encyclopedia

آواز مصطفیٰ ﷺ

Published on: 30-Nov-2023

(حوالہ: مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، علامہ محمد حسیب احمد، علامہ سعید اللہ خان، سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 51، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 750-754)

اللہ تعالیٰ کی یہ سنت رہی ہے کہ جس دور میں جس چیز کا زور ہوتا اسی کے مطابق انبیائے کرام کو معجزہ عطا ہواکرتا تھا۔ حضرت موسیٰAlaihis Salam کا زمانہ ساحری کے عروج کا تھا چنانچہ آپAlaihis Salam کو یدبیضاا ور دیگر معجزات عطا فرمائے گئے۔عرب میں فصاحت و بلاغت کا عروج تھا اسی لیے حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے قلب اطہر اور زبان اقدس کو فصاحت و بلاغت کے تمام لوالزمات وکمالات سے نوازا گیااورآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی فطرت میں حظابات کا اعجاز ودیعت کیا گیا ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا یہ معمول تھا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamانداز کلام اور اسلوب خطابت میں ہمیشہ اعتدال و میانہ روی اختیار فرماتے تھے۔ حسب موقع اور بقدر ضرورت گفتگو فرماتے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے خُطبات اکثر مختصر مگر جامع ہوتے۔چونکہ فصاحت وبلاغت کا تعلق منہ اور آواز سے بنیادی حیثیت کا ہوتا ہے۔اسی وجہ سے آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی آواز اور منہ مبارک کوبھی اعجاز وامتیاز بخشاگیا۔

حضرات انبیاء کرامRadi Allah Anhum کے خصائص میں سے ہے کہ وہ خوبصورت اور خوش آواز ہوتے ہیں لیکن حضور سیدالمرسلین ﷺتمام انبیاء کرام Radi Allah Anhumسے زیادہ خوبرو اور سب سے بڑھ کر خوش گلو ،خوش آواز اور خوش کلام تھے۔خوش آوازی کے ساتھ ساتھ آپ ﷺاس قدر بلند آواز بھی تھے کہ خطبوں میں دور اور نزدیک والے سب یکساں اپنی اپنی جگہ پر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا مقدس کلام سن لیا کرتے تھے۔

حسن ِآوازاللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے اﷲ سبحانہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

یزِیدُ فِى الْخَلْقِ مَا یشَاۗءُ11
تخلیق میں جس قدر چاہتا ہے اضافہ (اور توسیع) فرماتا رہتا ہے ۔

امام زہری Rehmatullah Alaih اس آیت کے تحت فرماتے ہیں:

قوله: تعالى یزید فى الخلق مایشاء قال: الصوت الحسن.2
اس سے مراد خوبصورت آواز ہے۔

آپ نہایت ہی خوش آواز تھے اورآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک آواز نہایت ہی حسین تھی ۔جوشخص بھی ایک دفعہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آوازسن لیتاتھاتمام زندگی خواہش کرتاکہ کاش میرے کان میں پھروہ حسین آوازسنائی دے۔اس سے بڑھ کرکسی کی آواز کاحسن کیا ہوسکتاہےکہ دشمن بھی اسے سُن کر لذت پاتاتھا۔صحابہ کرامRadi Allah Anhum جہاں آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ہراداکے شیدائی تھے وہاں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی آوازکے بھی گرویدہ تھے۔3آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آواز بڑی شیریں اور دل لبھادینے والی تھی۔4

آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam خوش آواز ہونے کے ساتھ ساتھ بلندآوازبھی تھے۔جہاں تک آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آواز پہنچتی کسی اور کی آوازنہ پہنچ پاتی۔صحابہ کرام Radi Allah Anhumکے اجتماع میں جس طرح آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی آواز مبارک کو آگےموجود اشخاص سنتے تھےتو اسی طرح پیچھے موجود اشخاص بھی سنا کرتے تھے۔

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے حسن الصوت ہونے کو بیان کرتے ہوئے حضرت قتادہ Radi Allah Anhoنے فرمایا:

ما بعث للّٰه نبیا قط الا بعثه حسن الوجه حسن الصوت، حتى بعث نبیكم صلى اللّٰه علیه وسلم فبعثه حسن الوجه وحسن الصوت.5
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: اﷲ تعالیٰ نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا اس کی آواز اور چہرہ خوبصورت تھا، حتیٰ کہ تمہارے نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو مبعوث فرمایا ۔پس تمہارےنبی کوخوبصورت چہرے اورخوبصورت آواز والابناکربھیجا۔

امام عبد الرحمن بن جوزیRehmatullah Alaihاس حدیث کو اس طرح ذکر فرماتے ہیں:

عن قتادة قال: ما بعث اللّٰه نبیا إلا حسَنَ الصَّوت، وكان نبیكم حسن الوجه حسن الصوت.6
حضرت قتادہ Radi Allah Anhoمروی ہےکہ اﷲ تعالیٰ نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا وہ خوش آوازتھا،جبکہ تمہارے نبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamخوبصورت اورخوش آوازتھے۔7

امام یوسف بن اسماعیل نبہانیRehmatullah Alaihلکھتے ہیں کہ حضرت علی Radi Allah Anhoفرماتے ہیں:

ما بعث للّٰه تعالى نبیا قط الا بعثه صبیح الوجه كریم الحسب حسن الصوت، ان نبیكم كان صبیح الوجه كریم الحسب حسن الصوت.8
اللہ تعالیٰ نے جوبھی نبی بھیجاوہ خوبصورت،اعلی نسب اوراچھی آوازوالاتھا۔اسی لیےتمہارےنبی ﷺبھی خوبرو،عالی نسب اورخوش آوازتھے۔9

اسی طرح حضرت براء Radi Allah Anhoسے روایت ہے :

قرأ النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فى العشاء والتین والزیتون فلم اسمع احسن صوتا ولا احسن صلاة منه.10
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے نماز عشاء میں سورۂ "والتین" کی تلاوت فرمائی۔ میں نے اس سے زیادہ حسین نہ آواز سنی نہ کبھی ایسی حسین نماز پڑھی۔

امام ابی عبداللہ بن اسماعیل بخاری Rehmatullah Alaihصحیح البخاری نےبھی اس حدیث کو اسی طرح ذکر فرمایا ہے۔ 11

اسی بات کو بیان کرتے ہوئے حضرت انس Radi Allah Anho سے مروی ہے:

كان نبیكم احسنھم وجھا واحسنھم صوتاً.12
چہرےاورآواز کےاعتبارسےتمہارے نبی تمام انبیاء Radi Allah Anhumسے حسین تھے۔

بسااوقات آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamتلاوت فرماتے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آواز گھروں میں سنی جاتی حتیٰ کہ پردہ نشین خواتین بھی اپنے اپنے گھروں میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آوازکوسنتی تھیں۔چنانچہ حضرت اُم ہانی Radi Allah Anhaبیان کرتی ہیں:

كنت اسمع قراة النبى صلى اللّٰه علیه وسلم باللیل واناعلى عریشى.13
رات کو جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamتلاوت فرماتے تو میں اپنے گھر میں بستر پر سناکرتی تھی۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکالہجہ مبارک

رحمت ِ دو عالم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا لہجہ نہایت ہی مسحور کن تھا۔یہی وہ حسین لہجہ تھا جس کی وجہ سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دشمن بھی قائل ہوکر گرویدہ ہوجاتے۔صحابہ کرامRadi Allah Anhum نے صرف آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے آواز کے حسن کو ہی بیان نہیں کیا بلکہ لہجہ کے بارے میں بھی تصریح کی ہے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا لہجہ تمام مخلوق سے بڑھ کر خوبصورت اور حسین تھا۔چانچہ حضرت جبیر بن مطعم Radi Allah Anhumسے مروی ہے:

كان النبى صلى اللّٰه علیه وسلم حسن النغمة.14
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکالب ولہجہ نہایت حسین تھا۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آواز کی طاقت

بعض لوگوں کی آواز باریک ہوتی ہے جو شخصیت کے لیے موزوں نہیں ہوتی اور دنیابھرمیں بھی اچھی نہیں سمجھی جاتی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آواز کو اس عیب سےمحفوظ پیدا فرمایا تھا۔ آپ کی آواز میں اعتدال کے ساتھ قوت اور دبدبہ پایا جاتا تھا۔ چنانچہ حضرت ام معبدRadi Allah Anha نے اس کیفیت کو بھی یوں بیان فرمایا ہے:

كان فى صوته صحل.15
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آواز میں قوت اور دبدبہ تھا۔

حافظ ابنِ کثیرRehmatullah Alaih لفظ صحل کی تشریح کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

وفى صوته صحل وھو بحة یسیرة وھى احلى فى الصوت من ان یكون حادّاقال ابو عبید وبالصحل یوصف الظباء قال ومن روى فى صوته صھل فقد غلط فان ذلك لایكون الا فى الخلیل ولا یكون فى الانسان.16
آواز میں معمولی سابھاری پن، یہ آواز کی خوبصورتی ہےجس میں اس کا اعتدال کے ساتھ بھاری ہوناہےنہ کہ تیز۔ بقول امام ابو عبید: لفظ " صحل" کے ساتھ ہرن کی آواز کی صفت بیان کی جاتی ہے۔ بعض لوگوں نے اسے (ھا) کے ساتھ بیان کیا ہے۔ وہ درست نہیں کیونکہ یہ کیفیت حیوانات میں ہوتی ہے۔ انسان میں نہیں۔ لہٰذا یہ"حا " کے ساتھ ہی درست ہے۔

اسی طرح آواز کی اس صفت کو بیان کرتے ہوئے حضرت عائشہRadi Allah Anha بیان کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ جمعہ کے روز آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمنبر پاک پر خطبہ ارشاد فرمارہے تھےتواچانک آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے لوگوں کو بیٹھنے کا حکم دیا:

فسمعه عبداللّٰه بن رواحه وھوفى بنى غنم فجلس فى مكانه.17
پس عبداللہ بن رواحہ قبیلہ بنی غنم میں تھے ۔وہاں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی آواز سنی اور وہیں بیٹھ گئے۔

مذکوہر بالا کلام سے واضح ہوجاتا ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسب سے زیادہ فصیح اللسان، و اضح البیان اورمختصرالکلام تھے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے الفاظ سب سے زیادہ وزنی اور معانی بھی سب سے زیادہ صحیح ہوتے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا کلام ِ بلیغ،بلاغت کی تمام شرائط کا مجموعہ تھا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے نہ تو کسی سے بلاغت سیکھی اور نہ اہل بلاغت سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا کبھی میل جول رہا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بلاغت وہی ہے جو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی جبلت اور فطرت کا تقاضا تھا۔حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آواز مبارک حسن کا اعلی ٰ امتیاز تھی اوراس آواز ِمبارکہ کا کمال یہ تھا کہ جب بھی کوئی اس کوسنتاتو کبھی تلاوت میں یا کبھی ذکرِ الٰہی میں سنتا یعنی سرورِ کائنات Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آواز مبارکہ مختلف انداز سے رب ِ کائنات کی اعلی تخلیق کی وضاحت کرتی اور گواہی دیتی تھی۔


  • 1  القرآن، سورۃ الفاطر35: 1
  • 2  محمد بن اسحاق بن عباس فاکہی مکی، اخبارمکۃ، حدیث: 1733، ج -3، مطبوعۃ: دارالخضر، بیروت، لبنان، 1414ھ، ص:26
  • 3  مفتی محمد خان قادری، شاہکار ربوبیت،مطبوعہ: کاروانِ اسلام پبلیکیشنز ، لاہور، پاکستان، 2005ء، ص:217-220
  • 4  مفتی ارشاد احمد قاسمی، شمائل کبریٰ، ج-5، مطبوعۃ: دار الاشاعت،کراچی، پاکستان، 2003ء، ص:70
  • 5  محمد بن سعد بصری، طبقات ابن سعد، ج-1، مطبوعۃ : دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء، ص : 284
  • 6  أبو الفرج عبد الرحمن بن الجوزى، الوفا بأحوال المصطفى، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:181
  • 7  عبدالرحمن ابن جوزی، الوفا باحوال المصطفیٰ ﷺ (مترجم:علامہ محمد اشرف سیالوی)،مطبوعہ:حامد کمپنی،لاہور،پاکستان،2002 ء،ص:558
  • 8  محمد بن یوسف صالحی شامی، سبل الہدی والرشاد، ج- 2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء ، ص :91
  • 9  یوسف بن اسماعیل نبہانی ، انوارالمحمدیۃ (مترجم:پروفیسر غلام ربانی عزیز)،مطبوعہ:مکتبہ نبویہ،لاہور،پاکستان،2017،ص:270
  • 10  احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد، حدیث:18639،ج -30، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص:594
  • 11  ابو عبداللہ محمدبن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری، حدیث:7546، مطبوعۃ:دارالسلام للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1999ء، ص:1302
  • 12  ابوبکر عبداللہ بن محمد بن ابی شیبۃ العبسی،الکتاب المصنف فی الاحادیث والآثار، ج-6،مطبوعۃ: مکتبۃ الرشد، الریاض، السعودیۃ،1409 ھ، ص:312
  • 13  امام عبدالرحمن بن الجوزی،الوفاء باحوال المصطفیٰ، مطبوعۃ:مکتبۃ نوریۃ رضویۃ، لاہور، باکستان،( لیس التاریخ موجودًا)، ص:505
  • 14  محمد بن یوسف صالحی شامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء ، ص :91
  • 15  ایضًا: ص :92
  • 16  أبو الفداء إسماعيل بن عمر بن كثير الدمشقى، شمائ الرسولﷺ، مطبوعة: شركة الندى، مطبوعۃ: ابن خلدون، الاسكندرية، مصر، ص:54
  • 17  أبو بكر عبد الرحمن جلال الدين السيوطى، الخصائص الكبرى، ج-1، مطبوعہ:دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان،( لیس التاریخ موجودًا)، ص:114

Powered by Netsol Online