encyclopedia

آپ ﷺکا سر مبارک

Published on: 14-Oct-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، علامہ سعید اللہ خان، علامہ سیّدمحمد خالد محمود شامی،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 13، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 299-303)

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کمال حسن اور کامل جمال میں یکتائے زمانہ تھے۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے پہلے نہ ایسا حسین وجمیل پیدا ہوا اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے بعد تو اس کا تصور ہی ناممکنات میں سے ہے۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا جسم اطہر سارا ہی خوبصورتی کا اعلی و احسن ترین مرقع تھا، خواہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا چہرہ مبارک ہو یا مکمل بدن اقدس، تمام کا تما م خوبصورتی میں لا ثانی و بے نظیر تھا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا چہرہ انور بھی انتہائی عظمت و رفعت و کمال حسن کا شاہکار تھا جس میں سر ِمبارک تو موزونیت و اعتدال کا دلکش حصہ تھا۔حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سرِ مبارک مناسب حد تک بڑا اور حسنِ اعتدال کے ساتھ وقار وتمکنت کا مظہر اتم دکھائی دیتا تھا ۔ نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سرِ اقدس نہ چھوٹا تھانہ زیادہ بڑا بلکہ اعتدال کے ساتھ زونیت کا آئینہ دارتھا۔ سرکاحدسے چھوٹاہونااور اسی طرح اس کازیادہ بڑاہوناانسانی شخصیت کے حسن کو مجروح کرتاہے لیکن اعتدال کے ساتھ وقار،تمکنت اور موزونیت کاحامل بڑاسر جو کہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کاتھاکمالِ فہم ودانش اور بصیرت کی نشاندہی کرتا تھا۔

آپ ﷺکے سر مبارک کی ہیئت و کیفیت بیان کرتے ہوئے حضرت علیRadi Allah Anho فرماتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ضخم الراس.1
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سرِمبارک موزوینت کے ساتھ بڑا تھا۔

اسی طرح حضرت ہند بن ابی ہالہ Radi Allah Anhoفرماتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم عظیم الھامة.2
رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سرِ مبارک اعتدال کے ساتھ بڑا تھا۔

اسی طرح امام جوزیRehmatullah Alaihحضرت حسن بن علی اور علی بن ابی طالبRadi Allah Anhum سے نقل کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم عظیم الھامة.3
رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سرِ ناز عظیم تھا۔ 4

یعنی رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سر مبارک حد اعتدال کا حسین ترین سنگم تھا نہ چھوٹا اور نہ ہی حد سے زیادہ بڑا بلکہ ایسا تھا کہ دیکھنے والا اس کی عظمت و رفعت کو دیکھ کر داد دیے بنا نہ رہ سکتا تھا۔

شیخ عبد الحق محدث دہلویRehmatullah Alaihآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے سر مبارک کے بزرگ و محتشم ہونے اور روایات مذکورہ میں عظیم کے مطلب کے متعلق بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

سرکی بزرگی وفورعقل اور جودت فکر کی اس بنا پر دلیل ہے کہ سرجو ہر ِدماغ کا حامل ہوتا ہے۔ یہاں پر سر کو عظیم کہنے سے کوتاہی اور اس کی چھوٹائی کی نفی کرنا مقصود ہے ورنہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے تمام اعضاء و جوارح میں وجود اعتدال کی رعایت کی گئی ہے جیسا کہ پہلے بھی اس طرف اشارہ کیا جاچکا ہے۔ اور ہر جگہ اس قاعدہ کلیہ کو یاد رکھنا چاہیے۔5

بے عیب اور اعلی سر انور

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سر مبارک تخلیق کا اعلی شاہکار ہونےکےساتھ ساتھ بالکل بے عیب و بے داغ تھا کہ جس میں کسی بھی قسم کی کجی وکمی نہ تھی۔چنانچہ حضرت اُم معبدRadi Allah Anha آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے سرِ مبارک کی یوں توصیف کرتے ہوئے فرماتی تھیں:

لم تزر به صعلة.6
(آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا) سر مبارک چھوٹا نہیں تھا کہ عیب کا سبب ہو۔

سر کا غیر معمولی طور پر بڑا یا چھوٹا ہوناانسانی شخصیت کے ظاہری حسن کو عیب دار بنادیتا ہے جبکہ اعتدال وموزنیت کے ساتھ سر کا بڑا ہونا وقار و رعنائی عقل و دانش اور فہم و بصیرت کی دلیل ہے۔ اسی بات کی وضاحت کرتے ہوئے شیخ ابراہیم بیجوریRehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

عظیم الراس دلیل على كمال القوى الدماغیة، وھو آیة النجابة.7
سر (اقدس) کا بڑا ہونا دماغی قوی کے کامل ہونے کے ساتھ ساتھ سردار قوم ہونے کی بھی دلیل ہے۔

اعتدال کے ساتھ سر کا بڑا ہونا قابل ستائش ہے جیسا کہ عبد الرؤف مناویRehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

وعظیم الراس ممدوح لانه اعون على الادراكات و الكمالات.8
سر کا بڑا ہونا قابلِ ستائش ہوتا ہے، کیونکہ یہ امر (حقائق کی) معرفت اور کمالات کے لیے معین ومددگار ہوتا ہے۔

تو معلوم ہوا کہ رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سر مبارک عظیم تھا اور بلند و بالا تھا جس کی موزونیت آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی وجاہت وجلال میں مزید رعنائی پیدا کردیتی تھی۔

عقل کامل و اکمل

یہ سب کو معلوم ہے کہ علوم ومعارف بلکہ تمام انسانی کمالات کا دارومدار عقل پر ہے جس قدر کسی کی عقل کامل ہوگی اسی قدر وہ صاحب کمال ہوگا۔بلاشبہ نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam بھی اس جوہر میں تمام مخلوق سے ممتاز و مشرف تھے۔کیونکہ جب رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی زندگی میں رونما ہونے والے مشکل ترین معاملات کو بغور دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے کٹھن سے کٹھن حالات میں بھی بڑی بردباری اور دور اندیشی کے فیصلے فرمائے جو ایک طرف عمومی طور پر انسانیت کےلیے اور خصوصا ًمسلمانوں کے لیے سلامتی و اطمینان کا سبب عظیم ثابت ہوئے تو دوسری طرف آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے کمال عقل کی شہادت بھی بنے۔جیساکہ صلح حدیبیہ سے یہ بات اظہر من الشمس ہے۔اسی حوالہ سے مزید روشنی ڈالتے ہوئے امام وہب بن منبہRehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

قرات احدى وسبعین كتابا فوجدت فى جمیعھا ان اللّٰه عزوجل لم یعط جمیع الناس من بدء الدنیا الى انقضائھا من العقل فى جنب عقل محمد صلى اللّٰه علیه وسلم الا كحبة رمل من بین رمال جمیع الدنیا وان محمدا صلى اللّٰه علیه وسلم ارجح الناس عقلا وافضلھم رایا.9
میں نے اکھتر کتابوں کا مطالعہ کیا ہے اور سب میں یہی پایا کہ اﷲ تعالیٰ نے آغاز آفرنیش سے اختتام دنیا تک تمام لوگوں کو عقل مصطفی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے مقابل اتنی عقل عطا فرمائی جتنی ذرۂ ریگ(ریت) کو ریگستان دنیا کے ساتھ نسبت ہے، بے شک(سیدنا) محمد Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam دانش وصوابِ رائے میں سب لوگوں سے زیادہ ہیں۔

دنیا کی ابتداء سے قیامت تک کیسے کیسے باکمال صاحبان عقل پیدا ہوئے اور ہوں گے مگر ان تمام عقلاء کی عقلیں حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی عقل کے مقابلہ میں ایسی ہیں کہ جیسے ریگستانِ دنیا کے مقابلہ میں ایک ذرہ۔ جب سید العالمین Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی عقل کا کمال اتنا بلند وبالا اور عظمت والا تھا تو پھر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے علوم ومعارف کے کمالات کی عظمت ورفعت انسانی عقل سے یقینا ًبالاتر و بلند ہے۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے علوم کی وسعت

چنانچہ ان علوم ومعارف کے حوالہ سے روشنی ڈالتے ہوئے امام قاضی عیاض مالکی Rehmatullah Alaih کتاب الشفاء میں تحریرفرماتے ہیں:

وبحسب عقله كانت معارفه صلى اللّٰه علیه وسلم الى سائر ما اعلمه اللّٰه تعالى واطلعه علیه من علم ما یكون وما كان وعجائب قدرته وعظیم ملكوته قال اللّٰه تعالى:
وَعَلَّمَك مَا لَمْ تَكنْ تَعْلَمُ ۭ وَكانَ فَضْلُ اللّٰه عَلَیك عَظِیمًا1310
حارت العقول فى تقدیر فضله وخرست الالسن دون وصف یحیط بذلك او ینتھى الیه.11
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی عقل ہی کے مطابق آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے وہ علوم ہیں جن پر اﷲ تعالیٰ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو مطلع فرمایا اور سکھایا یعنی ابتدائے عالم سے اب تک جو کچھ ہوچکا اور جو کچھ قیامت تک ہوگا۔ قدرت خدا وندی کے عجائبات اور عالم ملکوت کی بڑی بڑی نشانیاں سب کا علم خدا وند عالم نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو عطا فرمایا کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا : "اور اس نے آپ کو وہ سب علم عطا کر دیا ہے جوآپ نہیں جانتے تھے، اورآپ پر اللہ کا بہت بڑا فضل ہے "۔تمام دنیا کی عقلیں آپ ﷺکے فضل و کمال کا اندازہ کرنے سےعاجز ہیں اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پورے کمالات کو بیان کرنے سے جہان بھر کے لوگوں کی زبانیں قاصر ہیں۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے سر مبارک کی خصوصیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ دھوپ کی شدت کے وقت آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے سرمبارک پر بادل کا ایک ٹکڑا سایہ کرتا بعض اوقات دو سفید پرندے(فرشتے) اپنے پروں سے سایہ فگن رہتے اور گرمی کی حرارت سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو محفوظ رکھا جاتا۔ غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے سر اقداس کو باکمال خوبیوں سے آراستہ کیا ہوا تھا۔ اس حسن کو دیکھنے والوں کے دل و دماغ میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے سردارِ قوم ہونے اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی شخصی وجاہت وعظمت کے ہونےکا دائمی تاثر قائم کرتا ہے ۔یہ کمال قدت میں سے ایک کمال ہے جس نے بندوں کے دلوں میں قدرت کے عظیم شاہکار کو واضح کیا۔مذکورہ بالا حوالہ جات سے واضح ہوتا ہے کہ رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سر مبارک اپنی آب وتاب کے ساتھ حسن اعتدال و موزونیت سے مرقع ہو کر کمال عقل و علم و معارف سے مزین تھا ۔جو کہ اپنی تمام تر زندگی میں انسانیت کی فلاح وبہبودی کے خاطر اور خلق کو خالق سے ملانے کے خا طر ہمہ وقت مصروف عمل تھا اور جس سے خلق خدا نے قبلِ وصال مبارک بھی بھرپور استفادہ کیااور بعد از وصال بھی اس کی سلامتی و اطمینان بخش ہوائیں نسل انسانی کو منور و معطر کر رہی ہیں۔


  • 1  محمد بن عیسیٰ ترمذی، سنن الترمذی، حدیث :3637، ج-6، مطبوعۃ: دار الغرب الاسلامی، بیروت، لبنان، 1998ء ص:34
  • 2  محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ ، حدیث :7، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988ء، ص: 11-12
  • 3  أبو الفرج عبد الرحمن بن الجوزى، الوفا بأحوال المصطفى ﷺ، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:41
  • 4  امام عبدالرحمن ابن جوزی، الوفا باحوال المصطفٰے ﷺ (مترجم:علامہ محمد اشرف سیالوی) ، مطبوعہ:حامد اینڈ کمپنی ،لاہور ، پاکستان، 2002ء، ص:442-456
  • 5  علامہ شیخ محمد عبدالحق محدث دہلوی، مدارج النبوت (مترجم: الحاج مفتی غلام معین الدین نعیمی)، ج-1، مطبوعہ: ضیا القرآن پبلی کیشنز لاہور، کراچی، پاکستان،2012ء ،ص:30
  • 6  علی بن ابو بکر ہیثمی، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، حدیث: 14030، ج- 8، مطبوعۃ: مکتبۃ القدسی، القاھرۃ، مصر، 1994ء، ص:179
  • 7  ابراہیم بن محمد بیجوری، المواہب اللدنیۃ علی الشمائل المحمدیۃ، مطبوعۃ: مصطفی البابی، القاہرۃ، مصر، 1956ء، ص:13
  • 8  عبد الرؤف بن تاج العارفین مناوی ، حاشیہ برجمع الوسائل للمناوی ، ج-1 ، مطبوعہ :نور محمد اصح المطابع، کراچی،پاکستان ،(سن اشاعت ندارد)، ص:42
  • 9  ابو نعیم احمد بن عبداﷲ اصفہانی، حلیۃ الاولیاء، ج -4، مطبوعۃ : دار الکتاب العربی، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:26
  • 10  القرآن،سورۃالنساء4: 113
  • 11  قاضی عیاض بن موسیٰ المالکی، الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ ﷺ، ج-1 ، مطبوعۃ: دار القیحاء، عمان، 1407، ص: 217-218

Powered by Netsol Online