encyclopedia

غزوہ بحران

Published on: 25-Oct-2025
نام غزوہ:غزوۂ بَحرانہجری تاریخ:ربیع الثانی، 3 ہجریعیسوی تاریخ:نومبر 624ءمقام:وادیٔ بحرانمسلمان مجاہدین:300وجۂ غزوہ:قبیلۂ بنی سُلیم کے ممکنہ حملے کی اطلاع پر اُن کی نقل و حرکت روکنا۔فریقِ مخالف:قبیلہ بنی سُلیمنتیجہ:دشمن بغیر لڑے منتشر ہو گیا،کوئی جنگ نہیں ہوئی۔مدتِ قیام:تقریباً دس دناہم پہلو:یہ غزوہ اسلامی دفاعی نظام کی مضبوطی اور دشمن پر نفسیاتی اثر کا مظہر تھا۔

ہجرت کے تیسرے سال، ربیع الثانی کے مہینے میں حضرت محمد مصطفیٰAlaihmas Salam غزوہ بَحران کے لئے مدینہ منورہ سے اپنے لشکر کے ساتھ روانہ ہوئے۔1 اس غزوہ کو غزوہ بَحران کے ساتھ ساتھ غزوہ فُرع2اور غزوہ بنو سلیم بھی کہا گیا ہے۔ 3 اس واقعہ کو غزوہ بَحران اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ حجاز کی حدود میں مدینہ طیبہ سے کچھ فاصلے پر موجود ”بَحران “ کے مقام پر لڑا گیا۔ اس غزوہ میں مسلمانوں کی کفّار کے ساتھ باقاعدہ جنگ نہیں ہوئی 4 کیونکہ لشکر اسلام جب بَحران پہنچا تو بنو سلیم کے لوگ لشکر اسلام کی آمد کا سن کروہاں سے بھاگ نکلے تھے۔ 5

پسِ منظر و سبب

غزوه بحران كا سبب یہ تھا کہ آپ Alaihmas Salam کو 3ہجری میں اطلاع ملی کہ بنو سلیم کے افراد فُرع کے قریب مقامِ بَحران پر مسلمانوں کے خلاف حملہ کرنے کے لیے جمع ہو رہے ہیں ۔ 6 آپAlaihmas Salam نے جب اس خبر کو سنا تو ہجرت کے تیسرے سال، ربیع الثانی کے مہینے میں مدینہ منورہ سے اپنے لشکر کے ساتھ جنگ کی نیت سے روانہ ہوئےتاکہ دشمن کا بھرپور مقابلہ کیا جا سکے۔ 7

مسلمان لشکر کی تعداد اور روانگی

آپ Alaihmas Salam اپنے 300 صحابہ کرام Alaihmas Salam کے ہمراہ مدینہ منوّرہ سے نکل کر انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ کسی کو کچھ بتائے بغیر بَحران کی طرف روانہ ہو گئے۔اس موقع پرآپ Alaihmas Salam نے مدینہ منوّرہ میں حضرت عبداللہ بن مکتوم Alaihmas Salam کو اپنا نائب مقرر فرمایا۔ 8لشکر اسلام جب بَحران پہنچا تو بنو سلیم مسلمانوں کے لشکر کا سن کر خوف کی وجہ سے وہاں سے بھاگ نکلے۔ 9آپ Alaihmas Salamنے وہاں چند دن قیام فرمایا 10 اور پھر جمادی الاوّل کے مہینے میں وہاں سے واپس مدینہ منورہ تشریف لے آئے۔ 11


  • 1  الشیخ صفی الرحمن المبارکفوری، الرحیق المختوم، مطبوعۃ: دار ابن حزم للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 2010م، ص: 262
  • 2  أبو محمد عبد الملک بن ھشام المعافري، السیرۃ النبویۃ لابن ھشام، ج-2، مطبوعۃ: مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي، القاھرۃ، مصر، 1955م، ص: 46
  • 3  أبو ا لعباس أحمد بن محمد القسطلانی، المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، ج-1، مطبوعۃ: المكتبة التوفيقية، القاهرة، مصر، د۔ ت۔ ط، ص: 239
  • 4  ابو عبیدہ عبد اللہ بن عبد العزیز البکری، معجم ما استعجم من اسمام البلاد والمواضع، ج-1، عالم الکتب، بیروت، لبنان، 1403ھ، ص: 228
  • 5  ابو الفرج علی بن ابراہیم الحلبی، انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2013م، ص: 291
  • 6  ابو عبداللہ محمد بن عمرالواقدی، المغازی، ج-1، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2004م، ص:182
  • 7  الشیخ صفی الرحمن المبارکفوری، الرحیق المختوم، مطبوعۃ: دار ابن حزم للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 2010م، ص: 262
  • 8  ابو محمد عبد الملک بن ہشام المعافری، السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ج-2، مطبوعۃ: شرکۃ مکتبۃ ومطبعۃ مصطفی البابی الحلبی، القاہرۃ، مصر، 1955م، ص: 46
  • 9  ابو الفرج علی بن ابراہیم الحلبی، انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2013م، ص: 291
  • 10  ابو عبداللہ محمد بن عمرالواقدی، المغازی، ج-1، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2004م، ص: 182
  • 11  الشیخ صفی الرحمن المبارکفوری، الرحیق المختوم، مطبوعۃ: دار ابن حزم للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 2010م، ص: 262

Powered by Netsol Online