encyclopedia

ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت الحارث رضی الله عنہا

Published on: 25-Feb-2025
میمونہ بنت الحارث رضی الله عنہا
میمونہ بنت الحارث رضی الله عنہا
پیدائیش:594 عیسویوفات:51 ہجریوالد:حزن بن بجیروالدہ:ہند بنت عوف (خولہ)شوہر:مسعود بن عمروالثقفیابو رہم بن عبد العزہحضرت محمد ﷺلقب:المؤمنینقبیلہ:بنو ہلال
LanguagesEnglishGerman

ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت الحارث Radi Allah Anha کا اصل نام برّہ بنت الحارث Radi Allah Anha تھا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے آپ Radi Allah Anha کا نام بدل کر میمونہ رکھا۔ 1 آپ Radi Allah Anha ان 9 خواتین میں سے تھیں جنہیں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے مومنہ بہنیں قرار دیا تھا۔ 2 آپ Radi Allah Anha کا شمار ان اولین مسلمانوں میں ہوتا ہے جو ہجرت سے قبل اسلام لے آئے تھے لیکن آپ Radi Allah Anha بوجوہ خود ہجرت نہیں کرسکیں تھیں۔

میمونہ بنت الحارث Radi Allah Anha کا نسب

آپ Radi Allah Anha کا سلسلہءِنسب میمونہ بنت الحارث بن حزن بن بجیر بن ہزم بن رویبہ بن عبداللہ بن ہلال بن عامر بن صعصہ 3 بن معاویہ بن بکر بن ہوازن بن منصور بن عکرمہ بن حفصہ بن قیس عیلان بن مضر تھا۔ آپ Radi Allah Anha کی والدہ کا نام ہند بنت عوف بن زہیر بن حارث بن حماطہ بن حمیر تھا۔ 4

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ساتھ نکاح سے قبل کی زندگی

ابتداءً آپ Radi Allah Anha کی شادی مسعود ابن عمرو الثقفی کے ساتھ ہوئی، پھر ان کے بعد آپ Radi Allah Anha کا نکاح ابو رہم بن عبد العزی بن ابی قيس کے ساتھ ہوا۔ ان کے انتقال کے سبب آپ Radi Allah Anha بیوہ ہوگئیں۔ اس کے بعد آپ Radi Allah Anha نے ایک طویل عرصہ بغیر نکاح کے گزارہ یہاں تک کے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam عمرہ کے لیے مدینہ سے مکہ تشریف لائے تو آپ Radi Allah Anha نے خود حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی بارگاہ میں نکاح کا پیغام بھجوایا۔ 5

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ساتھ نکاح

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے سن 7 ہجری میں تقریبا 2000 افراد کے ساتھ عمرہ کے لئے مدینہ طیبہ سے روانگی فرمائی۔ اس موقع پر مکہ کے مشرکین حسب وعدہ شہر خالی کرکے قرب وجوار کی طرف جاچکے تھے جس کی وجہ سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اور مسلمانوں نے عمرہ نہایت پُرسکون طریقہ سے ادا فرمایا۔ مکہ میں کافی لوگوں کی خواہش یہ تھی کہ وہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی زیارت اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے ملاقات کی سعادت حاصل کریں۔ انہی میں سے ایک حضرت برّہ بنت الحارث یعنی ام المؤمنین حضرت میمونہ بھی تھیں۔ آپ Radi Allah Anha نے اپنی بہن امّ فضل Radi Allah Anha سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے شادی کرنے کی خواہش مند ہیں۔ اس مقصد کےلیے حضرت میمونہ Radi Allah Anha نے امّ فضل Radi Allah Anha سے یہ بات بھی کہی کہ وہ ان کی نیابت میں شادی کی اس پیشکش کو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam تک پہنچا دیں۔ امّ فضل Radi Allah Anha نے اس مسئلہ پر اپنے شوہر عباس ابن المطلب Radi Allah Anho سے کہا کہ وہ اپنے بھتیجے یعنی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے حضرت برہ Radi Allah Anha کی اس خواہش اور پیشکش کے متعلق بات کریں۔ 6 ایک دوسری روایت کے مطابق برہ Radi Allah Anha خود حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو نکاح کی پیشکش فرمائی۔ 7 یہی موقع تھا جب اللہ تعالی نے درج ذیل آیت مبارکہ کو نازل فرمایا: 8

…وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ…509
۔ ۔ ۔ اور کوئی بھی مؤمنہ عورت بشرطیکہ وہ اپنے آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح) کے لئے دے دے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی) اسے اپنے نکاح میں لینے کا ارادہ فرمائیں (تو یہ سب آپ کے لئے حلال ہیں)، (یہ حکم) صرف آپ کے لئے خاص ہے (امّت کے) مومنوں کے لئے نہیں۔ ۔ ۔

اس آیت مبارکہ میں مذکور مومن خاتون جنہوں نے اپنی جان آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو نذر کردی تھی سے مراد وہ خاتون تھیں جو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ساتھ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی رضا مندی کی شرط پر بغیر مِہر کے نکاح کے لیے راضی تھیں۔ 10 آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو مِہر کی ادائیگی سے رخصت ہونے کے باوجود آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے حضرت میمونہ (برّہ) Radi Allah Anha کو 400 درہم بطور مِہر 11 کے ماہ شوال المکرم 7 ہجری میں آپ Radi Allah Anha سے نکاح کے موقع پر ادا فرمائے۔ 12 نکاح کا انعقاد مقام سرف میں ہوا جہاں آپ Radi Allah Anha کی ملاقات حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے ان کے آزاد کردہ غلام ابور افع کی معیت میں ہوئی ۔13

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اس شادی کے بعد اس بات کے خواہشمند تھے کہ وہ مکہ میں مزید قیام فرما کر زیادہ سے زیادہ اسلام کی دعوت کو پھیلا سکیں لیکن قریش اس بات کو جان چکے تھے کہ اگر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے مزید چند دنوں تک مکہ میں قیام فرمایا تو لوگوں کی ایک بڑی تعداد آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی دعوت پر مسلمان ہوجائے گی۔ لہذا انہوں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے مکہ مکرمہ سے روانگی پر اصرار کرنا شروع کردیا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے صلح حدیبیہ کی پاسداری کرتے ہوئے مکہ مکرمہ سے اپنے صحابہ کرام Radi Allah Anhum کے ساتھ بغیر کسی حیل وحجت کے واپسی مدینہ منورہ روانگی اختیار فرمائی۔ 14

حضرت میمونہ Radi Allah Anha کا فضل وکمال

حضرت میمونہ Radi Allah Anha وہ آخری خاتون تھیں جن سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے نکاح فرمایا۔ 15 آپ Radi Allah Anha حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی نہایت مخلص زوجہ تھیں اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے ایک خاص قربت رکھتی تھیں جس کی وجہ سے آپ Radi Allah Anha نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے تقریباً 13 احادیث کو روایت بھی فرمایا۔ 16

آپ Radi Allah Anha کا وصال

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد حضرت میمونہ Radi Allah Anha نے اسلام کی نشرواشاعت کا مقدس مشن جاری رکھا۔ آپ Radi Allah Anha خواتین کی ان کے دینی معاملات میں تربیت اور سرپرستی فرمایا کرتی تھیں۔ آپ Radi Allah Anha نے 51 ہجری میں وصال فرمایا۔ حضرت عبد اللہ ابن عباس Radi Allah Anhuma نے آپ Radi Allah Anha کی نماز جنازہ پڑھائی۔ 17 آپ Radi Allah Anha کی تدفین مقام سرف میں اس مقام پر کی گئی جہاں آپ Radi Allah Anha کے نکاح کے وقت خیمہ لگایا گیا تھا۔ 18


  • 1  عزالدین علی ابن محمد الشیبانی ابن الأثیر الجزری، أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج-7، مطبوعۃ: المکتبۃ التوفقیۃ، القاھرۃ، مصر، 2003م، ص: 257
  • 2  ابو القاسم عبد الرحمن بن عبد اللہ السھیلی، الروض الأنف في شرح السيرة النبوية لابن هشام، ج-2، مطبوعۃ: دار إحیاء التراث العربی، بیروت، لبنان ،2000م، ص: 301-302
  • 3  احمد بن يحى البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج-1، مطبوعة: دار الفكر، بيروت، لبنان،1996م، ص: 444
  • 4  ابو عمر یوسف بن عبد اللہ ابن عبد البر القرطبي،الاستیعاب فی معرفة الاصحاب، ج-4، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، 1992م، ص: 1915
  • 5  ابوعبد اللہ محمد بن سعد البصری، الطبقات الکبری، ج-8، مطبوعۃ: دار الصادر، بیروت، لبنان، 1968م، ص: 132
  • 6  ابو محمد عبد الملک بن ھشام المعافري، السیرۃ النبویۃ لابن ھشام، ج-2، مطبوعۃ: مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي، القاھرۃ، مصر، 1955م، ص: 372
  • 7  أبو عبد الله محمد بن أحمد شمس الدین الذھبی، سير أعلام النبلاء، ج-2، مطبوعۃ: مؤسسة الرسالة، بیروت، لبنان، 1985م، ص: 242- 243
  • 8  محمد بن یو سف الصالحي الشامی، سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ، ج-11، مطبوعة: دارالکتب العلمیة، بیروت، لبنان،1993م، ص: 207- 208
  • 9  القرآن سورۃ الاحزاب 33 : 50
  • 10  ابو جعفر محمد بن جریر الطبری ، جامع البيان عن تأويل آي القرآن المعروف تفسیر الطبری، ج-20، مطبوعۃ: موسسۃ الرسالۃ ، بیروت،لبنان، 2000م، ص: 286
  • 11  ابو محمد عبد الملک بن ھشام المعافري، السیرۃ النبویۃ لابن ھشام، ج-2، مطبوعۃ: مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي، القاھرۃ، مصر، 1955م، ص: 372
  • 12  ابو الفضل أحمد بن علي بن حجر العسقلاني، الإصابة في تمييز الصحابة، ج-8، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1415ھ، ص: 323
  • 13  احمد بن يحى البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج-1، مطبوعة: دار الفكر، بيروت، لبنان،1996م، ص: 446
  • 14  ابوالفداء اسماعیل بن عمرابن کثیر الدمشقی، السیرۃ النبویۃ لابن کثیر، ج-3، مطبوعۃ: دار المعرفة للطباعة والنشر والتوزيع، بيروت، لبنان، 1976م، ص: 433
  • 15  ابو الفضل أحمد بن علي بن حجر العسقلاني، الإصابة في تمييز الصحابة، ج-8، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1415ھ، ص: 323
  • 16  أبو عبد الله محمد بن أحمد شمس الدین الذھبی، سير أعلام النبلاء، ج-2، مطبوعۃ: مؤسسة الرسالة، بیروت، لبنان، 1985م، ص: 245
  • 17  ابو عمر یوسف بن عبد اللہ ابن عبد البر القرطبي،الاستیعاب فی معرفة الاصحاب، ج-4، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، 1992م، ص: 1918
  • 18  محمد بن یو سف الصالحي الشامی، سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ، ج-11، مطبوعة: دارالکتب العلمیة، بیروت، لبنان،1993م، ص: 209

Powered by Netsol Online