encyclopedia

میلاد النبی ﷺصوفیاء کی نظر میں

Published on: 28-Mar-2023

(حوالہ: مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی، علامہ سیّدمحمد خالد محمود شامی، علامہ سیّد سعد ابراہیم، سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-3، مقالہ:22، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2019ء، ص: 602-624)

امت مسلمہ کے ہر طبقہ نے مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو باعث سرور وشادمانی سمجھا ہے اور اس پر خوشی و مسرت کے اظہار کو شکر خداوندی گردانا ہے، بالخصوص امت کے مشائخ وصوفیاء کرام جن کا علم و تقوی ،خلوص وللہیت ،دین پر استقامت مسلمہ ہے انہوں نے بھی مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے موقع پر خوشی کرنے کو قربِ الٰہی کا سبب تسلیم کیا ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پر خوشی کا اظہار کرناامت مسلمہ کا اجتماعی، معاشرتی و تہذیبی عمل ہے جس کا انکار محض لا علمی و کم فہمی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

میلاد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کبار صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کی نظر میں

امت کے قدیم ترین مشائخِ کرام جن کا نام و مقام صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کی جماعت میں "شیخ الشیوخ "کے منزل و مرتبہ پر آتا ہے انہوں نے بھی میلاد النبیSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پر خوشی کے اظہار کو باعثِ نجاتِ اخروی اور قرب الٰہی کا وسیلہ بتایا ہے چنانچہ شیخ ابن حجر الہیتمی Rehmatullah Alaih قدیم صوفیاء کرامرحمۃ اللہ علیہم کے حوالہ سے بیان کرتےہوئے تحریر فرماتےہیں:

وقال حسن بصرى قدس اللّٰه سره وددت لوكان لى مثل جبل احد ذھبا فانفقته على قراءة مولد النبى صلى اللّٰه عليه وسلم وقال جنید بغدادى قدس اللّٰه سره من حضر مولدالنبى صلى اللّٰه عليه وسلم وعظّم قدره فقد فاز بالایمان وقال معروف كرخى قدس اللّٰه سره من ھیأ طعامالاجل قراءة مولدالنبى صلى اللّٰه عليه وسلم وجمع اخوانا واوقد سراجا ولبس جدیدا وتبخر وتعطرتعظیما لمولد النبى صلى اللّٰه عليه وسلم حشره اللّٰه یوم القیامة مع الفرقة الاولى من النّبّیین وكان فى اعلى علّیّین...وقال السَّرِى السَّقطى قدس اللّٰه سره من قصد موضعا یقرأفیه مولدالنبى صلى اللّٰه عليه وسلم فقد قصد روضة من ریاض الجنة لانه ماقصد بذلك الالمحبة النبى صلى اللّٰه عليه وسلم وقد قال صلى اللّٰه عليه وسلم1 من احبنى كان معى فى الجنة.2
حضرت امام حسن بصریRehmatullah Alaihفرماتے ہیں: میں اس کو محبوب رکھتا ہوں کہ اگر میرے پاس اُحد پہاڑ کے برابرسونا ہو تو میلاد شریف کے پڑھوانے پر صرف کردوں۔حضرت جنید بغدادیRehmatullah Alaihفرماتے ہیں کہ جو میلاد شریف میں شامل ہوا اور اس کےمقام و مرتبہ کی تعظیم کی تو تحقیق وہ ایمان کے ساتھ ابدی فلاح پا گیا۔حضرت معروف کرخیRehmatullah Alaihفرماتے ہیں کہ جس نے میلاد شریف کے پڑھوانے کے لیے کھانا تیار کیا، مسلمانوں کو جمع کیا ، میلاد کی تعظیم کے لیے روشنی کی، نیا لباس پہنااور خوشبو وعطر لگایا تو اللہ تعالیٰ بروزِ قیامت اس کا حشر انبیاء کرامAlaihmus Salam کے ساتھ کرے گا اور وہ اعلیٰ علیین میں ہوگا۔حضرت سری سقطیRehmatullah Alaihفرماتے ہیں کہ جس نے کسی ایسی جگہ کا قصد کیا جہاں میلاد شریف پڑھا جاتا ہے تو اس نے گویا جنت کے باغوں میں سے ایک باغ کا قصد کیا کیونکہ اس نے حضور نبی کریمSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی محبت ہی میں ایسا کیا۔

ان مذکورہ بالا اقوالِ مشائخ و صوفیاء ِ کباررحمۃ اللہ علیہم سے واضح ہوجاتا ہے کہ میلاد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam باعثِ قرب ِالہٰی اور قرب ِ رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ہونے کے ساتھ ساتھ دنیوی شان وشوکت کے لیے بھی باعثِ ترقی ہے اوررسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے میلاد کی خوشی کااظہار کرنا ایمان و اخلاص اور اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمتوں کے نزول کا سبب ہے۔

میلاد النبی ﷺشیخ عبد القادر جیلانیRehmatullah Alaihکی نظر میں

نبی مکرم حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کےمتعلق شیخ سیّد عبد القادر جیلانی المعروف غوث الاعظم Rehmatullah Alaihنےانتہائی فصیح وبلیغ اندازمیں ایک کتاب بطرزِ رسالہ تحریر فرمائی ہے جو"مولد الجیلانی"کے نام سے معروف ہے۔اس مولد شریف میں آپRehmatullah Alaihاللہ تبارک وتعالیٰ کی حمدو ثناء کرنےکےبعد رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی رسالت کی گواہی دیتےہوئے صاحبِ رسالت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی عظمت واجلال کےبارےمیں تحریرفرماتےہیں:

فھو المختار للكرامة قبل خلق الأشيآء والمصطفى للرسالة قبل إيجاد الوجود والإنشآء...3
۔۔۔ پس کرامتوں(عزتوں) کےلیےتمام اشیاء کی تخلیق سے پہلے وہ چنیدہ ہوئے اوروجود کی ایجاد وپرورش سے پہلےانہیں رسالت لے لیےمنتخب کرلیاگیا۔۔۔

پھر شیخ عبد القادر جیلانی Rehmatullah Alaihنے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی شبِ اسراء میں لقائے رب العالمین کےلمحات میں باری تعالیٰ کےحضور شرفِ باریابی کا تذکرہ فرمایا ہے کہ جب نبی مکرمSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں لب کشائی کا موقع ملاتو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے اس وقت بھی اپنی امت کو یاد رکھا چنانچہ آپRehmatullah Alaihتحریرفرماتےہیں:

وذكرھم حيث ينسى الذاكر نفسه ولم ينسھم فى مقام انفراده بالفرد ومناجاته للرب، فقال: السلام علينا وعلى عباد اللّٰه الصالحين...4
۔۔۔اور انہیں یاد رکھا جبکہ ایسے وقت میں ذکرکرنیوالا خوداپنی ذات کو بھول جاتاہے، مگرآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے مقام انفرادیت میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارگاہ میں مناجات کرتے ہوئے اپنی امت کو نہ بھلایااورعرض کیا:ہم پر اوراللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔۔۔

نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی مدح و نعت تحریر فرمانے کے بعد آپ Rehmatullah Alaihنےحضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے استقرارِ حمل اور ولادت سمیت اس سےقبل پیش آنےوالے واقعات کا تذکرہ فرمایا ہے چنانچہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے استقرارِ حمل اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت سے قبل پیش آنے والے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے شیخ عبد القادر جیلانی Rehmatullah Alaihتحریر فرماتے ہیں:

وأعظم الناس قدرا لديه صلوا وسلموا عليه، حمل بمحمد فى ليلة الجمعة من رجب ولم يوجد لحمله ثقل ولا تعب، العجائب الظاھرة فى حمله أدل دليل على تفرده فى فضله، زخرقت له الجنان ابتھجت له الأكوان اغلقت أبواب النيران رخصت حجة الشيطان ذلت الأوثان والأصنام تساقطت لمولده شرفات الإيوان....واختفت الكواكب حياء من طلوع نجم يثرب وانطفت الشھب بتبلج شھاب مكة واندرجت الأنوار فى شعاع نور محمد وجليت عروس أحمد على كرسى حسنه المفرد وولد صلى اللّٰه عليه وسلم.5
اور وہ اس(اللہ تبارک وتعالیٰ )کےنزدیک نہایت عظمت ومنزلت والےہیں ان پردرودوسلام پڑھو، حضرت محمد مصطفیٰ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam جمعہ کے روزماہ ِرجب میں استقرارحمل میں تشریف لائے، آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی اس آمد پر(والدہ ماجدہ کو) نہ کوئی بوجھ محسوس ہوا اورنہ تھکاوٹ، آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے حمل کےواقعات آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی انفرادی عظمت وفضیلت پرسب سے بڑی دلیل ہیں۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کےلیے جنت کو مزیّن کردیاگیا، تمام کائنات ان کےآنے پرمسرورہوگئی، جہنم کے دروازے بندکردیےگئے،شیطان کی قوت کو پسپاکردیاگیا، بتوں کوذلیل کردیاگیا، (کسریٰ کے)بلند وبالا کنگرے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کےموقع پر اوندھے گرپڑے۔۔۔ یثرب کے تارےکےطلوع ہونے سے تمام ستارےحیاء کے مارے چھپ گئے اور مکّہ کےشہاب کی نورانیت کے آگےدیگر کواکب بجھ گئے،سارےانوار نورِمحمدی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی شعاعوں میں ڈھل گئےاوران کے حسن وجمال کی مسند پر (سیّد نا)احمد Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خوشی خوب واضح ہوگئی اورآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پیداہوئے۔

یہ تمام مذکورہ بالا اقتباسات شیخ عبد القادر جیلانیRehmatullah Alaihکے مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے حوالہ سے لکھے گئے رسالہ سے ماخوذ ہیں جن سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کاتذکرہ بطور وعظ و تصنیف حضرت کا معمول تھا جواس بات کابین ثبوت ہے کہ آپRehmatullah Alaihنہ صرف میلاد شریف کا تذکرہ فرماتے بلکہ ان جمیع روایات کو صحیح مانتے تھے جو اس حوالہ سے منقول ہیں۔یہی وجہ تھی کہ آپRehmatullah Alaihان کا تذکرہ اپنے وعظ و ملفوظات میں فرماتے جو ان کے میلاد منانے پر ہی دلالت کرتا ہے۔

میلاد النبیﷺشیخ اکبر ابن ِ عربیRehmatullah Alaihکی نظرمیں

حضرت شیخ محی الدین ابن عربی Rehmatullah Alaihان عظیم و بزرگ خاصان ِ خدا میں سے ہیں جو شریعت کے ظاہر و باطن کے جامع اور مجمع البحرین ہونے کے ساتھ ساتھ بندگانِ خدا کو خلوص و للہیت سکھانے میں بھی بے مثل و بے نظیر رہے ہیں۔آپRehmatullah Alaih اپنے دور کے مقامِ غوثیت کے بلند مقام و مرتبہ پر فائز تھے اور قرآن ِ مجید کے علوم میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے جس کا اندازہ آپRehmatullah Alaihکی دو معرکۃ الآراء کتب "الفتوحات المکیۃ" اور "فصوص الحکم"سے لگایاجاسکتا ہے۔امت کے اتنے بڑے عالم وصوفی نےبھی مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے مضمون پر ایک رسالہ تحریر فرمایا ہے جس میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت ِ باسعادت کے مختلف گوشوں اور تفصیلات کو رقم فرمایا ہے ۔آپRehmatullah Alaihکے اس رسالۂ مولد سے چند اقتباسات نقل کیے جارہےہیں جن کو پڑھ کر اندازہ ہوجائےگا کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت باسعادت کوآپ Rehmatullah Alaihنے منفرد انداز سے ذکر کیا ہے چنانچہ نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ظہورِنور کے حوالہ سے آپRehmatullah Alaihتحریر فرماتےہیں:

لما أراد اللّٰه سبحانه وتعالى إيجاد الخلق بتقديره أبرز الحقيقة المحمدية من الأنوار الصمدية بتدبيره، وذلك لما سبق فى علمه وتعيّن فى مشيئته، فاطلع شمس الكمال المحمدى سراجا منيرا...6
جب اللہ تعالیٰ نےاپنی قدرت سےمخلوق کو پیداکرنے کاارادہ فرمایاتو اپنی حکمت کےساتھ حقیقتِ محمدیہ کو انوارِصمدیت سے ظاہر فرمادیا اوریہ سب اس کے علم ومشیئت میں متعین تھا،پس کمال ِمحمدی کا سورج روشن و منورہوکرچمکا۔۔۔

شیخ ابن عربی Rehmatullah Alaihاس کے بعد آگے چل کر نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کاذکر کرتےہوئے تحریر فرماتے ہیں:

وولد صلى اللّٰه عليه وسلم يوم الإثنين فى شھر ربيع الأول ليلة الثانى عشر منه ووقع حين ولدته أمه معتمدا على يديه رافعا رأسه إلى السماء نظيفا طيبا ما به من دم ولا أذى، كما يولد الأولاد ودنت النجوم السماء حتى كادت تقع على الأرض مستمدة من نوره الوضاح...7
اورنبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam بروزپیرماہ ربیع الاول کی بارہ (12)راتیں گزرجانے پرپیداہوئےاور جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت ہوئی توآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ہاتھوں کے بل آسمان کی جانب نگاہ اٹھائے ، سربلندکیے،پاک وصاف زمین پر تشریف لائے۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے بدنِ اقدس پر نہ کوئی خون تھا اور نہ کوئی غلاظت جیسا کہ دیگر بچے (غلاظت کے ساتھ )پیداہوتے ہیں۔آسمان کے ستارےاس قدر قریب ہوگئے کہ گویا ابھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے روشن نورسےمنورہوکر زمین پرگرپڑیں گے۔۔۔

اس سے آگے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کےرخِ انور پر جوعلاماتِ نبوت ظاہر تھیں ان کا ذکر کرتےہوئے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی دُرّ یتیمی کی وجہ بیان کرتے ہوئے شیخ اکبر مزیدتحریر فرماتے ہیں:

ولما بلغ صلى اللّٰه عليه وسلم سبع سنين ماتت أمه ومات أبوه وھو حمل كل ذلك لتحقق الكفالة الإلھية له وتجرده من الوسائل الكونية فأخذه جده عبد المطلب إليه وأكرمه وأعزه على جميع اولاده لسرٍّ قد بشره به علماء زمانه ولما قارب البلوغ، خرج مع عمه أبو طالب إلى الشام، فرأته رھبان النصارى فأقروا له بالنبوة واعترفوا بفضله وقالوا: ھذا سيد المرسلين، ھذا يبعثه اللّٰه رحمة للعالمين...8
۔۔۔اور جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سات برس کے ہوئے تو(اس سے پہلے ہی چونکہ) آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ماں باپ وفات پاگئے تھےتوانہوں نے یہ تمام بوجھ برداشت فرمایاتاکہ کفالتِ الہیہ متحقق ہوسکےاورآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کائنات کے ظاہری اسباب سے بےنیازہوں لہذا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے داداآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کواپنے پاس لےگئے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا اپنی اولاد سےزیادہ عزت واکرام کیاکیونکہ ان کو ان کے زمانہ کے علماء نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے متعلق بشارات دیں تھیں۔ اور جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam بلوغت کے قریب ہوئےتو اپنے چچا حضرت ابو طالب کے ساتھ ملک شام کی طرف روانہ ہوئے، پس نصاری کے راہبوں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی فضیلت وعظمت کا اعتراف کرتےہوئے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی نبوت کی تصدیق کی اورکہا: یہ رسولوں کے سردارہیں اوران کو اللہ تعالیٰ نے جہانوں کےلیے رحمت بناکربھیجا ہے۔۔۔

ان مذکورہ بالا تمام اقتباسات سے واضح ہوتا ہے کہ شیخ محی الدین ابنِ عربیRehmatullah Alaihنے نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادتِ باسعادت کےموضوع پر منفرد انداز سے کلام کیا ہے اور اس مشرف وقت میں ہونے والے منجانب اللہ انعامات کا تذکرہ فرما یاہے اور مولد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا مطلب ومفہوم بھی یہی ہے اور شیخ اکبرRehmatullah Alaihکا اس موضوع کے حوالہ سے ایک رسالہ علیحدہ سے تحریر کرنا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ شیخ اکبرRehmatullah Alaihکے نزدیک رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت باسعادت عظیم الشان عطیۂ خداوندی ہے اور اس کا شکر ادا کرنے کےلیے اس کا چرچا خواہ مجلس و محفل کی صورت میں ہو یا تصنیف و تالیف کی صورت میں نہ صرف جائز بلکہ مستحسن اور درجات کی بلندی کا باعث ہے۔

میلاد النبیﷺ شیخ عمر بن محمد المَلّاRehmatullah Alaih کی نظر میں

چھٹی(6) صدی ہجری کے ممتاز عالم وصوفی ابو حفص شیخ معین الدین عمر بن محمد جو عراق کے شہر موصل کے رہنے والے تھے اور لوگوں میں"المَلّا"کے لقب سے معروف تھے ۔ نہایت صالح، زاہد و عالم شخصیت تھےاور شہرِ موصل میں سب سے پہلے آپRehmatullah Alaih نےہی محفلِ میلاد کو بڑے اہتمام کے ساتھ شروع کیا تھا اور پھر اس کے بعد لوگو ں نے آپRehmatullah Alaih کی اقتداء میں محفل ِ میلاد کو جاری کیا۔اس حوالہ سے بیان کرتے ہوئے امام یوسف صالحی شامی اپنی مایہ ناز کتاب ِ سیرت"سبل الہدیٰ"میں تحریر فرماتے ہیں:

وكان أول من فعل ذلك بالموصل الشيخ عمر بن محمد الملاّ أحدا لصالحين المشھورين وبه اقتدى فى ذلك صاحب إربل وغيرھم.9
موصل میں سب سے پہلے شیخ عمر بن محمد الملا نے محفل میلاد کا انعقاد کیا۔ یہ مشہور صالح و متقی شخص تھے۔ اربل کے بادشاہ نے میلاد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے عمل میں انہی کی اتباع کی تھی۔

اس مذکورہ بالااقتباس سے واضح ہوا کہ موصل میں سب سے پہلے مجلس ِ مولود منعقد کرنے والے صوفی شیخ عمر الملا تھے اور آپRehmatullah Alaihکی اقتداء میں بادشاہانِ وقت نے محفلِ مولود کواپنی ثقافت کے لحاظ سے جاری کیا۔شیخ عمر الملا کی مجلسِ مولود منعقد کرنے میں اقتداء نہ صرف عوام و سربراہِ مملکت نے کی بلکہ آپRehmatullah Alaihکے ہمعصر علماء ومشائخ وصوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم نے بھی کی چنانچہ اس حوالہ سے بیان کرتے ہوئےشیخ ناصر الدین دمشقی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

ولقد بلغنا عمن رأى تلك الولیمة السنیة انه كان مرة على لمائدة...مائة الف اناء من الطعام...وكان فیما بلغنا ان اھل تلك النواحى والبلاد كالجزیرة وسنجار ونصیبین والموصل وبغداد من الفقھاء والوعاظ والقراء والصوفیة والرؤساء والشعراء یسعون فى كل سنة الى اربل لحضور ذلك الوقت المفضل من مستھل المحرم الى اوائل شھرربیع الاول.10
ہر سال منعقد ہونے والی اس سالانہ دعوت میں حاضر ہونے والے ایک شخص نے مجھے بتایا کہ ایک دفعہ دستر خوان پر دیگر چیزوں کے ساتھ انواع و اقسام کےسو(100) کھانے چنے گئے تھے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس شہر اور اس کے ارد گرد کے شہروں مثلاًجزیرہ،سنجار،نصیبین،موصل اور بغداد کے فقہاء،خطباء، قراء ،صوفیا،عمائدین اور شعراءاربل بادشاہ کی طرف اس محفل مبارکہ میں شریک ہونے کے لیے ہر سال آیا کرتے اورمحرم الحرام کی ابتداء سے ربیع الاوّل کے شروع تک جمع ہوتے تھے۔

اس مذکورہ بالا اقتباس سے واضح ہواکہ محفلِ مولود سجانا اور آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی دنیامیں تشریف آوری کا تذکرہ اور اس خوشی کے موقع پُر مسرت کا اظہار کرنا امت کے متقدمین علمائے اعلام،ومشائخ عظام اورصوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کا وطیرہ چلا آرہا ہے اوراسی وجہ سے آج تک اس محفل مولود کو تمام امت نے بارگاہِ الٰہی کا مقبول ترین عمل سمجھ کر اپنایا ہوا ہے۔

میلادالنبیﷺ شاہ عبد الحق Rehmatullah Alaih کی نظر میں

امت مسلمہ کے ایک اور عظیم شیخ وصوفی جن کی علمی ثقاہت بھی مسلمہ ہے اور مشائخ و صوفیاء میں بھی ان کا مقام بلند و بالا ہے یعنی شیخ محقق شاہ عبد الحق Rehmatullah Alaih ، آپRehmatullah Alaih کا تقوی وورع کا یہ عالم ہے کہ مولانا اشرف علی تھانوی اپنی کتاب میں آپRehmatullah Alaih کی بارگاہ ِ رسالت میں شرفِ باریابی کا ذکر کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

بعض اولیاء اﷲ ایسے بھی گزرے ہیں کہ خواب یا حالتِ غیب میں روزمرہ ان کو دربار نبوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam میں حاضری کی دولت نصیب ہوتی تھی۔ایسے حضرات صاحبِ حضوری کہلاتے ہیں اورانہی میں سے ایک حضرت شیخ عبدالحق محدّث دہلوی ہیں کہ یہ بھی اس دولت سے مشرّف تھے اور صاحبِ حضوری تھے۔11

اتنے عظیم و جلیل القدر حقیقی صوفی کے نزدیک بھی میلاد النبیSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی محافل و مجالس اور اس پر خوشی و مسرت کا اظہار کرنا نہ صرف جائز بلکہ مستحب ہے چنانچہ حدیثِ مبارکہ میں مذکور ابو لہب کا وہ واقعہ جس میں اس نے حضرت ثویبہ Radi Allah Anhaکو نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی خوش خبری دینے کی بنا پر آزاد کیا تھا اور اس آزادی کی بدولت اسے ملنے والے انعام کو نقل کرتے ہوئے امام بخاری Rehmatullah Alaihروایت کرتے ہیں:

ثویبة مولاة لابى لھب كان ابو لھب اعتقھا فارضعت النبى صلى اللّٰه عليه وسلم فلما مات ابو لھب اریه بعض اھله بشرحیبة قال له ماذا لقیت قال ابو لھب لم الق بعدكم غیر انى سقیت فى ھذہ بعتا قتى ثوبیة.12
ثویبہ ابو لہب کی باندی تھی اور ابولہب نے اس کو آزاد کردیا تھا، پھر اس نے نبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو دودھ پلایا پس جب ابولہب مرگیا تو اس کو اس کے بعض گھر والوں نے خواب میں برے حال میں دیکھا پوچھا کیا گزری ابولہب بولا کہ تم سے علیحدہ ہوکر مجھے کوئی خیر نصیب نہ ہوئی۔ ہاں مجھے اِس انگلی سے پانی ملتا ہے کیونکہ میں نے ثویبہ لونڈی کو(ولادتِ مصطفیٰ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خوشی میں اس انگلی کے اشارے سے ) آزاد کیا تھا۔

اس واقعہ کو مدار ج النبوۃ میں نقل کرنے کے بعد شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی Rehmatullah Alaihا س پر تبصرہ کرتےہوئے تحریر فرماتے ہیں:

دراینجاسند است مراھل موالید راكه درشب میلاد آنحضرت صلى اللّٰه عليه وسلم سرور سرور كنند وبذل نمایند یعنی ابولھب كه كافر بود وقرآن بمذمت وے نازل شدہ چوں بسرور میلاد آنحضرت جزا دادہ شد تا حال مسلمان كه مملوست بمحبت وسرور و بذل مال در وے چه باشد ولیكن باید كه ازبدعتھاكه عوام احداث كرده انداز تغنى وآلات محرمه و منكرات خالى باشد تا موجب حرمان از طریقه اتباع نگردد.13
اس واقعہ میں میلاد مصطفیٰ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam منانے والوں کے لیے بڑی دلیل ہے۔ جو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی شب ولادت میں خوشیاں مناتے اور مال خرچ کرتے ہیں یعنی وہ ابولہب جو کافر تھا جب حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی خوشی اور لونڈی کے دودھ پلانے کی وجہ سے انعام کا مستحق ٹھہرا تو اس مسلمان کا کیا ہوگا جو محبت اور خوشی سے لبریز ہوکر اور مال خرچ کرتا ہے لیکن چاہیےکہ محفل میلاد شریف عوام کی بدعتوں یعنی گانے اور حرام باجوں وغیرہ سے خالی ہو کیونکہ انسان اس کے باعث میلاد کی برکات سے محروم ہوجاتا ہے۔

شیخ محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی Rehmatullah Alaihکے مذکورہ بالا اقتباس سے واضح ہوجاتا ہے کہ آپRehmatullah Alaihبھی میلادالنبیSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam منانے کو جائز و مستحسن سمجھتے ہیں اور اس کے لیے حدیث مبارکہ کو بطورِ استشہاد اپنی معرکۃ الآراء کتاب"مدارج النبوۃ"میں ذکر کرکے اس پر مہرِ تصدیق ثبت کرتےہیں تاکہ کسی بھی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رہے۔

اسی طرح شیخ عبدالحق محدث دہلوی Rehmatullah Alaihنے اپنی ایک دوسری کتاب "ما ثَبَت بالسُّنّۃ فی ایّام والسَّنَۃ" میں ہر مہینہ کے خاص خاص شب و روز کے فضائل اور ان میں کیے جانے والے اَعمال مفصل بیان کیے ہیں۔ اْنہوں نے ماہِ ربیع الاول کے ذیل میں میلاد شریف منانے اور شبِ قدر پر شبِ ولادت کی فضیلت کو بھی ثابت کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ بارہ(12) ربیع الاول کو حضور نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کا جشن منانا بہ طورِ خاص ثابت کیا ہے چنانچہ وہ شبِ میلاد کی شبِ قدر پر فضیلت کو بیان کرتےہوئے تحریر فرماتے ہیں :

فتلك اللیلة افضل من لیلة القدر بلا شبھة لان لیلة المولد لیلة ظھوره صلى اللّٰه عليه وسلم ولیلة القدر معطاة له وما شرف بظھور ذات المشرف من اجله اشرف مما شرف بسبب ما اعطیه ولان لیلة القدر شرف بنزول الملائکة فیھا ولیلة المولد شرف بظھوره صلى اللّٰه عليه وسلم لان لیلة القدر وقع التفضل فیھا على امة محمد صلى اللّٰه عليه وسلم ولیلةالمولد الشریف وقع التفضل فیھا على سائر الموجودات فھو الذى بعثه اللّٰه تعالى رحمة للعالمین وعمت به نعمته على جمیع الخلائق من اھل السموٰت والارضین.14
پس بلا شبہ وہ(مولود)کی رات شبِ قدر سے افضل ہے کیونکہ مولد کی رات آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی رات ہے اور شبِ قدر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو عطا کی گئی ہے اور جومبارک ذات کے ظہور کی وجہ سے مشرف ہوئی ہے وہ زیادہ فضیلت والی ہے بنسبت اس رات کے جو عطا کیے جانے کی وجہ سے مشرف ہوئی ہے۔(اورمولد کی رات اس لیے بھی فضیلت والی ہےکہ)بلا شبہ شبِ قدر مشرف ہوئی ہے، اس میں ملائکہ کے نزول کی وجہ سے اور مولد کی رات مشرف ہوئی ہے نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی وجہ سے۔(اورمولد کی رات اس لیے بھی فضیلت والی ہےکہ)شبِ قدر میں فضلِ خداوندی صرف امت محمدیہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پر واقع ہوا ہے اور مولد کی رات میں فضلِ خداوندی تمام کائنات پر واقع ہوا ہے کہ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ہی وہ ذات ہیں جنہیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر مبعوث فرمایا ہے اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ہی کی وجہ سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی نعمتیں آسمان و زمین والوں کی تما م مخلوق پر عام ہوئیں ۔

اس مذکورہ بالا اقتباس سے واضح ہوا کہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی Rehmatullah Alaihآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی رات انتہائی متبرک مانتے ہیں اور اس کو شبِ قدر سے افضل بھی قرار دیتے ہیں۔اس کو بیان کرنے کے بعد آپRehmatullah Alaihنبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے یومِ ولادت کے حوالہ سے منائے جانی والی تقاریب ومجالس کا ذکرکرتے ہیں اور اس میں مسلمانوں کی عید کا بھی ذکر کرتے ہیں اور ابن جزریRehmatullah Alaihکا درج ذیل اقتباس بلا نکیر نقل کرتےہیں:

اذاكان ابو لھب الكافر الذى نزل القرآن بذمه جوزى فى الناربفرحة مولد النبى صلى اللّٰه عليه وسلم فما حال المسلم الموحد من امة محمد صلى اللّٰه عليه وسلم الذى یسر بمولده ویبذل ماتصل الیه قدرته فى محبته صلى اللّٰه عليه وسلم لعمرى انما یكون جزاء من اللّٰه الكریم ان یدخله بفضله جنات النعیم.15
جب ابو لہب، ایساکافرجس کی مذمت میں قرآن مجید نازل ہوا ہے اس کو شب میلاد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خوشی میں یہ جزا دی گئی ہےتوسیّد نا محمد Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی امت کے اس مسلمان موحد کا کیا عالم ہوگا جو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی خوشی مناتا ہے اور اپنی حیثیت کے مطابق آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی محبت میں خرچ کرتا ہے ۔مجھے میری عمر کی قسم اللہ کریم کی طرف سے اس کی جزاء صرف یہی ہوگی کہ اللہ اسے اپنے فضل وکرم سے نعمت والی جنت میں داخل فرمادے۔

اس مذکورہ بالا اقتباس کو نقل کرنے کے بعد شیخ قسطلانی کے درج ذیل اقتباس کو بھی بعینہ نقل کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

لا زال أھل السلام يحتفلون بشھر مولده صلى اللّٰه عليه وسلم ويعملون الولائم، ويتصدقون فى لياليه بأنواع الصدقات، ويظھرون السرور، ويزيدون فى المبرات ويعتنون بقراءة مولده الكريم، ويظھر عليھم من بركاته كل فضل عميم ومما جرب من خوّاصه انه امان فى ذلك العام وبشرى عاجلة بنیل البغیة والمرام فرحم اللّٰه امرأاتخذ ليالى شھر مولده المبارك أعيادا....فاللّٰه یثیبه على قصده الجلیل ویسلك بناسبیل السنة.16
ہمیشہ سے اہل اسلام رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کے مہینہ میں محافل کا انعقادکرتے اور دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں۔اس ماہ کی راتوں میں کئی اقسام کے صدقات دیتے ہیں ۔خوشی کا اظہا رکرتے ہیں اور نیکیوں میں کثرت کرتے ہیں۔مولد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پڑھنےکا اہتمام کرتے ہیں تو ان پر ہر قسم کی برکتوں اور انعامات کا ظہور ہوتا ہے۔ میلاد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے خواص میں سے مجرب یہ ہے کہ یہ عمل جس سال میں منعقد ہواس منعقدہ مکمل سال کے لیے امن کا باعث ہے۔ مقاصد کی فوری بار آوری کے لیے خوشخبری ملتی ہے۔پس اللہ تعالیٰ رحم فرمائے اُس شخص پر جو مولود مبارک کے مہینہ کی راتوں کو عید کی طرح مناتےہیں ۔ پس اللہ تبارک وتعالیٰ مسلمانوں کو ان کے عظیم مقصد پر اجر عطا فرمائےاور ہمیں سنت کے راستہ پہ چلائے۔

شیخ عبد الحق محدث دہلویRehmatullah Alaihنے ابن جزری و شیخ قسطلانی کے مذکورہ بالا اقتباسات کو بعینہ نقل کرکے اس بات کو واضح کیا ہے کہ مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پُر مسرت موقع پر خوشی کا اظہار کرنا یہ مسلمانوں کا طریقہ ہے اور مسلمانانِ عالم اس موقع پر اللہ تبارک وتعالیٰ کی عظیم نعمت ملنےپر خوشی کااظہار کرتے ہیں اور اس طرح وہ اپنی حاجات ونیک مقاصد کو پورا کرنے کاسامان کرتے ہیں۔17

میلاد النبی ﷺ امام مجدّد الف ثانیRehmatullah Alaihکی نظر میں

امت کے کبار اور محقَّق صوفیائے عظام رحمۃ اللہ علیہم میں سے ایک عظیم شخصیت جو متاخرین کے نزدیک متفقہ طور پر"مجدِّد الف ثانی"کے مایہ ناز و منفرد لقب سے ملقب وممتاز ہے یعنی امام ربانی شیخ احمد سرہندی فاروقیRehmatullah Alaihجو اپنے ہمعصروں اور بعد کے افراد کے لیے مقتدااور پیشوا کی حیثیت رکھتے ہیں، آپRehmatullah Alaihبھی میلاد النبیSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے جواز کے قائل ہیں البتہ انتہائی احتیاط کو مدِ نظر رکھنے کی پر جوش تلقین فرماتےہیں چنانچہ جب ان سے مولود خوانی کی محافل کی بابت سوال کیا گیا کہ جائز ہیں یا نہیں تو آپRehmatullah Alaihنے جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:

در باب مولود خوانى اندراج یافته بود، در نفس قرآن خوانی بصورت حسن در قصائد و منقبت خواندن چه مضائقه است؟ممنوع تحریف و تغیر حروف قرآن است والتزام رعایت مقامات نغمه وتردید صوت مآن طریق الحان بالتفصیق مناسب آن در شعر نیز غیر مباح است اگر به نھجے خوانند كه تحریفے در كلمات قرآنى واقع نشدد ودر قصائد خواندن شرائط مذكوره متحقق نگردد وآنراھم بغرض صحیح تجویز نمایند چه مانع است؟ .18
اس خط میں مولود خوانی کے متعلق بھی لکھا تھا،اچھی آواز سے صرف قرآن مجید اور نعت ومنقبت کے قصائد پڑھنے میں کیا حرج ہے۔منع تو یہ ہے کہ قرآن کے حروف کو تبدیل و تحریف کی جائے ،مقامات نغمہ کا التزام کرنا ،الحان کے طریقہ سے آواز کو پھیرنا اور اس کے مناسب تالیاں بجانا جو کہ شعر میں (بھی)جائز نہیں ہے(تو تلاوت میں کیونکر ہوگا)اگر ایسے طریقہ سے مولود پڑھیں کہ قرآنی کلمات میں تحریف واقع نہ ہو،قصائد پڑھنے میں شرائطِ مذکورہ متحقق نہ ہوں اور اس کو بھی صحیح غرض سے تجویز کریں تو پھر(جوازمیں) کونسی رکاوٹ ہے۔19

اس مذکورہ بالا اقتباس سے واضح ہوا کہ امام ربانی شیخ احمد سرہندی فاروقیRehmatullah Alaihبھی میلاد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے جائز واستحسان کے قائل ہیں البتہ احتیاط کے پیشِ نظر شرعی دائرہ کار کی پابندی کو لازمی قرار دیتے ہیں جیساکہ دیگرعلماء ومشائخ اس پابندی کو ضروری گردانتے ہیں۔اس ا قتباس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شیخ ربانی Rehmatullah Alaihکے نزدیک فی نفسہ مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam جائز ہے البتہ غیر شرعی حرکات کی بنا پر اس کو ممنوع قراردیا ہے نہ کہ مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam منانا اور ا س پر خوشی کا اظہار کرنا ہی ممنوع ہے جیساکہ بعض حضرات شیخ مجددRehmatullah Alaihکے دوسرے مکتوب کی عبارات میں موجود سماع کی ممانعمت خواہ بصورت مولود ہو کا غلط مطلب سمجھ بیٹھے ہیں ۔20

میلاد النبی ﷺشاہ عبد الرحیم دہلوی Rehmatullah Alaihکی نظر میں

امت مسلمہ کے ایک اور عظیم صوفی جنہوں نے خود بھی دین رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خدمت کی اور ان کی آل و اولاد کو بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس خدمت کا امین بنایا یعنی حضرت شاہ عبد الرحیم دہلویRehmatullah Alaih بھی صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کی جماعت کے اعلیٰ فرد ہیں اور آپRehmatullah Alaihبھی مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے منانے اور اس پر خوشی کے اظہار کے جواز کے نہ صرف قائل تھے بلکہ خود بھی اس پُر مسرت موقع پر عظیم الشان دعوتِ طعام کا بندوبست کیا کرتے تھے چنانچہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویRehmatullah Alaihاپنے والد محترم حضرت شاہ عبد الرحیم دہلویRehmatullah Alaihکا قصہ بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

اخبرنى سیّد ى الوالد(شاه عبد الرحیم الدھلوى)كنت اصنع فى ایام المولد طعاما صلة للنبى صلى اللّٰه عليه وسلم فلم یفتح لى سنة من السنین شئى اصنع به طعاما فلم اجد الا حمصا مقلیافقسمتة بین الناس فرأیته صلى اللّٰه عليه وسلم وبین یدیه ھذا الحمص متبھحا بشاشا.21
مجھے میرے سردار والدِ محترم (شاہ عبدالرحیم دہلویRehmatullah Alaih)نےخبردی:فرماتے ہیں کہ میں ہمیشہ ایام مولود شریف میں میلاد شریف کی خوشی کرتا اورنبی پاک Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی نیاز کا کھانا تیار کیا کرتا تھا ۔ پس ایک سال بھنے ہوئے چنوں کے سوا کچھ میسر نہ آیا، میں نے وہی چنے لوگوں میں تقسیم کروائے تو رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی زیارت نصیب ہوئی اور دیکھا تو وہی چنے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے سامنے رکھے ہوئے ہیں اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam خوش اور مسرور ہیں۔

اس اقتباس سے جہاں یہ واضح ہوا کہ شاہ عبد الرحیم دہلویRehmatullah Alaihمولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی محفل ومجلس سجاتے اور اس میں کھانے کا بندوبست کیا کرتے تھے وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ مجلس ومحفلِ میلاد النبیSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam خود رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خوشنودی کا باعث اور بارگاہ ِ رسالت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی مقبول مجلس ہے۔

میلاد النبیﷺ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی Rehmatullah Alaihکی نظر میں

اسی طرح برصغیر کی ایک ایسی عظیم شخصیت جنہوں نے مسلمانوں کے دورِ تنزلی میں ان کو سنبھالا اور اصلاحی و تربیتی تحریک کا باعث بنے جس کی بدولت بے شمار لوگ دینِ اسلام کے قریب آئے یعنی حضرت شاہ عبد الرحیم دہلویRehmatullah Alaihکے فرزندِ ارجمند حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویRehmatullah Alaih ان عظیم صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم میں سے ایک ہیں جو آج بھی مرجعِ خلائق ہیں اور امت مسلمہ کے اکثر مکاتبِ فکر آپRehmatullah Alaihکو اپنا مقتداء و پیشوا مانتے ہیں۔ آپRehmatullah Alaihکے نزدیک بھی مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پُر مسرت موقع پر خوشی کا اظہار کرنا نہ صرف جائز ومستحسن ہے بلکہ اس پر خوشی کے اظہار سے انوارِ الہیہ بھی حاصل ہوتے ہیں ۔اس حوالہ سے آپRehmatullah Alaih کا واقعہ انتہائی مشہور ومعروف ہے جس میں انہوں نے نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کے موقع پر انوارات کا مشاہدہ کیاچنانچہ وہ اس حوالہ سے رقمطراز ہیں:

وكنت قبل ذلك بمکة المعظمة فى مولد النبى صلى اللّٰه عليه وسلم فى یوم ولادته والناس یصلون على النبى صلى اللّٰه عليه وسلم ویذكرون ارھاصاته التى ظھرت فى ولادته ومشاھده قبل بعثته فرأیت انواراسطعت دفعة واحدة لااقول انى ادركتھا ببصر الجسد ولا اقول ادركتھا ببصر الروح فقط واللّٰه اعلم كیف كان الامرین ھذاوذلك فتأملت لتلك الانوار فوجدتھا من قبل الملائكة المتوكلین بأمثال ھذه المشاھد وبأمثال ھذه المجالس ورأیت یخالطه انوار الملائكةانوار الرحمة.22
اس سے پہلے میں مکّہ معظّمہ میں مولد النبیSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے مقام ولادت پر حاضر ہوا تھا۔یہ دن آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت مبارکہ کا دن تھااور لوگ وہاں جمع تھے اور درود وسلام بھیج رہے تھے۔آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت پر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی بعثت سے پہلےجو معجزات اور خوارق ظاہر ہوئے تھےان کا ذکر کررہے تھے۔میں نے دیکھا کہ اس موقع پر یکبارگی انوار روشن ہوئے،میں نہیں کہہ سکتا کہ ان انوارات کو میں نے جسم کی آنکھ سے دیکھایا ان کا روح کی آنکھ سے مشاہدہ کیا۔بہر حال اس معاملہ کو اللہ ہی جانتا ہے کہ جسم کی آنکھ اور ر وح کی آنکھ کے بین بین کون سی حس تھی جس سے میں نے ان انوارات کو دیکھا۔پھر میں نے ان انوارات پر مزید توجہ کی تو مجھے ان فرشتوں کا فیض نظر آیاجواس قسم کے مقامات ا ور اس نوع کی مجالس پر مؤکل ہوتے ہیں۔الغرض اس مقام پر میں نے دیکھا کہ فرشتوں کے انوار بھی انوارِ رحمت سے خلط ملط ہیں۔23

مذکورہ بالا اقتباس سے واضح ہوا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلویRehmatullah Alaihکے نزدیک مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پُر مسرت موقع پر خوشی کااظہار کرنا خیر و سعادتمندی کا سبب ہے اور اس موقع پر مقامِ مولد مبارک پر انواراتِ الہیہ کا بکثرت نزول ہوتا ہے جن سے حاضرین منور ومشرف ہوتے ہیں اور یہ تمام چیزیں اسی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam جیسی عظیم نعمت کے ملنے پر خوشی کے اظہا رکرنے سے اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی رضا وخوشنودی حاصل ہوتی ہے ۔

میلاد النبی ﷺ شاہ عبد العزیز دہلوی Rehmatullah Alaih کی نظر میں

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی Rehmatullah Alaihکے فرزند ارجمند یعنی حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویRehmatullah Alaihبھی ان مشائخ کی فہرست میں شامل ہیں جنہوں نے مولد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے موقع پراس کے انعام الہٰی ہونے کی وجہ سے خوشی و مسرت کے اظہار کو مستحسن قراردیاہے اور آپRehmatullah Alaihاس مسئلہ میں اپنے والدِ محترم حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویRehmatullah Alaihاور اپنے داد امحترم حضرت شاہ عبد الرحیم دہلویRehmatullah Alaihکے ہم نظر و ہم فکر ہیں ۔

شاہ عبد العزیز دہلویRehmatullah Alaihنے اپنے فتاوی میں اسلامی مہینوں کی فضیلت و وجہ فضیلت کو بیان کیا ہےاور اسی مقام پر ماہِ ربیع الاول کی برکات و رحمتوں کا تذکرہ بھی کیا ہے چنانچہ آپRehmatullah Alaihماہِ ربیع الاول کی فضیلت و سببِ فضیلت بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتےہیں:

وبركة ربيع الأول بمولد النبى صلى اللّٰه عليه وسلم فيه ابتداء وبنشر بركاته صلى اللّٰه عليه وسلم على الأمة حسب ما يبلغ عليه من ھدايا الصلٰوة والإطعامات معا.24
اور ماہِ ربیع الاول کی برکت حضور نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی میلاد شریف کی وجہ سے ہے جتنا اُمت کی طرف سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی بارگاہ میں ہدیۂ درود و سلام اور طعاموں کا نذرانہ پیش کیا جائے اُتنا ہی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی برکتوں کا اُن پر نزول ہوتا ہے۔

یعنی شیخ عبدالعزیز دہلویRehmatullah Alaihکے اس مذکورہ بالا اقتباس سے جہاں یہ واضح ہوا کہ ماہ ِ ربیع الاول کی فضیلت کی وجہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادتِ مبارکہ ہے وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی خوشی میں صدقہ کیا جانے والا کھانا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے قرب اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی عنایات کا سبب بنتا ہے ۔اس سے یہی بات واضح ہوتی ہے کہ شاہ عبد العزیز دہلویRehmatullah Alaihبھی مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے موقع پر خوشی کے اظہار کو اور صدقات و خیرات کرنے کو مستحسن سمجھتے ہیں۔

میلاد النبی ﷺخواجہ احمد الرفاعیRehmatullah Alaihکی نظر میں

امتِ مسلمہ کے ایک اور عظیم صوفی ابوالعباس احمد الرفاعی Rehmatullah Alaihبھی ان صوفیاء میں سے ہیں جنہوں نے مولدالنبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے موضو ع سے متعلق ایک رسالہ تحریرفرمایا ہے جس میں آپRehmatullah Alaihنےولادت ِخیر الخلق Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی عظمت ورفعت، واقعاتِ ولادت اورحیاتِ مبارکہ میں پیش آنے والےمعاملات کو نہایت نفیس عبارات سے مزین کرکے"مولدالنبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam "میں جمع کیا ہے۔آپ Rehmatullah Alaih حبیب مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی تعریف ومدح کرتے ہوئے تحریر فرماتےہیں:

إن ھذا المولود فھو النبى المبعوث الذى لأجله خلق اللّٰه الدنيا والآخرة، فتحت أبواب الجنان والسماء ليلة مولده وسبح الحوت والوحش والطير الذى أودع فكرا وظھرت الشھب وحشرت الشياطين حشرا وقالت الكھان قد ولد فى ھذه الليلة سيد ولد عدنان الذى شرف اللّٰه به ظھرا وبطنا وانھز البيت الحرام وأشرق الصفا والمقام وظھر عروس الجمال بدرا ووضعته مكحولا مدھونا مطيبا مختونا...25
۔۔۔بلاشبہ یہ پیداہونےوالا بچہ وہ نبی مبعوث ہےجس کےلیے اللہ تعالیٰ نے دنیا وآخرت کوتخلیق فرمایا،اس کی ولادت کی رات جنت اورآسمان کے دروازےکھل گئے،سمندرکی مچھلیوں،چرند اورپرند جن کو سوجھ بوجھ عطاہوئی نےتسبیح بیان کی،کواکب ظاہرہوئےشیاطین جلاکررکھ دیےگئے، کاہنوں نے کہا:بےشک اس رات میں عدن کی اولادمیں سردار پیداہواہےجس کی بدولت اللہ تعالیٰ نےان کو ظاہری وباطنی عزتیں نصیب فرمائیں،بیت حرام جھوم اٹھا، صفاومقام (ابراہیم )منور ہوااورحسن وجمال کی خوشیاں چاندکی مانندظاہرہوئیں،ان کی والدہ نے انہیں سرمہ ڈلاہوا،تیل مَلاہوا،خوشبومیں بساہوااورختنہ شدہ متولدکیا۔۔۔

اسی طرح شیخ احمد الرفاعیRehmatullah Alaihمولد شریف کے موضوع پر تحریر کردہ اپنے رسالہ میں نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت سےقبل واقعات کا ذکر کرتےہوئے اور آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی خوشی منانے والوں پر ہونے والے انعاماتِ الٰہیہ کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید تحریر فرماتےہیں:

وناداه الفيل يا عبد المطلب أنت جد من لم يأت الزمان بمثله فخرا وظھرت لأجله زمزم وحفرھا عبد المطلب حفرا ومر على أحبار اليھود فقالوا: أنت أبو لمنتظر الذى لم ياتى الزمان بمثله وبه يغفر اللّٰه لأمته ذنوبا ووزرا، فسبحان من جعل ھذا النبى سلطان الأنبياء ورفع له ذكرا وجعل مولده الشريف لمن عمله حجابا وسترا وكان له المصطفى شفيعا فى الدنيا والآخرة...26
۔۔۔اورایک ہاتھی نے انہیں پکارا اے عبد المطلب! تم اس کے دادا ہو جس کی مثل زمانےمیں کبھی کوئی نہ آیا،اس کی وجہ سے زمزم ظاہر ہوا اورعبد المطلب نے اسے کھودا،عبد المطلب یہودی علماء کے پاس سے گزرےتوانہوں نے دیکھ کرکہا:تم اس منتظَرکےوالدہوجس کی مثال زمانہ میں نہیں ملتی اوراس کی بدولت اللہ اس کی امت کے گناہ معاف فرمادےگا، پس پاک ہے وہ ذات جس نے اس نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کوانبیاء کرامAlaihmus Salamکا سردار بنایا،اس کاذکر بلند کیا،اس(نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam )کی ولادت کی خوشی منانے والےکےلیے جہنم سےحفاظت اورپردہ بنایا اوراس(نبی مکرمSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam )کو اس(خوشی منانےوالے) کےلیے دنیا وآخرت میں شفاعت کرنےوالابنایا۔۔۔

شیخ احمد الرفاعیRehmatullah Alaih کے مذکورہ بالا اقتباسات سے بھی یہی واضح ہوا کہ شیخ رفاعیRehmatullah Alaih کے نزدیک نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی خوشی کرنا جائز و مستحسن تو ہےہی ، اس کے ساتھ ساتھ جہنم سے حفاظت اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی شفاعت کا سبب بھی ہے جو اللہ تبارک وتعالیٰ کے انعامات میں سے بہت بڑے انعامات ہیں۔

میلاد النبیﷺ شیخ جعفربرزنجیRehmatullah Alaihکی نظر میں

امت مسلمہ کے ایک اور عظیم صوفی جو صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کی جماعت کے ایک تابندہ ماہتاب ہیں یعنی شیخ جعفربرزنجیRehmatullah Alaihانہوں نے بھی مولد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے متعلق ایک رسالہ تحریر کیا ہے جس میں شیخ برزنجیRehmatullah Alaihنے آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کا ذکر اور ا س دوران رونما ہونے والے واقعات کا تذکرہ کیاہے چنانچہ شیخ برزنجی Rehmatullah Alaihحضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت باسعادت کےواقعات، عظمت ورفعت کا تذکرہ کرنے سے پہلے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی عظمت کے ایک انفرادی پہلو کواپنی کتاب "مولد البرزنجی"میں بیان کرتےہوئے تحریر فرماتے ہیں:

حفظ الإله كرامة لمحمد آباءه الأمجاد صونا لاسمه، تر كوا السفاح فلم يصبھم عاره من آدم وإلى أبيه وأمه...27
۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی کرامت کی خاطر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے آباؤاجداد کی حفاظت فرمائی تاکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے نام پاک پر قدغن نہ لگے،ان سب نے بدکاری کو نزدیک تک نہیں آنے دیا اور حضرت آدم Alaihis Salamسے لےکرآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے والدین کریمین تک کسی کو بدکاری کی تہمت نہ لگائی گئی۔۔۔

یعنی نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی عظمت وبلندی کے سبب آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے آباء و امہات Radi Allah Anhumکو ہر قسم کے عیب اور بد دیانتی سے محفوظ کردیا گیا اور اسی طرح حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کےصدقے اللہ تعالیٰ نے آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے والدین اوراہل زمین پر بھی کرم فرمایاجس کےبارےمیں شیخ برزنجی Rehmatullah Alaihتحریر فرماتےہیں:

وخصھا القريب المجيب بأن تكون أماً لمصطفى ونودى فى السموات والأرض بحملھا لأنوار الذاتية وصبا كل صب لھبوب صبا وكسيت الأرض بعد ملول جذبھا من النبات حللا سندسية وأينعت الثمار وأدنى الشجر للجانى جنا نطقت بحمله كل دابة لقريش بفصاح الألسن العربية...28
۔۔۔اللہ تعالیٰ نےسیّد ہ آمنہ طاہرہRadi Allah Anhaکو یہ خصوصیت عطا فرمائی کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی والدہ ہونے کا شرف پایا اورآسمانوں میں اعلان کیاگیاکہ سیّدہ آمنہRadi Allah Anha نے اللہ تعالیٰ کے انوارذاتیہ کواپنے اندرجگہ دی اوربادبہاری نے ہر طرف اس خبر کو پھیلادیا۔ زمین کو عرصہ دراز تک خشک رہنے کےبعد نباتات کی سندسی پوشاک عطاکی گئی،پھل درختوں پر لگے اوردرختوں نے پھل چننے والوں کےلیے اپنی ٹہنیاں جھکادیں، قریش کےہر چار پائےنے فصیح عربی زبان میں آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے شکمِ مادر میں تشریف لانے کی خوشخبری دی۔۔۔

گویہ مولود اور قیام و سلام آج سےتقریباًدو سو پینتالیس( 245) سال پہلے سر زمینِ مدینہ پرلکھا گیا ہے جسے امام یوسف نبہانی Rehmatullah Alaihنے اپنی کتاب"جواہر البحار"میں مکمل نقل کیاہے اور ابتدا میں اس بارے میں یوں تحریر فرمایا ہے:

ھذا المولود الشھیر الذى لیس له نظیر وھو مخترعلة فیما أعلم.29
یہ مولود مبارک مشہورو معروف ہے اس کی کوئی مثل نہیں اوریہ میرےعلم کےمطابق ایجادکیاہواہے ۔

اس"مولد البرزنجی" میں شیخ برزنجیRehmatullah Alaih مزید آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کےنسب مبارک کی طہارت وعظمت کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریر فرماتےہیں:

نسب  تحسب  العلا  بحلاه   قلدتھا    نجومھا    الجوزاء
حبذا   عقد  سؤدد  و فخار   أنت  فيه  التيمة  العصماء .30

حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا نسب شریف وہ ہے جس کی بلندی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خوبصورتی کی وجہ سے ہے۔ وہ عظیم نسب ہے جس کے ستاروں کو جوزاءنے گلےکا ہار بنایا، بہت ہی شان داروہ مالاہےجس کے سارےموتی سردار اورقابل فخر ہیں اور اس مالامیں"دُرّیتیم"آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی شخصیت ہے۔

شیخ برزنجی Rehmatullah Alaihنےمولد النبی کے جواز کے بعد آخر میں محفل ِ میلاد میں کیے جانے والے قیام کو مستحسن قرار دیا ہے چنانچہ وہ اس کو بیان کرتے ہوئےتحریر فرماتےہیں:

وقد استحسنه القيام عند ذكر مولده الشريف أئمة ذو رواية وروية فطوبى لمن كان تعظيمه صلى اللّٰه عليه وسلم غاية مرامه ومرما...31
۔۔۔حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت باسعادت کے تذکرہ کے وقت قیام کرنامستحسن ہے اسے صاحبان روایت اورعقلمندوں نے بنظر استحسان دیکھاہےلہذا خوش قسمت ہے وہ شخص جس کے مقاصداورمطالب کی انتہاء یہی ہےکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی تعظیم ہو۔۔۔

اس مذکورہ بالاعبارت کی شرح کرتے ہوئے شیخ عبد الرحیم السیوطی اپنی کتاب"شرح المولد البرزنجی"میں لکھتے ہیں:

أى عده حسنا وحكم باستحبابه شرعا.32
یعنی انہوں نے اسے حسن شمارکیا اورشرعی طورپرمستحب ہونےکا حکم دیا۔

اسی طرح شیخ برزنجی Rehmatullah Alaihنےچارسو( 400) سے زائد اشعار پر مشتمل ایک مبارک قصیدہ لکھا ہے جس کا نام"محل القیام"رکھا ہے اور اس میں یہ شعرکہاہے:

وقد   سن   أھل   العلم   والفضل  والتقى
قیاماً  على  الأقدام  مع  حسن  إمعان.33

ا ہل علم وفضل وتقوی نے حسن سماعت کےساتھ پیروں پرکھڑےہونےکوایجادکیاہے۔

شیخ برزنجیRehmatullah Alaih کے مذکورہ بالا تمام اقتباسات اور خصوصاً آپRehmatullah Alaihکے آخری اقتباس سے یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ شیخ برزنجی Rehmatullah Alaihکے نزدیک مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ایک پُر مسرت موقع ہے اور ا س پر خوشی کااظہار کرنا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی تعظیم و توقیر کے سبب انتہائی عظیم و رفیع کام ہے اور ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کے تذکرہ کے وقت قیام کرنا مشائخ وصوفیاء کی نظر میں مستحسن امر ہے اور یہ رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی تعظیم وتوقیر میں شامل ہے۔

میلاد النبی ﷺ شاہ احمد سعید مجددی دہلویRehmatullah Alaihکی نظر میں

شاہ احمد سعید مجددی دہلویRehmatullah Alaihہندوستان کی معروف علمی و روحانی شخصیت تھے۔ آپRehmatullah Alaihامام ربانی شیخ احمد سرہندیRehmatullah Alaih کےعظیم خانوادےسے تعلق رکھتے ہیں اور شیخ سرہندیRehmatullah Alaihکی علمی وروحانی امانتوں کے وارث ِ کامل اور دینِ مصطفٰی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کےعظیم داعی ہونے کے ساتھ ساتھ تمام علوم کےجامع بھی تھے اور آپRehmatullah Alaihاپنے عصر کے یکتا صوفی شمار کیے جاتے تھے۔ آپ Rehmatullah Alaihنے مدینہ منورہ میں وفات پائی اور سیّدنا عثمان غنی کے پہلو میں مدفون ہوئے۔آپRehmatullah Alaihنے محفلِ مولود کے حوالہ سے دو رسائل تحریر کیے ہیں جن میں آپRehmatullah Alaihنے اس کے جواز و استحسان اور اس کو منانے سے قربِِ الہٰی پانے کے حوالہ سے کلام کیا ہے چنانچہ آپRehmatullah Alaihاپنے ایک رسالہ "اثبات المولد والقیام" میں محفلِ مولود کے جواز کے حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں:

أيھا العلماء السائلون عن دلائل مولد الشريف لنبينا وسيدنا صلى اللّٰه عليه وسلم ! فاعلموا أن محفل المولد الشريف يشتمل على ذكر الآيات والأحاديث الصحاح الدالة على جلالة قدره وأحوال ولادته ومعراجه ومعجزاته ووفاته صلى اللّٰه عليه وسلم كلما ذكره الذاكرون وكلما غفل عن ذكره الغافلون فإنکاركم مبني على عدم استماعه.34
ہمارے نبی و آقا Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے میلاد شریف کے دلائل کے بارے میں پوچھنے والے اے علماء! جان لو کہ محفلِ میلاد شریف ایسی آیات و صحیح احادیث کے بیان پر مشتمل ہوتی ہے جن میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی کمالِ شان پر دلالت ہوتی ہے اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت باسعادت، معراج، معجزات اور وصال کے واقعات کا بیان ہوتا ہے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا ذکر کرنا ہمیشہ سے بزرگانِ دین کی سنت رہی ہے اور صرف غافلین نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ذکر سے غفلت برتی ہےپس تمہارا اِنکار ہٹ دھرمی پر مبنی ہے۔

اسی طرح آپRehmatullah Alaihاپنے دوسرے رسالہ میں محفلِ مولود کے حوالہ سے کلام کرتے ہوئے تحریرفرماتے ہیں:

جائے غور ومحل انصاف ہے کہ تمام اہلِ جہاں اپنی ذات ، اولاد اورعزیز واقارب کی خوشی میں اس قدر دھوم دھام کرتے ہیں اگر آنحضرت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی خوشی کریں تو اس خوشی سے ہزار مرتبہ بہتر ہے۔جو مسلمان کاملِ ایمان والاہوگا وہ آنحضرت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت کی خوشی کرنے کو سب خوشیوں سے بہتر جانے گا اور جو اس خوشی کو بہتر نہ جانےاس کا ایمان ناقص ہے ۔ فی الحقیقت مسلمانوں کو اس خوشی سے زیادہ کوئی خوشی نہیں اور اس میں جس قدر خوشی کی جائے وہ کم ہے ۔ ہزار افسوس اس شخص پر جو یہ خوشی نہ کرے اور لاکھ حسرت اس پر جو اس خوشی کا مانع ہو، ایسے لوگوں سے خدا پناہ میں رکھے کہ ان کے واسطے دنیا میں رسوائی ہے ۔ 35

اس اقتباس سے واضح ہوا کہ حضرت شاہ احمد سعید مجددی دہلویRehmatullah Alaihبھی ماقبل صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کے مسلک کے مطابق ہی مجلسِ مولود کو بنظرِ استحسان دیکھتے ہیں اور اس کے انکار کرنے والے افراد کو ایما نِ کامل سے محروم و مہجور مانتے ہیں۔

میلاد النبی ﷺ حاجی امداد اللہ مہاجر مکیRehmatullah Alaihکی نظر میں

انہی صوفیاء کرام کی جماعت کے فردِ بے نظیر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی Rehmatullah Alaihکے نزدیک بھی مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے موقع پر خوشی کااظہار کرنا جائز و مستحسن ہے چنانچہ آپRehmatullah Alaihاس حوالہ سے کلام کرتے ہوئے اپنی ایک کتاب میں تحریر فرماتے ہیں:

ہمارے علماء مولد شریف میں بہت تنازعہ کرتے ہیں تاہم علماء جواز کی طرف بھی گئے ہیں۔ جب جواز کی صورت موجود ہے پھرکیوں ایساتشدد کرتے ہیں ؟ہمارے واسطے (اقتداء کے لیے)اتباعِ حرمین کافی ہے۔ البتہ قیام کے وقت اعتقاد تولد کا نہیں کرنا چاہیےاور اگر احتمال(مجلسِ مولود میں آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی) تشریف آوری کا کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ عالم ِخلق مقید بزمان و مکان ہےلیکن عالم ِامر دونوں سے پاک ہے۔پس ذات بابرکات کا (مجلسِ مولود میں)قدم رنجہ فرمانا بعید (از قیاس )نہیں ۔36

اسی طرح شیخ مہاجرمکی Rehmatullah Alaihاپنی ایک اور کتاب میں مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے متعلق اپنا عمل بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ فقیر کا مشرب یہ ہے کہ محفل مولود میں شریک ہوتا ہوں بلکہ ذریعہ برکات سمجھ کر ہر سال منعقد کرتا ہوں اور قیام میں لطف و لذت پاتا ہوں۔ 37

شیخ مہاجر مکیRehmatullah Alaihکے مذکورہ بالا دونوں اقتباسات سے واضح ہوا کہ مولود النبیSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی محفل کا انعقاد کرنا جائز ومستحسن ہونے کے ساتھ ساتھ متبرک بھی ہے اور اس کے ذریعہ ایمانی حلاوت نصیب ہوتی ہے۔

میلاد النبیﷺ خواجہ پیر مہر علی شاہRehmatullah Alaihکی نظر میں

انہی صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کی جماعت کے نمایاں فرد جوپندرہویں صدی کے مجدد اور فاتحِ قادیانیت ہیں یعنی حضرت پیر مہر علی شاہRehmatullah Alaih جو مجمع البحرین تھے اورعلمِ شریعت و طریقت میں اپنے دور کے تمام تر افراد سے فائق و بالا تھے نیز آج بھی آپRehmatullah Alaihمرجع خاص و عام ہیں، آپRehmatullah Alaihبھی محفلِ مولود کو بنظرِ استحسان دیکھتے ہیں اور اس کے منانے کو جائز قراردیتے ہیں چنانچہ فتاویٰ مہریہ میں میلاد النبیSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے حوالہ سے ایک استفتاء منقول ہے جو بمع جواب ذیل میں پیش کیا جار ہا ہے:

محمد اسماعیل صاحب ساکن کیتھو بازار شملہ دریافت کرتےہیں کہ دو سال قبل یہاں گروہ در گروہ جشنِ عید میلاد النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam منائے گئےاور جلو س و جھنڈابارہ (12) ربیع الاول کو جامع مسجد سے عیدگاہ تک لےجایا گیا۔اس سال امام احمد حسن صاحب نے جلوس روک دیا اور کہا کہ رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی شانِ ولادت میں ایسی تقریب منانا منع ہے۔اس کے جواب میں حضور قبلۂ عالم پیر مہر علی شاہRehmatullah Alaih فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کے لیے میلاد شریف کی خوشی منانا جائز ہے۔38

مذکورہ بالا اقتباس سے واضح ہوا کہ پیر مہر علی شاہ صاحب Rehmatullah Alaihکے نزدیک بھی مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خوشی کرنا اور اس کے لیے جلسہ و جلوس نکالنا جائز ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔

اس مقالہ میں ذکر کیے گئے امت مسلمہ کے متقدمین و متاخرین کبار مشائخ وصوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کے علاوہ بھی کئی مشائخ و صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم ایسے ہیں جو محفل ومجلسِ مولود کے نہ صرف جواز واستحسان کے قائل تھے بلکہ ان محافل و مجالس کو بذاتِ خود منعقد بھی کیا کرتے تھے اور ان تمام مذکورہ صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کی طرح اس محافل ِ میلاد کے انعقاد اور اس موقع پر خوشی کے اظہار کو اللہ اور اس کے رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی رضا و خوشنودی کا باعث قرار دیتے تھے لیکن یہاں صرف چند کبار صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کا ذکر کر کے اس بات کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی ہے کہ محافلِ میلاد ومجالسِ مولود کا انعقاد اور اس پر خوشی کا اظہار کرنا امت مسلمہ کے تمام طبقات خواہ وہ کسی بھی شعبۂ زندگی سے وابستہ ہوں ان کے نزدیک مستحسن ہے اور اس پر خوشی کااظہارکرنا کامل ایمان کی نشانی ہے کیونکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادتِ باسعادت اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے سب سے بڑی نعمت ہونے کے ساتھ ساتھ تمام مخلوق کومنجانب اللہ عطا ہونے والی تمام نعمتوں کی جامع ہے لہٰذا ایسی ذات ِمکرم کی ولادت پر خوشی کا اظہار کرنا سنتِ رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ کا شکریہ ادا کرنا بھی ہے جو لازمی وضروری ہے۔یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی محافل ومجالس کو منعقد کرنے اور اس موقع پر خوشی کے اظہار کرنے کو صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم متبرک سمجھتے ہیں اور صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کے نزدیک تبرک سے مراد انوارِ نبوت کا حصہ وصول کرنا ہوتا ہے جو خاصانِ خدا کو ہی نصیب ہوتا ہے اور اسی طرح مولود النبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam پر خوشی منانے سے جہنم سے آزادی اور حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی شفاعت بھی نصیب ہوتی ہے۔


  • 1  ابو القاسم سلیمان بن احمد اللخمی الطبرانی، المعجم الاوسط، حدیث: 9439، ج-7، مطبوعۃ: بروکریسوبکس، لاہور، باکستان، 2015م، ص:285
  • 2  شھاب الدین احمد بن حجر الہیتمی، النعمۃ الکبری علی العالم فی مولد سیّد ولد آدمﷺ ، مطبوعۃ:مکتبۃ الحقیقیۃ، استنبول ،ترکی، 2003م،ص: 6 -7
  • 3  شيخ محى الدين عبد القادر الجيلانى، مولد الجيلانى، مخطوط، جامعة الملك الفیصل، الریاض، السعودية ، رقم اللوحة:1
  • 4  ایضا ً، رقم اللوحة:4
  • 5  ایضا ً، رقم اللوحة:6
  • 6  شيخ الأكبر محى الدين محمد بن عربى الأندلسى، مولد ابن العربى، مخطوط، جامعة الملك الفیصل، الریاض، السعودية، رقم اللوحة:1
  • 7  ایضا ً، رقم اللوحة:5-6
  • 8  ایضا ً، رقم اللوحة:7
  • 9  امام محمد بن یوسف الصالحی الشامی،سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد ﷺ ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2013م،ص:365
  • 10  ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ ابن ناصر الدمشقی، جامع الآثار فی سیرۃ مولد المختار ﷺ ، ج-1، مطبوعۃ: دار الفلاح للبحث العلمی وتحقیق التراث، بیروت، لبنان، 2010م،ص: 64 -65
  • 11  مولانا اشرف علی تھانوی، الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ، ج-7، مطبوعہ : اشرف المطابع، یوپی، بھارت، 1941ء، ص: 6
  • 12  أبو عبد اللہ محمد بن إسماعیل البخاری، صحیح البخاری، حدیث:5101 ، مطبوعۃ: دار السلام للنشر و التوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1999 م، ص: 9 -10
  • 13  شیخ عبد الحق محدث دہلوی، مدارج النبوۃ ، ج-2، مطبوعہ: نوریہ رضویہ پبلشنگ کمپنی،لاہور، پاکستان،1997 ء، ص: 19
  • 14  شیخ عبد الحق محدث دہلوی، ما ثبت باالسُنّۃ فی الایام والسَّنَۃ، مطبوعۃ: مجتبائی دھلی، دھلی، الھند، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:78
  • 15  ابو الخیرمحمد بن محمد ابن جزری، عرف التعریف بالمولد الشریف، مطبوعۃ: دار الحدیث الکتانیۃ، طنجۃ، المملکۃ المغربیۃ، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:21
  • 16  شیخ احمد بن محمد قسطلانی، المواھب اللدنیۃبالمنح المحمدیۃ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2009م، ص: 78 -79
  • 17  شیخ عبد الحق محدث دہلوی، ما ثبت باالسُنّۃ فی الایام والسَّنَۃ، مطبوعۃ: مجتبائی دھلی، دھلی، الھند، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:79
  • 18  امام ربانی شیخ احمد سرہندی فاروقی،مکتوبات امام ربانی،ج-3،مطبوعہ: منشی نول کشور،لکھنؤ، انڈیا،(سن اشاعت ندارد)،ص:116
  • 19  امام ربانی شیخ احمد سرہندی فاروقی،مکتوبات امام ربانی،(مترجم:محمد سعید احمد نقشبندی)،ج-3،مطبوعہ: پروگریسوبکس،لاہور،پاکستان،2012ء،ص:165
  • 20  امام ربانی رحمتہ اللہ علیہ کے مکتوبات میں سے دفتر اول کے حصہ پنجم کے مکتوب نمبر دوسو تہتر(273)کی عبارت سے بعض حضرات کو یہ مغالطہ ہوا کہ امام ربانی نفسِ مولود کو ناجائز سمجھتے ہیں حالانکہ متن میں موجود مکتوب میں امام ربانی نے خود اس بات کی صراحت فرمائی ہے کہ اگر مولود خوانی میں ناجائز امور نہ ہوں اور صرف قرآن کی تلاوت ،نعت رسول اور منقبت اولیاء پڑھی جائے تو اس میں کسی قسم کا کوئی مضائقہ نہیں ہے۔رہی بات دفتر اول کے حصہ پنجم کے مکتوب نمبر دوسو تہتر(273)کی تو اس میں سماع میں استعمال کئے جانے والے آلات اور حرام افعال کی بنا پر اس طرز کے مولود کو ممنوع قراردیا ہے لیکن فقط مولود کو ممنوع نہیں کہا۔اس کی تفصیل و وضاحت خود دفتر اول کے حصہ پنجم کے مکتوب نمبر دوسو تہتر(273)میں موجود آئندہ عبارت سے ہوتی ہے جس میں امام ربانی نے خواجۂ نقشبند کے قول کو نقل کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے کہ حضرت خواجۂ نقشبند نےارشاد فرما یا ہے کہ "میں نہ یہ کام کرتا ہوں اور نہ ہی انکارکرتا ہوں"(امام ربانی اس قول کو نقل کرنے کے بعداس کی شرح کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں )یعنی یہ کام(مولود خوانی)ہمارے خاص (نقشبندی)طریق کے منافی ہے اس لیے نہیں کرتا اور چونکہ اس کام(مولود خوانی) کو دوسرے مشائخ کرتے ہیں اس لیے انکار بھی نہیں کرتا لکل وجھۃ ھو مولیھاہر ایک کے واسطے ایک نہ ایک جہت ہے جس کی طرف وہ اپنا منہ کرنے والا ہے(امام ربانی شیخ احمد سرہندی فاروقی،مکتوبات امام ربانی(مترجم:محمد سعید احمد نقشبندی)،ج-2،مطبوعہ: پروگریسوبکس،لاہور،پاکستان، 2012ء، ص:656) اس مذکورہ عبارت سے واضح ہوا کہ خواجۂ نقشبند کے قول میں مولود کی ممانعت صرف نقشبندی طریق کی مخالفت کی بنا پر ہے نہ کہ شرعی طریق کی اور یہ ایسا ہی ہے جیساکہ ہر سلسلہ کے اوراد و وظائف ومشاغل کی خاص ترکیب ،خاص طرزا ور خاص تعداد کی اس سسلسلہ میں پابندی کی جاتی ہے اور اس کی مخالفت سے احتراز برتا جاتا ہے ۔اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ دیگر سلاسل کے اوراد ووظائف و ==مشاغل کی خاص ترکیب ،خاص طرزا ور خاص تعداد ممنوع ہیں بلکہ صرف اپنے سلسلہ کے طریقہ کی پابندی کرنے کی بنا پر ایسا کیا جاتا ہے۔مولود النبی ﷺکی بھی بعینہ یہی صورتحال ہے جس کی وضاحت خود امام ربانی نے نفس جواز کو بیان کرکے فرمادی ہے البتہ طریق کی مخالفت کی بنا پر احتیاطا احترا ز کا قول فرمایا ہے نہ کہ ممنوع و حرام ہونے کی بنا پر اسی وجہ سے آج کل اور ماضی قریب کے کم و بیش تمام ہی نقشبندی حضرات بھی مولود النبیﷺ کو اپنے اپنے انداز سے مناتے ہیں اور یہ امر اب خود نقشبندیوں کے نزدیک بھی مختلف فیہ نہیں رہا ۔(ادارہ)
  • 21  شاہ ولی اللہ محدث دھلوی، درالثمین فی مبشرات النبی الامینﷺ ، حدیث:22، مطبوعۃ:مطبع احمدی، الہند، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:8
  • 22  شاہ ولی اللہ محدث دھلوی، فیوض الحرمین، مطبوعۃ: دار النعیمی للنشر والتوزیع، کراتشی، باکستان، 2011م، ص:272
  • 23  شاہ ولی اللہ محدث دھلوی، فیوض الحرمین (مترجم: پروفیسر محمد سرور)، مطبوعۃ: دار النعیمی للنشر والتوزیع، کراتشی، باکستان، 2011م، ص:115
  • 24  شیخ عبد العزیز محدث دہلوی، فتاوی عزیزی، ج-1، مطبوعۃ: مجتبائی دھلی، دھلی، الھند، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:163
  • 25  شیخ أحمد بن على الرفاعي، مولد الرفاعي، مخطوط، معهد دراسة الثقافية الشرقية جامعة طوكيو، طوكيو، اليابان، رقم اللوحة:6
  • 26  ایضا، رقم اللوحة:7
  • 27  شیخ جعفربن عبد الكريم البرزنجي، عقد الجوهر فى مولد النبى الأزهر( مولد البرزنجي)، مخطوط، معهد دراسة الثقافية الشرقية جامعة طوكيو، طوكيو، اليابان، رقم اللوحة:11
  • 28  ایضاً، ص:12-14
  • 29  شیخ یوسف بن اسماعیل النبھانی، جواھر البحار فی فضائل النبی المختار ﷺ ، ج-3، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2010م،ص:535
  • 30  شیخ جعفربن عبد الكريم البرزنجي، عقد الجوهر فى مولد النبى الأزهر( مولد البرزنجي)، مخطوط، معهد دراسة الثقافية الشرقية جامعة طوكيو، طوكيو، اليابان، رقم اللوحة:10
  • 31  ایضاً، ص:19
  • 32  شیخ عبد الرحیم السیوطی، تلحین الصنج شرح مولد الإمام البرزنجی، مطبوعۃ: مطبعۃ الھلال، الفجالۃ، مصر ، 1903م، ص: 22
  • 33  شیخ سیّدجعفر بن حسن برزنجی المدنی، مولد البرزنجی، مطبوعۃ: مطبعۃ السلفی، أبو ظہبی، دولۃ الإمارات العربیۃ المتحدۃ، 2008م، ص:134-174
  • 34  شاہ احمد سعید مجددی فاروقی، اثبات المولد والقیام، مطبوعۃ: مکتبۃ مجددیۃ ، لاہور، باکستان، 2015م، ص: 21
  • 35  شاہ احمد سعید مجددی فاروقی، سعید البیان فی مولد الانس والجان،(مترجم: محمد رشید بندیالوی) مطبوعہ: شاہ احمد نورانی ریسرچ سینٹر، سرگودھا، پاکستان، 2013ء، ص: 9-10
  • 36  شیخ امداد اللہ مہاجر مکی، شمائمِ امدایہ،مطبوعہ: مدنی کتب خانہ ،ملتان، پاکستان، (سن اشاعت ندارد)،ص:47
  • 37  شیخ امداد اللہ مہاجر مکی، کلیات امدادیہ فیصلہ ہفت مسئلہ ، مطبوعہ: دار الاشاعت، کراچی، پاکستان،(سن ا شاعت ندارد)، ص: 80
  • 38  شیخ پیر مہر علی شاہ گیلانی،فتاویٰ مہریہ، مطبوعہ: پرنٹنگ پروفیشنلز، لاہور، پاکستان، 2010ء، ص: 13

Powered by Netsol Online