت کی طرف۔

اعمش Rehmatullah Alaih بیان کرتے ہیں: انہیں سالم بن ابی الجعد Rehmatullah Alaihنے بیان کیا کہ میں نے حضرت جابر Radi Allah Anhoسے پوچھا: آپ اس دن کتنی تعداد میں تھے؟ انہوں نے فرمایا: پندرہ سو۔

چُلُّو بھر پانی کثیرہوگیا

حضرت زیاد بن حارثRadi Allah Anho صدائی فرماتے ہیں: حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamایک سفر میں طلوع فجر سے پہلے رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے جب واپس تشریف لائے تو مجھ سے فرمایا کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا بہت تھوڑا ہے جو آپ کو کافی نہ ہوگا فرمایا اس کو ایک برتن میں ڈال کر لے آؤ! فرماتے ہیں میں لے آیا:

فوضع كفه فى الماء فرأیت بین إصبعین من أصابعه عینا تفور فقال: ناد فى أصحابى من كان له حاجة فى الماء فنادیت فیھم فأخذ من أراد منھم فقلنا یا رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم إن لنا بئرا إذا كان الشتاء وسعنا مائھا واجتمعنا علیھا وإذا كان الصیف قل ماؤھا فتفرقنا على میاه حولنا وقد أسلمنا وكل من حولنا لنا عدو، فادع اللّٰه لنا فى بئرنا أن یسعنا ماؤھا فنجتمع علیھا ولا نتفرق فدعا بسبع حصیات فعركھن فى یده ودعا فیھن ثم قال: اذھبو بھذه الحصیات فإذا أتیتم البئر فالقوا واحدة واحدة واذكروا اسم اللّٰه. قال الصدائى ففعلنا ما قال لنا فما استطعنا أن ننظر إلى قعرھا یعنى البئر.13
تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنا دست مبارک اس میں رکھا میں نے دیکھا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی دو انگلیوں کے بیچ میں سے چشمہ جوش مارنے لگا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا :لوگوں میں پکار دو(اعلان کردو) جس کو پانی کی حاجت ہوآجائے۔ میں نے پکارا، چنانچہ بہت سے لوگوں نے اس پانی میں سے لیا یہ دیکھ کر ہم نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ہمارے قبیلہ میں ایک کنواں ہے موسم سرما میں تو اس کا پانی ہم سب کو کافی ہوتا ہے اور جب موسم گرما آتا ہے تو اس کا پانی بہت کم ہوجاتا ہے۔ ہم لوگ متفرق ہوکر جہاں پانی پاتے ہیں وہاں چلے جاتے ہیں اب چونکہ ہم مسلمان ہوگئے ہیں اس وجہ سے اطراف کے قبیلے ہمارے دشمن ہوگئے ہیں۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam دعا فرمائیں کہ ہمارے کنوئیں کا پانی ہمیں کافی ہوجائے اور ہم ایک ہی جگہ جمع رہیں،متفرق ہونے کی ضرورت نہ ہو۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے سات کنکریاں منگوائیں اور ان کو اپنے ہاتھ میں لے کر دعا فرمائی پھر فرمایا: یہ کنکریاں لے جاؤ اور جب اس کنوئیں پر پہنچو تو اﷲ کا نام لے کر ایک ایک اس میں ڈال دو۔ فرماتے ہیں: جب وہ کنکریاں اس میں ڈال دی گئیں تو اس کنویں میں اتنا پانی آیا کہ ہم اس کی تہہ تک دیکھ نہیں سکتے تھے۔

اس ضمن میں امام طبرانی Rehmatullah Alaihکی روایت میں ہے:

أتیت النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فبايعته، فبلغنى أنه یرید أن یرسل جیشا إلى قومى، فقلت: یا رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم! رد الجىش، فأنا لك بإسلامھم وطاعتھم، قال: افعل. فكتب إلیھم، فأتى وفد منھم النبى صلى اللّٰه علیه وسلم بإسلامھم وطاعتھم، فقال: یا أخا صداء! إنك لمطاع فى قومك. قلت: بل ھداھم اللّٰه وأحسن إلیھم قال: أفلا أؤمرك علیھم؟ قلت: بلى، فأمرنى علیھم، فكتب لى بذلك كتابا، وسألته من صدقاتھم، ففعل، وكان النبى صلى اللّٰه علیه وسلم یومئذ فى بعض أسفاره، فنزل منزلا فأعرسنا من أول اللیل، فلزمته وجعل أصحابه ینقطعون حتى لم یبق معه رجل منھم غیرى، فلما تحین الصبح أمرنى فأذنت، ثم قال لى: یا أخا صداء! معك ماء؟ قلت: نعم! قلیل لا یكفیك. قال: صبه فى الإناء ثم ائتنى به. فأتیته، فأدخل یده فیه، فرأیت بین كل إصبعین من أصابعه عینا تفور قال: یا أخا صداء! لولا أنى أستحىى من ربى لسقینا واستقینا، ناد فى الناس من كان یرید الوضوء. قال: فاغترف من اغترف، وجاء بلال لیقیم، فقال النبى صلى اللّٰه علیه وسلم: إن أخا صداء أذن، ومن أذن فھو یقیم…الخ.14
راوی (زیادبن الحارث الصدائی)فرماتے ہیں: میں نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پاس آیا اور میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے بیعت کی۔پھر مجھے معلوم ہوا کہ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمیری قوم کی طرف ایک لشکر بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam! لشکر کو واپس فرما دیں میں اپنی قوم کے اسلام اور فرما نبرداری کی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے ضمانت لیتا ہوں۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: ٹھیک ہے ایسا کرلو۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے قوم کی طرف ایک خط لکھا (کچھ عرصہ بعد ) اس قوم میں سے ایک وفد نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت میں مسلمان ہوکر فرمانبرداری کے ساتھ حاضر ہوا حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ارشاد فرمایا: اے صداء 15کے رہنے والے تم اپنی قوم کے پیشوا ہو (کہ ان سب نے تمہاری بات مان لی) تو میں نے عرض کی :نہیں! بلکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو ہدایت عطا فرمائی ہے اور ان کے ساتھ اچھا معاملہ فرمایا ہے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں ان سب کا امیر نہ بنادوں؟ تو میں نے عرض کی: ٹھیک ہے ۔پھر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے مجھے ان سب کا امیر بنا دیا اور اس حوالے سے مجھے ایک خط بھی لکھوا کر عنایت فرمایا ۔میں نے ان سب کے صدقات کے بارے میں بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے دریافت کیا تو آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے جواب عطا فرما دیا ۔اس دوران نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاپنے کسی سفر میں تھے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ایک مقام پر پڑاؤ فرمایا اور رات کے ابتدائی حصہ میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے آرام فرمایا تو میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ساتھ ہی رہا ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے صحابہ جدا ہوتے رہے یہاں تک کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ساتھ میرے علاوہ کوئی باقی نہیں رہا ۔پس جب صبح کا وقت نمودار ہوا تو مجھے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اذان کا حکم دیا تو میں نے اذان دی۔ پھر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے صداء کے رہنے والے کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کی: ہے! لیکن آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے لیے ناکافی ہے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: اسی تھوڑے پانی کو کسی برتن میں ڈال کر میرے پاس لے آؤ۔ میں نے ایسا کیا اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پاس آیا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اس برتن میں اپنا ہاتھ داخل فرمایا۔ میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں میں سے ہر دو انگلیوں کے درمیان ایک چشمہ پھوٹتا ہوا دیکھا ۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ارشاد فرمایا: اے صداء کے رہنے والے اگر مجھے اپنے رب سے حیا ء نہ ہوتی تو ہم ضرور سیراب رہتے اور دوسروں کو سیراب کرتے (لیکن میں حکم ربی کا فرمانبردار ہوں) لوگوں میں اعلان کردو کہ جو وضو کرنا چاہے(تو آکر کرلے)۔روای کہتے ہیں: جس جس نے بھی چاہا وضو کرلیا اور پھر حضرت بلال Radi Allah Anhoآگے بڑھے تاکہ اقامت کہیں، نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ارشاد فرمایا : بے شک صداء کے رہنے والے نے اذان دی ہے وہی اقامت کہےجس نے اذان دی۔۔۔الخ’’

ایک مشکیزہ اور پوری جماعت

حضرت ابن عباس Radi Allah Anhuma بیان کرتے ہیں:

دعا النبى صلى اللّٰه علیه وسلم بلالاً فطلب بلال الماء ثم جآء فقال: لا واللّٰه ما وجدت الماء. فقال النبى صلى اللّٰه علیه وسلم: فھل من شن؟ فاتاه بشن، فبسط كفه فیه فانبعثت تحت یدیه عین. قال: فكان ابن مسعود یشرب وغیرہ یتوضا.16
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے حضرت بلال Radi Allah Anho کو بلایا۔ حضرت بلال Radi Allah Anho پانی ڈھونڈنے گئے۔ پھر آکر عرض کی: اﷲ کی قسم! کہیں پانی نہیں ملا۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے دریافت فرمایا: کیا کوئی مشکیزہ ہے؟ حضرت بلال Radi Allah Anho آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پاس ایک مشکیزہ لے کر آئے۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اپناہاتھ اس میں ڈالا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہاتھ سے چشمہ جاری ہوگیا۔ راوی بیان کرتے ہیں: حضرت ابن مسعود Radi Allah Anhuma نے اس پانی کو پیا اور دیگر حضرات نے وضو کیا۔ ’’

امام طبرانی Rehmatullah Alaih نے حضرت ابن ابی لیلیٰ انصاری Radi Allah Anho سے اسی طرح انگشتان مبارکہ سے پانی جاری ہونے کا ایک واقعہ بیان فرمایا ہے وہ کہتے ہیں :

فرایت الماء ینبع من بین اصابع رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم حتى روى القوم وسقوا ركابھم.17
میں نے دیکھا کہ نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں سے چشمہ جاری ہے یہاں تک کہ پورے لشکر نے سیراب ہوکر پیا اور انہوں نے اپنی سواریوں کو بھی پلایا۔

حضرت ابو رافع Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں:

خرج مع رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فى سفر فعرسوا فقال: یا قوم! كل رجل یلتمس فى اداوته. فلم یجدوا غیر واحد، فصبه فى اناء ثم قال: توضؤوا. فنظرت الى الماء وھو یفور من بین اصابعه حتى توضأ الركب اجمعون، ثم جمع كفه فما خلتھا الا النطفة التى صبت اول مرة.18
ایک سفر میں وہ رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ساتھ چلے ایک مقام پر رات گزاری تو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: لوگو! اپنے اپنے برتنوں میں پانی دیکھو۔ بجز ایک آدمی کے کسی کے پاس پانی نہ تھا۔ اسی کا پانی لے کر برتن میں ڈالا پھر فرمایا: لوگو! وضو کرو۔ میں نے دیکھا تو پانی نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگشت ہائے مبارکہ سے ابل رہا تھا، حتیٰ کہ پورے قافلے نے اس سے وضو کیا۔ پھر حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنا ہاتھ سمیٹ لیا تو وہ اتنا ہی رہ گیا جتنا پہلی دفعہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے برتن میں ڈالا تھا۔ ’’

ایک انگشت مبارکہ کا اعجاز

حضرت ابو عمرو انصاری Radi Allah Anhoنے بیان فرمایا:

كنا مع رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فى غزوة غزاھا واصابت الناس مخصمة ثم دعا بركوة فوضعت بین یدیه ثم دعا بماء فصبه فیھا ثم مج فیھا وتكلم بماء شاء اللّٰه ان یتكلم ثم ادخل خنصره فیھا. فاقسم باللّٰه! لقد رایت اصابع رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم تتفجر بینابیع الماء ثم امر الناس فشربوا وسقوا وملاوا قربھم واداویھم، فضحك رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم حتى بدت نواجذه ثم قال : اشھد ان لا اله الا اللّٰه وان محمداً عبده ورسوله. لا یلقى اللّٰه بھما احد یوم القیامة الا دخل الجنة.19
ہم ایک جنگ میں رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ساتھ شریک تھے۔ لوگوں کو شدید بھوک اور پیاس محسوس ہوئی تو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے چمڑے کا ایک برتن منگوا کر سامنے رکھا پھر اس میں پانی کی کلی فرمائی اور کچھ پڑھا بعد ازاں حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اس میں اپنی چھوٹی انگلی ڈالی۔ میں حلفاً کہتا ہوں : میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک انگلیوں سے پانی کے چشمے نکلتے دیکھے۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے لوگوں کو حکم دیا : پانی پی لیں نیز اپنے مشکیزوں میں بھر لیں۔ لوگوں نے حکم کی تعمیل کی۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamیہ معجزانہ منظر دیکھ کر مسکرا پڑے یہاں تک کہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک داڑھیں نظر آنے لگیں۔ حضور نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ. جو آدمی ان دو شہادتوں کے ساتھ اﷲ سے ملے گا اﷲ قیامت کے دن اسے جنت میں داخل کرے گا۔

حبان بن بحRadi Allah Anho بیان کرتے ہیں:

اسلم قومى فاخبرت ان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم جھز الیھم جیشا فاتیته فقلت له: ان قومى على الاسلام. فقال: كذلك؟ قلت: نعم. قال: فاتبعته لیلتى الى الصباح فاذنت بالصلاة لما اصبحت واعطانى اناء فتوضات فیه فجعل النبى صلى اللّٰه علیه وسلم اصابعه فى الاناء فانفجر عیونا قال: من اراد منكم ان یتوضا فلیتوضا.20
میری قوم نے اسلام قبول کرلیا تھا۔ مجھے اطلاع ملی کہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے میری قوم کی طرف ایک لشکر روانہ فرماناہے تو میں نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یا رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam! میری قوم مسلمان ہے۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا:ایسا ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ پھر میں صبح تک حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ساتھ رہا۔ صبح ہوئی تو میں نے اذان کہی۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے مجھے ایک برتن عطا فرمایا تاکہ وضو کروں۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اس برتن میں اپنی انگلیاں ڈالیں جن سے چشمے بہہ پڑے۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اعلان فرمایا: جو وضو کرنا چاہے وضو کرے۔

انگشتِ مبارکہ سے چاند کا چلنا

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے چچا حضرت عباس بن عبد المطلبRadi Allah Anhuma نے فرمایا:

یا رسول اللّٰه دعانى الى الدخول فى دینك امارة لنبوتك رایتك فى المھد تناغى القمر وتشیر الیه باصبعك فحیث اشرت الیه مال.قال: انى كنت احدثه ویحدثنى ویلھینى عن البكاء واسمع وجبته حین یسجد تحت العرش.21
یا رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam! مجھے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی نبوت کی نشانیوں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دین میں داخل ہونے کی دعوت دی تھی، میں نے دیکھا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamگہوارے میں چاند سے باتیں کرتے اور اپنی انگلی سے اس کی طرف اشارہ کرتے اور جس طرف اشارہ فرماتے چاند جھک جاتا تھا۔ حضورنبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: میں چاند سے باتیں کرتا تھا اور چاند مجھ سے باتیں کرتا تھا اور وہ مجھے رونے سے بہلاتا تھا اور اس کے عرشِ الٰہی کے نیچے سجدہ کرتے وقت میں اس کی تسبیح کرنے کی آواز کو سنا کرتا تھا۔

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا کہ میں چاند کے زیر عرش سجدہ کرنے کے دھماکے کو سنتا ہوں۔

چاند دوپارہ ہوگیا

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے معجزات میں سے ایک عظیم معجزہ ہے جسے ’’شق القمر‘‘ کہتے ہیں، صحابہ کرام Radi Allah Anhumاور تابعین رحمہم اللّٰه کی ایک جماعت سے صحیح احادیث مبارکہ میں اس معجزہ عظیمہ کا بیان سلف سے خلف تک مشہور ہے۔

کفار مکہ آپ کو (معاذاﷲ) جادو گر کہتے تھے جب انہیں علم ہوا کہ جادو کا اثر اجرام فلکی پر نہیں ہوسکتا تو وہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت میں آگئے اور نبوت پر نشانی طلب کی آپ نے فرمایا تم کیا چاہتے ہو؟ ابو جہل نے کہا اگر تم چاند کے دو ٹکڑے کردو تو ہم آپ کو نبی تسلیم کرلیں گے۔

فاشار النبى صلى اللّٰه علیه وسلم بسبابته الى القمر فانشق القمر.22
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنی مبارک انگلی سے چاند کی طرف اشارہ کیا تو چاند دوٹکڑے ہوگیا۔

حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی Rehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

چاند پھٹنے کا وہ قصہ ہے جو خرپوتی Rehmatullah Alaihنے شرح قصیدہ بردہ میں نقل فرمایاکہ ابو جہل نے والی یمن حبیب ابن مالک کو لکھا، کہ تیرا دین مٹایا جارہا ہے جلد آ، حبیب یہ پیغام پاکر فوراً مکہ مکرمہ آیا، ابو جہل نے حضور Alaihis Salam کے متعلق بہت سی غلط باتیں کہیں، ابو جہل کا مقصد یہ تھا کہ حبیب کا اہل مکہ پر اچھا اثر ہے، یہ لوگوں کو سمجھا دے، کہ یہ دین قبول نہ کریں، حبیب نے کہا دونوں فریق کی گفتگو سن کر فیصلہ کیا جاتا ہے، میں چاہتا ہوں، کہ حضورAlaihis Salam کا بھی کلام سن لوں، حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں پیغام بھیجا کہ میں یمن سے آیا ہوں اور دیدار کرنا چاہتا ہوں۔

حضور Alaihis Salamمع صدیق اکبرRadi Allah Anho اس مجلس میں تشریف لے گئے، جب پہنچے، تو تمام مجلس میں ہیبت چھاگئی، اور کسی کو کچھ عرض کرنے کی ہمت نہ ہوئی ، آخر حضورAlaihis Salam نے خود ہی دریافت فرمایا، کہ تم کیا دریافت کرنا چاہتے ہو؟ حبیب نے ہمت کرکے عرض کیا، کہ حضور نے دعویٰ نبوت فرمایا، اور نبوت کے لیے معجزہ ضروری ہے، فرمایا جو تو کہے وہ معجزہ دکھایا جائے، عرض کیا کہ میں تو آسمان کا معجزہ چاہتا ہوں، پھر یہ پوچھنا چاہتا ہوں، کہ میرے قلب میں تمنا کیا ہے؟ فرمایا چل! کوہ صفا پر تشریف لے جاکر پورے چاند کو اشارہ کیا، چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے، یہاں تک کہ ایک ٹکڑا پہاڑ کے اس طرف اور ایک دوسری طرف۔

پھر فرمایا کہ اے حبیب! دوسری بات بھی سن! تیری ایک لڑکی ہے ہمیشہ بیمار رہتی ہے، ہاتھ پاؤں سے معذور ہے، تو چاہتا ہے کہ اس کو شفا ہوجائے، اس کو بھی شفا ہوئی، یہ سنتے ہی حبیب بے اختیار اٹھے :

لَآ اِلٰه اِلَّااللّٰه مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰه.

جب گھر پہنچے، تو رات کا وقت تھا، دروازے پر آواز دی، وہ معذور لڑکی جو زمین سے اٹھ نہ سکتی تھی اٹھ کر آئی اور دروازہ کھولا، باپ کو دیکھ کر پڑھنے لگی:

لَآ اِلٰه اِلَّااللّٰه مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰه.23

حبیب نے پوچھا کہ بیٹی! تو نے یہ کلمہ کہاں سے سنا؟ تو کہنے لگی:

میں نے خواب میں ایک چاند سی صورت والے کو دیکھا، جو فرماتے ہیں، کہ بیٹی تیرے باپ تو مکہ میں آکر مسلمان ہوئے، اور تو یہاں کلمہ پڑھ لے، تو تجھ کو ابھی شفا ہوجائے، میں جو صبح کو اٹھی، تو کلمہ زبان پر جاری تھا، اور ہاتھ پاؤں سلامت تھے۔

اس واقعہ کو علامہ عمر بن احمد خرپوتی Rehmatullah Alaihنے قصیدہ بردہ کی شرح میں نقل کیا ہے:24

بنی احمس کےسوار

حضرت جریر Radi Allah Anho فرماتے ہیں:

قال لى النبی صلى اللّٰه علیه وسلم: الا تریحنى من ذى الخلصة؟ وكان بیتا فى خثعم یسمى الكعبة الیمانیة فانطلقت فى خمسین ومائة فارس من احمس وكانوا اصحاب خیل وكنت لا اثبت على الخیل فضرب فى صدرى حتى رایت اثر اصابعه فى صدرى وقال: اللّٰھم ثبته واجعله ھادیا مھدیا. فانطلق الیھا فكسرھا وحرقھا ثم بعث الى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فقال رسول جریر: والذى بعثك بالحق ما جئتك حتى تركتھا كانھا جمل اجرب. قال: فبارك فى خیل احمس ورجالھا خمس مرات. 25
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: کیا تم مجھے ذوالخلصہ سے آرام نہیں پہنچاتے؟ ذوالخلصہ قبیلہ خثعم میں ایک مکان تھا جو کعبہ یمانیہ سے موسوم تھا۔ حضرت جریر بن عبداﷲ بجلی نے کہا: میں قبیلہ احمس کے ایک سو پچاس سواروں کو لے کر گیا۔ وہ گھوڑوں پر سوار تھے اور میں گھوڑے پر نہیں ٹھہرسکتا تھا۔ حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے میرے سینہ پر اپنا دست ِاقدس مارا حتیٰ کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے انگلیوں مبارکہ کے نشان میں نے اپنے سینہ میں دیکھے۔اور فرمایا: اے اﷲ! اس کو گھوڑے پر ثابت رکھ اور اس کو ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ کر۔ حضرت جریر بن عبداﷲ نے کہا:میں کعبہ یمانیہ کی طرف چل دیا اور اس کو توڑدیا اور جلادیا۔ پھر حضرت جریر نے رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت میں قاصد بھیجا۔ اس نے عرض کیا :اس ذات کی قسم جس نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پاس اس وقت آیا ہوں گویا کہ میں اس ذوالخلصہ کوخارشی اونٹ کی طرح چھوڑ کر آیا ہوں۔( یعنی جیسے خارشی اونٹ بوجہ خارش سیاہ ہوجاتا کعبہ یمانیہ بھی جل کر اس طرح ہوگیا ہے۔) حضرت جریر نے کہا: آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے قبیلہ احمس کے سواروں اور پیادوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی۔

امام احمدRehmatullah Alaih کی روایت میں ہے:

فضرب فى صدرى حتى رایت اثر اصابعه فى صدرى.26
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے میرے سینہ پر اپنا دست اقدس مارا حتیٰ کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگلیوں مبارکہ کے نشان میں نے اپنے سینہ میں دیکھے۔

حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگشتِ مبارک بھی منبع فیوض و برکات تھیں اسی لیے ان سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پوری زندگی میں معجزات کا ظہور ہوتا رہا۔ آپ نے انگشتانِ مبارک سے پاک و صاف پانی کے ایسے چشمے جاری فرمائے کہ سیکڑوں بلکہ ہزاروں صحابہ اس سے سیراب ہوئے پتھروں سے پانی نکلنا اگرنقلاً و عقلاً قبول کیا جاسکتا ہے تو سید دو عالم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگشتانِ مبارک سے پانی نکلنا بھی کسی صاحب عقل و خرد کے لیے عجیب بات ہرگز نہیں ہوسکتی حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقRadi Allah Anho کی انگشتانِ مبارک میں پکڑے قلم سے دریائے نیل جیسے عظیم الشان دریا کو جاری ہونے کا باذنِ الٰہی حکم دے سکتے ہیں تو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے لیے اپنی انگشتانِ مبارک کی حرکت سے پانی کا ظہور اور اجراء کیا مشکل تھا آپ کی انگشتِ مبارک کے اشارے سے چاند کا ٹکڑے ہونا یا بچپن میں چاند کا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamانگلشتانِ مبارک کی حرکت کے ساتھ حرکت کرنا آج اکیسویں صدی کے انسان کے لیے سمجھنا بہت آسان ہے (Remote Control Technology) نے ہر چیز کو ہاتھ سے کھولنے اور بند کرنے کے (Manual) تصور کو اذکارِ رفتہ بنا دیا ہے۔ کھلونوں (Toys) سے لیکر T.V/ A.C/Bulb/ پنکھے ، گاڑیاں ، ہوائی جہاز، گھروں ، دفتروں کے دروازے وغیرہ (Remote Control) سے کھلنے اور بند ہونے کا منظر آج تقریباً ہر شخص اپنی آنکھ سے دیکھ سکتا ہے۔ لیکن اب سائنس نے مزید ترقی کرکے خلا میں ہزاروں بلکہ لاکھوں میل کے فاصلوں پر بھیجے گئے مصنوعی سیاروں کو زمین کے خلائی مراکز سے کنٹرول کرنا شروع کردیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان سیاروں میں واقع ہونے والی تکنیکی خرابیوں کو زمین پر بیٹھے بیٹھے صحیح کردیا جاتا ہے۔ اگرآج کا انسان اپنی بنائی ہوئی اشیاء کو ہزاروں بلکہ لاکھوں میل کے فاصلے سے حرکت دے سکتا ، چلاسکتا، چڑھا سکتا ہے ، اتار سکتا ہے، تو اللہ کے بنائے ہوئے سیاروں کو ربِ حقیقی کے سب سے بڑے نبی و پیغمبر اپنی انگشت ِ مبارک سے کیوں حرکت نہیں دے سکتے۔ اس میں آخر حیرانگی کی کون سی بات ہے ! آج ویسے بھی انگوٹھے (Thumb) کے ذریعے ہر قفل کھلتا ہے اور مردہ مصنوعات میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔ آقائے کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی انگشتِ مبارک کی حرکت سے اگر اللہ کی رحمت کے خزانے پانی کی شکل میں جاری ہوگئے یا چشمے پھوٹ پڑے تو کون سی انہونی بات ہوگئی۔ الغرض انگشتان مبارک کا یہ وہ اعجاز تھا جو خود آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے معجزات میں ایک چھوٹا سا معجزہ تھا۔ جبکہ آپ (صلی اللہ ) کی انگشتِ شہادت نے چاند جیسے دور سیّارے کو دو ٹکڑے کرکے رکھ دیا۔ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمعجزہ شق القمر (چاند کا دو ٹکڑے ہونا) یہ وہ معجزہ ہے جسے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنےچاندنی رات میں کفار مکہ کے اصرار پر کھلی آنکھوں سے لوگوں کو دکھایا اور پھر اس پر شہادت طلب فرمائی ۔ بیرون عرب سے بھی مسافروں اور تاجروں نے اس رات اس واقعے کی تصدیق کی تھی اور تو اور ہندوستان کے مہاراجہ ’’الیباء‘‘ نے بہ چشم خود یہ نظارہ دیکھا اور اپنے روزنامچہ میں لکھوا کراسے دستاویز بنادیا۔ (ہندوستان کی معروف اور مستند تاریخ کی کتاب ‘‘تاریخِ فرشتہ’’ میں اس کا ذکر بتفصیل موجود ہے ۔واضح رہے مذکورہ راجہ اسی بنا پر مسلمان ہوگیا تھا۔


  • 1  أبو الفرج عبد الرحمن بن الجوزى، الوفا بأحوال المصطفى، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:53
  • 2  امام عبدالرحمن ابن جوزی، الوفا باحوال مصطفیٰﷺ (مترجم:علامہ محمد اشرف سیالوی)، مطبوعہ: حامد کمپنی، لاہور، باکستان، 2002 ء ،ص:453
  • 3  القرآن، البقرہ2: 60
  • 4  محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری، حدیث: 200، مطبوعۃ: دار السلام، ص :39
  • 5  ایضاً، ص :340
  • 6  محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری ، حدیث: 3576، مطبوعۃ: دارالفکر، بیروت، لبنان، 2005ء، ص :875
  • 7  مسلم بن الحجاج قشیری، صحیح مسلم، حدیث: 1856، مطبوعۃ: دار السلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1421ﻫ، ص: 834-835
  • 8  محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری، حدیث : 5639 ،مطبوعۃ: دارالفکر، بیروت، لبنان ، 2005ء، ص :1442
  • 9  سلیمان بن احمد طبرانی، المعجم الاوسط، حدیث:2753، ج -3، مطبوعۃ: مکتبۃ المعارف الریاض، السعودیۃ، 1985ء، ص :353-354
  • 10  عبداﷲ بن عبد الرحمن دارمی، سنن دارمی المقدمۃ، حدیث:27، ج -1، مطبوعۃ:دار الکتاب العربی، بیروت، لبنان، 1407ھ، ص :27
  • 11  ایضاً، ص:28
  • 12  ابو عبدالرحمن احمد بن شعیب نسائی، سنن النسائی، حدیث: 77، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، 2001ء، ص :16
  • 13  عبد الرحمن بن ابوبکر السیوطی، الخصائص الکبریٰ، ج-2 ،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء، ص :69
  • 14  حافظ ابو القاسم سلیمان بن احمد طبرانی،المعجم الکبیر، حدیث: 5285، ج- 5، مطبوعۃ: مکتبۃ العلوم والحکم الموصل، 1983ء، ص :262
  • 15  صُداء( صاد کی پیش کے ساتھ) ملکِ یمن میں ایک محلے کا نام ہے جہاں مذکورہ بالا حدیث کے راوی حضرت زیاد بن الحارث رہتے تھے ۔(ابوالحسن علی بن عزالدین الشھیر بابن الاثیرالجزری،اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج-2، مطبوعہ:دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1415ھ، ص:332)
  • 16  عبداﷲ بن عبد الرحمن دارمی، سنن دارمی المقدمۃ، حدیث :25، ج- 1، مطبوعۃ: دار الکتاب العربی، بیروت، لبنان، 1407ھ، ص:26
  • 17  ابو القاسم سلیمان بن احمد طبرانی،المعجم الکبیر ، حدیث: 6420، ج -7، مطبوعۃ: مکتبۃ العلوم والحکم الموصل، 1983ء، ص: 76
  • 18  عبد الرحمن بن ابوبکر السیوطی، خصائص الکبریٰ، ج- 2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء، ،ص: 70
  • 19  ایضاً، ص :71
  • 20  عبد الرحمن بن ابوبکر السیوطی، خصائص الکبریٰ، ج -2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء، ص :75-76
  • 21  ابوبکر احمد بن حسین البیہقی، دلائل النبوۃ ، ج -2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص: 41
  • 22  مفتی محمد خان قادری، شاہکارِ ربوبیت ،مطبوعہ: کاروان اسلام پبلی کیشنز ،لاہور، پاکستان، 2005ء، ص :327
  • 23  مفتی احمد یار خان نعیمی، شانِ حبیب الرحمن ،مطبوعہ: مکتبہ اسلامیہ ، لاہور،پاکستان، 1391ھ،ص :243-244
  • 24  عمر بن احمد خرپوتی، عصیدۃ الشھدۃ شرح قصیدۃ البردۃ ،مطبوعہ: نور محمد کتب خانہ ،کراچی،پاکستان،( سن اشاعت ندارد)، ص: 133-134
  • 25  محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری، حدیث: 3020، ج -4، مطبوعۃ: دمشق، سوریا، 1422ھ،ص :62
  • 26  احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد، حدیث :19204، ج-31، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص :539

Powered by Netsol Online