encyclopedia

غزوہ بواط

Published on: 19-Feb-2024
image
تاریخ:2 ہجری/623 عیسویمہینہ:ربیع الاول / اکتوبرمسلمان مجاہدین:200 مہاجرینمقام غزوہ:بواطہدف:قریش مکہ کو معاشی طور پر کمزور کرنانتیجہ:کفار مسلمانوں کی مہم سے واقف ہوگئے اور راستہ بدل لیا، کوئی معرکہ نہیں ہوا۔
LanguagesEnglishGermanEspanolDutchNorwegianDanish

غزوہبَواط اسلامی تاریخ کا دوسرا غزوہ تھا 1 جس میں رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam حضرات صحابہ کرام Radi Allah Anhum کے ساتھ مقام بواط کی طرف نکلے جو مدینہ منورہ سے چار برد پر ینبوع کے قریب واقع ہے۔2 اس غزوہ میں رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پیش نظر مقصد یہ تھا کہ کفار کی تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرکے ان کی اَنا ونخوت کو توڑا جائے اور ان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جائے۔

قافلہ کفار کا تعاقب

رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam 2 ہجری، ربیع الاول کے مہینے میں مدینہ منورہ سے 200 مہاجرین کو لے کر اس قافلہ کے تعاقب میں نکلے 3 جس کی قیادت کفر کا سرغنہ امیہ بن خلف کررہا تھا۔ اہل مکہ کا یہ تجارتی قافلہ 100 گھڑ سواروں اور 2500اونٹوں پر مشتمل تھا۔4 آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے مدینہ منورہ میں حضرت سائب بن مظعون Radi Allah Anho کو نائب بنایا اور لشکر کا عَلم سفید رنگ کا تیار کروا کر حضرت سعد بن ابی وقاص Radi Allah Anho کوعطا کرکے مقام بواط کی طرف سفر شروع کردیا۔5 بواط مدینہ منورہ سے تقریباً 48 میل کی دوری پر رَضْوٰی نامی پہاڑ کے قریب واقع ہے۔6 یہ وہی رستہ تھا جو اہل مکہ ملک شام کی تجارت کے لیے استعمال کرتے تھے۔ 7 رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پہنچنے سے پہلے ہی قافلہ کے مخبروں نے امیہ بن خلف کو خبردار کردیا تھا اس لیے وہ قافلہ کو بحفاظت لے کر مکہ کی طرف نکل گیا تھا۔ 8 رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam تقریباً ایک ماہ کے قریب وہاں ٹھہرنے کے بعد مدینہ منورہ واپس تشریف لے آئے تھے۔ 9

غزوہ ابواء کے کچھ دنوں بعد ہی رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اہل مکہ کے قافلہ کی واپسی کے بارے میں سنا تو فوراً اس کے تعاقب میں روانہ ہوئے، اہل مکہ کو بھی اس بات کا بخوبی اندازہ ہوچکا تھا کہ اہل مدینہ اب ہماری تجارتی راہوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اس لیے وہ اپنے جاسوسوں کے ذریعہ پہلے ہی رستے کے احوال لے کر آگے سفر کرتے تھے۔ اس غزوہ میں بھی اہل مکہ کا قافلہ مسلمانوں کے ہاتھ سے اسی وجہ سے بچ کرنکل گیا تھا۔


  • 1  ابو محمد عبد الملک بن ہشام المعافری، السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ج-2، مطبوعۃ: شركة مصطفی البابی الحلبی، القاہرہ، مصر، 1955م، ص: 608
  • 2  عبدالقادر بن محمد الشنقیطی، نزھۃ الافکار فی شرح قرۃ الابصار، ج-1، مطبوعۃ: علی نفقۃ السید الفاضل الشریف، نواکشوط، موریتانیا،2001 م، ص: 195
  • 3  احمد بن يحى البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج-1، مطبوعة: دار الفكر، بيروت، لبنان، 1996م، ص: 287
  • 4  ابو عبداللہ محمد بن عمرالواقدی، المغازی، ج-1، مطبوعۃ: دارالاعلمی، بیروت، لبنان، 1989م، ص: 12
  • 5  ابوالفرج علي بن إبراهيم الحلبي،انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-2، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 2013م، ص: 174
  • 6  ڈاکٹر عبدالمالک، اطلس الغزوات، مطبوعہ:مکتبۃالعرب، کراچی ، پاکستان، 2022م، ص: 50
  • 7  محمد بن احمدباشمیل، من معارک الاسلام الفاصلۃ، ج-1، مطبوعۃ: المکتبۃ السلفیۃ، القاھرۃ، مصر، 1408ھ، ص: 114
  • 8  محمود شیت خطاب، الرسول القائد، مطبوعۃ: دارالفکر، بیروت، لبنان، 1422ھ، ص: 90-89
  • 9  ابو محمد عبد الملک بن ہشام المعافری، السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ج-1، مطبوعۃ: شركة مصطفی البابی الحلبی، القاہرہ، مصر، 1955م، ص:598

Powered by Netsol Online