حضرت محمد کو دیگر انبیائے کرام
کی طرح اللہ تعالی کی طرف سے متعدد خواتین کے ساتھ نکاح کرنےکی خصوصی اجازت دی گئی تھی۔ 1 مجموعی طور پر آپ
نے 12 نكاح فرمائے 2 جس میں سے 11 پر اتفاق ہےاور حضرت ریحانہ
کے حوالہ سے اختلاف پایا جاتا ہےلیکن واقدی، 3 بلاذری، 4 ابن کثیر، 5 ابن حجر عسقلانی،6 یوسف الصالحی7 اور الزبیر المکی 8 کےمطابق آپ
ازواج مطہرات میں سے تھیں جس کی وجہ سے یہ عدد 12 کو پہنچتا ہے۔ جن 11 ازواج مطہرات پر مؤرخین کا اتفاق ہے ان میں سے 6 کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا ، 4 کادیگر عرب قبائل سے جبكہ امّ المؤمنین حضرت صفیہ
وہ واحد زوجہ محترمہ تھیں جو غیر عرب تھیں اور ان کاتعلق یہودکے قبیلہ بنو نضیر سے تھا 9 اسی طرح حضرت ریحانہ بنت شمعون
کا تعلق بھی بنو قریظہ سے تھا ۔ 10 ازواج مطہرات میں سے 9 خواتین آپ
کے وصال کے بعد بھی حیات رہیں 11 جبکہ حضرت خدیجہ ، حضرت زینب بنت خزیمہ اور حضرت ریحانہ بنت شمعون
کا وصال آپ
کی حیات مبارکہ میں ہوا۔ ازواج مطہرات میں سے وہ 9 خواتین جوآپ
کے وصال کے بعد بھی حیات رہیں ان کے اسماء گرامی درج ذیل:
ہر بڑے انسان کی طرح حضرت محمد کے ساتھ نکاح کی خواہش اس وقت کی لاتعداد خواتین کے ذہنوں میں تھی لیکن ان میں سے وہ خواتین جو اپنی قلبی خواہش کو اپنی زبان سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر پیغام کی صورت میں آپ
تک پہنچا سکیں ان کی تعداد بھی کتبِ سیرت میں ذکر کی گئی ہے۔
امام یوسف الصالحی الشامی کے نزدیک ان ناموں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔مزید وہ فرماتے ہیں کہ جن عورتوں سے متعلق یہ مذکور ہے کہ رسول اللہ
نے ان سے نکاح کی بات کی یاا ن عورتوں نے خود اپنے آپ کو رسول کریم
کے ساتھ نکاح کےلیے پیش کیا ان کی تعداد4 سے 5 ہے لیکن پھر بحوالہ حافظ دمیاطی
کےفرماتے ہیں کہ ان خواتین کی تعداد 30 ہے۔ 12 ابن قیم
کا قول بھی اسی طرح کا ہے۔ 13 شیخ محمد بن حسین دیار بکر ی
نے تاریخ الخمیس میں 35 نام ذکر کیے ہیں جوکہ مندرجہ ذیل ہیں:
شیخ مغلطائی نے عمرہ بنت حارث مزنیہ کو جمرہ بنت حارث مزنیہ اور غاليہ بنت ظبيان کو عالیہ بنت ظبیان لکھا ہے۔ 15 مذکورہ خواتین میں سے بعض جن کے احوال زیادہ مشہور ہوئے درج ذیل ہیں:
ان کو برص کی بیماری تھی جس کو چھپایا گیا تھا۔ جب رسول اللہ نے ان کو دیکھا اور ان کے مرض پر آپ
کو آگاہی حاصل ہوئی تو آپ
نے ان کو بمع مال کے رخصت کردیا۔ 16
ابو اسید ان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ سے ان کا عقد نکاح ہوا۔ جب رسول اللہ
ان کے قریب تشریف لے گئے تو آپ
کا ان کے پاس تشریف لانا ان کو ناگوار گزرا ۔رسول اللہ
فورا سمجھ گئے اور آپ
نے حضرت ابو اسید
کو بلاکر فرمایا کہ ان کو ان کا مہر دے کر روانہ کردیں۔ 17
رسول اللہ کا اراده تھا کہ ان سے نکاح کریں لیکن اس سے قبل کے آپ
اس بات کا اظہار کرتےحضرت ثابت بن قیس بن شماس
کا نکاح ان خاتون سے طے ہوگیا 18 اس لئے آپ
نے بات کو مزید آگے بڑھانے سے اعراض فرمایا۔
یہ وہ صحابیہ ہیں جنہوں نے رسول اللہ سے نکاح فرمایا لیکن حضور
سے ملاقات کرنے سے قبل ہی دار فانی سے رخصت ہوگئیں ۔19
رسول اللہ نے حضرت سودہ قرشیہ
کو نکاح کا پیغام بھیجاجس کو سن کر انہوں نے رسول اللہ
کو جواب میں فرمایا کہ آپ
ان کے نزدیک تمام کائنات سے زیادہ محبوب ہیں اور کیونکہ وہ بچوں والی عورت ہیں اس لئے وہ نہیں چاہتیں کہ ان کے بچے آپ
کے سرہانے روتے رہیں اور آپ
کو تنگ کرتے رہیں۔ اس جواب کو سن کر رسول اللہ
بہت خوش ہوئے اور قریش کی عورتوں کی تعریف فرمائی۔ 20
لیلیٰ بنت خطیم حضرت قيس بن الخطيم
کی ہمشیرہ تھیں۔ انہوں نے خود رسول اللہ
کو نکاح کی پیشکش فرمائی جس کو رسول اللہ
نے قبول فرمالیا۔ جب یہ واپس اپنی قوم میں گئیں تو قوم والوں نے ان کی مذمت کی اور ان کو طعنہ دیا کہ وہ سوتنوں کواختیار کررہی ہیں۔ یہ رسول اللہ
کے پاس دوبارہ تشریف لائیں اور آپ
کے سامنے اپنی نکاح والی بات سے رجوع فرمالیا جس کو آپ
نے بخوشی قبول فرمالیا۔ 21
حضرت محمد كی ازواج مطہرات کے علاوہ كتب سیرت میں کچھ باندیوں كا تذكره بھی ملتا ہے جن کو حضور
کی نسبت میسر آئی۔22 یہ باندیاں یا تو کسی بادشاہ نے آپ
کے اعزاز میں آپ
کو ہدیہ کیں یا کسی جنگ کے نتیجہ میں آپ
کے حصہ میں آئیں۔ ان میں حضرت ماریہ قبطیہ
، 23 حضرت جمیلہ
اورحضرت نفیسہ
شامل تھیں۔ 24
حضرت محمد كی طرف منسوب ازواج مطہرات اور باندیوں کے علاوہ ایک فہرست ان خواتین کی بھی مرتب کی گئی ہے جن کو آپ
کی خدمت گزاری کا شرف حاصل ہوا۔ ان معزز اور محترم خواتین کی فہرست میں بھی کئی اسماء مبارک ذکر کئے گئے ہیں جن میں حضرت رزينہ
، حضرت اُم ایمن
، حضرت سلمیٰ اُم رافع
، حضرت میمُونہ بنت سعد
اور حضرت اُمّ عیاش
کے اسماء مبارک شامل ہیں۔ 25
ازواج مطہرات کے علاوہ بھی چند خواتین ایسی ہیں جن سے آپ نے نکاح فرمایا لیکن کسی عذر سے وہ نکاح صرف لفظی نکاح ہی رہا اور آپ
نے ان خواتین کو بمع ان کے مہر کےرخصت فرمایا ۔ ان خواتین میں بنو عمر و بن کلاب کی ایک خاتون، 26عمرہ بنت یزید
، فاطمہ بنت ضحاک
27اورعالیہ بنت ظبیان
28 شامل ہیں۔ ایک خاتون جن کا نام جمرہ بنت حارث الغطفانی
تھا، ان سے آپ
نے نکاح فرمایا لیکن ان سے ملاقات کی تو ان کو ایک بیماری میں مبتلاپایا جس وجہ سے آپ
نے ان کو بمع ان کے مہر کے رخصت فرما دیا ۔29
مذکورہ خواتین کے علاوہ اما م یوسف الصالحی نے سبل الہدی میں خولہ بنت ہذیل ، عمرہ بنت یزید الجون ، اسماء بنت کعب ، ام حرام ، سبا بنت سفیان ، شاۃ بنت رفاعہ ، شنباء اورغزیہ
30 کو اس فہرست میں شامل کیا ہےچونکہ ان تما م خواتین کی نسبت رسول اللہ
کی طرف کسی نہ کسی درجہ میں منسوب ہے اس لیے امت کےلیے یہ ذخیرہ قابل اعتنا ہے اور ان تمام صحابیاتِ رسول
کا تذکرہ باوجود اہل علم کی اختلاف آراء کے تاریخی وعلمی طور پر اس دور کے ثقافتی مزاج کو سمجھنے کےلیے بہت اہم ہے۔