encyclopedia

رسولِ مکرم ﷺکی مختونیت

Published on: 13-Mar-2023

Languages

English

(حوالہ: مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی،ڈاکٹر مفتی عمران خان، سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-3، مقالہ:15، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2019ء، ص: .486-492)

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاخلاق کے اعلیٰ ترین درجہ پر فائز تھے 1 ساتھ ہی ساتھ نبیِ کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam حیاء جیسی صفت کے امتیازی طور پر حامل بھی تھے۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی حیاء کا اندازہ اس بات سے بدرجہ اتم ہوتا ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بارے میں حضرت ابو سعید خدری،2حضرت انس 3 اور حضرت عمران بن حصین Radi Allah Anhumaسے مروی ہےآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکنواری دوشیزہ سے بھی زیادہ باحیاء تھے۔4 اسی وجہ سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت کے دوران بھی قدرت خداوندی نے خود اس چیز کا خیال رکھا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamبوقت پیدائش ناف بریدہ اور مختون پیدا ہوئے ۔ 5نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے خود اس چیز کو بیان کیا اور اس کو نعمتِ ایزدی شمار فرمایا۔ 6 نہ صرف اتنا بلکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجسمانی طور پر بھی صاف و شفاف ا س دنیا میں تشریف لائے۔7

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمختون اور مسرور(ناف بریدہ) اس جہان فانی میں تشریف لائے۔ اگرچہ بعض روایات میں مذکور ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دادا محترم حضرت عبد المطلبRadi Allah Anho نے ساتویں روز بوقت عقیقہ 8يا حضرت جبرائيل Alaihis Salam نے بوقت شق الصدر ختنہ فرمایا تھا9لیکن اس کے بر عکس ارباب سیر نےخود اس قول کو یا اس جیسے کسی بھی قول کو لائقِ اعتناءنہ سمجھاجیسا کہ دیگر کتب سمیت شرح المواہب میں مذکور ہے:

قال ابن الجوزى: لا شك أنه ولد مختونًا قال القطب الخيضرى: وھو الأرجح عندى، أن طريقًا جيدا صححه الضياء وحسنه مغلطاى، مع أنه أوضح من جهة النظرلأنه فى حقه صلى اللّٰه عليه وسلم غاية الكمال.10
ابن ِجوزی کہتے ہیں کہ بلا شبہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمختون ہی پیدا ہوئے ۔قطب خیضری نے کہا کہ یہی میرے نزدیک راجح قول ہے(یعنی دوسرےاقوال کے مقابلہ میں)۔ان روایات کے طرق زبردست ہیں،جن کو ضیاء نے صحیح قرار دیا ہے اور مغلطائی نے حسن قرار دیا ہے۔ساتھ ہی ساتھ غور وفکر کی نظر سے دیکھا جائے تویہی بات مناسب ہےاورواضح بھی کیونکہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے حق میں یہی کمال کے لائق و منا سب ہے۔

اس عبارت سے ابن جوزی نے نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مختون و مسرور (یعنی ختنہ شدہ اورناف بریدہ)پیدا ہونے والے قول کو دیگر اقوال کے مقابلہ میں قابل قبول جانا ہے اور اس کی وجہ بھی بیان کی ہے کہ رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے حد درجہ کمال میں اسی قول کو قابل قبول گرداننا ہی اصحّ ہے۔

رسولِ اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا فرمانِ مبارک

علمائے سیر کی اکثریت نے رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت بحالت ِ مختون ومسرور ہی بیان کی ہے اور ایک روایت میں خود نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اس بات کو بطورِ نعمت و احسان کے بیان بھی کیا ہے۔چنانچہ اس روایت کو نقل کرتے ہوئے ابو نعیم تحریر فرماتے ہیں:

عن أنس بن مالك عن النبى صلى اللّٰه عليه وسلم قال: من كرامتى على ربى أنى ولدت مختونا ولم ير أحد سوأتى.11
حضرت انس بن مالک Radi Allah Anho سے روایت ہے کہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے ارشاد فرمایا:اللہ رب العزت کے ہاں میری تعظیم وتکریم میں سے یہ بات بھی ہے کہ میں ختنہ شدہ پیدا ہوا اور کسی نے میری جائے ستر نہ دیکھی۔12

اس روایت کو عبد الرحمن ابن جوزی نے وفاء13 اور صفۃ الصفوۃ میں ، 14 طبرانی نے معجم میں 15 اور ابو حفص انصاری نے غایۃ السول میں نقل فرمایاہے۔ 16 اس کی سندی حیثیت کو بیان کرتے ہوئے امام زہری نےاس کی سند کو جیدقراردیا ہے 17 اور ابن کثیر نے بھی اس روایت کو ابن عمر Radi Allah Anhuma،سے نقل کیا ہے 18 جس کو حجۃ اللہ میں شیخ نبہانی نے ذکر بھی کیا ہے۔19

حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے چچا کا ارشاد

رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت بحالت مختون ومسرور ہونے کوحضرت ابن عباس Radi Allah Anhuma نے اپنے والدِ محترم اور رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے محترم چچاحضرت عباسRadi Allah Anho، سے بھی روایت کیا ہے۔چنانچہ اس روایت کو نقل کرتے ہوئے امام بیہقی تحریر فرماتے ہیں:

ولد رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم،مختونا مسرورا قال: فأعجب به جده عبد المطلب وحظى عنده وقال: ليكونن لابنى ھذا شأن فکان له شأن .20
رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamختنہ شدہ اور ناف بريده پیدا ہوئے تھے۔کہتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت عبد المطلب Radi Allah Anho کو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamبہت اچھے لگتے تھےاور ان کے نزدیک آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکاایک مقام و مرتبہ قائم ہوگیا تھااور انہوں نے کہا تھا:البتہ میرے اس بیٹے کی ایک شان اور خاص مرتبہ ومقام قائم ہوگاچنانچہ حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا واقعتا ایک خاص مقام قائم ہوا۔ 21

شیخ حلبی نے بھی اس روایت کو نقل کیا ہے اور روایت میں موجو دلفظِ مسرور کا معنی بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتےہیں:

عن ابن عباس رضی اللّٰه عنھما: ولد رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم مسرورا أى مقطوع السرة.22
حضرت ابن عباس Radi Allah Anhuma سے روایت ہے کہ آنحضرت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamپیدا ہوئے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی آنول نال23 کٹی ہوئی تھی۔ 24

ان روایات سے بخوبی واضح ہوجاتا ہے کہ رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت اس حالت میں ہوئی کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ختنہ شدہ اور ناف بریدہ تھے اور کسی انسان کو ختنہ کرنے اور آنول نال کاٹنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئی کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی صفت حیاء کی امتیازیت و انفرادیت کو نومولودگی کی حالت میں بھی برقرا رکھا۔

مختونیّت پر تواتر کا حکم

رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت بحالت مختون ہونے پر بعض آئمہ نے تواتر کا حکم بھی لگایا ہے جو کہ اس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے کافی ہے کہ علماء سیر کی اکثریت کی رائے یہی ہے۔چنانچہ امام حاکم رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ولادت بحالت مختون ومسرور ہونے پر تواترِ اخبار کاحکم بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

وقد تواترت الأخبار أن رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم ولد مختونا مسرورا.25
تحقیق احادیث متواتر ہیں کہ بلاشبہ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ختنہ شدہ اور ناف بریدہ پیدا ہوئے ہیں۔

اس تواتر کے حکم پر امام ذہبی نے تعاقب کیا ہےچنانچہ اس تعاقب پرروشنی ڈالتے ہوئے اور اس تعاقب کا جواب دیتے ہوئے صاحب سبل الہٰدی تحریر فرماتے ہیں:

وتعقبه الذھبى فقال: ما أعلم صحة ذلك فكيف يكون متواتراًوأجيب باحتمال أن يكون أراد بتواتر الأخبار اشتھارھا وكثرھا فى السّيرة.26
امام ذہبی نے امام حاکم کی گرفت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں تو اس(ولادت بحالت مختون و مسرور) کی صحت کے بارے میں بھی نہیں جانتا تو یہ متواتر کیسےہوسکتی ہے؟انہیں یہ جواب دیا گیا ہے کہ ممکن ہے کہ تواتر سے مراد یہ ہو کہ یہ روایت (عند العلماء)مشہور ہے اور کتب سیر میں کثرت سے پائی جاتی ہے(بغیر جرح کے)۔

یعنی حافظ ذہبی کا تعاقب بے معنی ہے اس حیثیت میں کہ اکثر کتب سیر میں رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت بحالت مختون ومسرور ہونے کو بیان کیا گیا ہے اور اس کو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی کمال عظمت و عصمت شمار کیا گیا ہے جس کو دیکھتے ہوئے اس پر تواتر کا حکم لگایا گیا ہے۔پھر ایک اور بات بھی ذہن نشین رہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمختون ومسرور متولد ہوئےاس کو روایت کرنے والوں میں حضرت عباس وابن عباس، حضرت انس،حضرت ابن عمر Radi Allah Anhum بھی شامل ہیں ۔اسی طرح ابن عساکر نے ایک اور سند سے اسی روایت کو حضرت ابو ہریرۃ Radi Allah Anho سے بھی نقل فرمایا ہے27 تو اس کثرتِ روایت کی بنا پر بھی تواتر کا حکم لگایا جا سکتا ہے جو کہ فی نفسہ اس کا متقاضی بھی ہے۔

مؤقّفِ جماعتِ علماء

رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے مختون ومسرور ہونے کے بارے میں جس طرح تواتر کا حکم بیان کردیا گیا ہے اسی طرح کئی ایک متبحر علماء اس کے قائل ہیں۔ اسی حوالہ سے اما م یوسف شامی نے علماء کی ایک جماعت کا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے مختون ومسرور متولد ہونے کے بارے میں مؤقف بمع ان کی کتابوں کے تذکرہ کے ساتھ تحریر فرمایا ہےچنانچہ آپ اس حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں:

وقد جزم بأنه صلى اللّٰه عليه وسلم ولد مختوناً جماعة من العلماء منھم ھشام بن محمد بن السائب فى كتاب الجامع وابن حبيب فى المحبّر وابن دريد فى الوشاح وابن الجوزى فى العلل والتلقيح.28
علماء کی ایک جماعت نے جن میں ہشام بن محمد بن سائب نے"کتاب الجامع" میں، ابن حبیب نے"محبّر" میں،ابن درید نے "وشاح " میں اور ابن جوزی"علل و تلقیح " میں اس مؤقف پرزور دیا ہے کہ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت بحالت ِمختون ہوئی ۔

یعنی خلاصۂ کلام یہ ہوا کہ رسول ِ مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ولادت بحالتِ مختون ومسرور متواتر ہے اور اکثر علماء سیر نے اس قول کو تسلیم کر کے اپنی اپنی کتب میں تحریر بھی کیا ہے۔پھر حضرت انس بن مالک Radi Allah Anho سے مروی روایت تو مرفوع روایت ہے جو کہ اس بارے میں سب سے سے زیادہ اہمیت کی حامل اور کلیدی حیثیت رکھتی ہے اور ان سب کاماحصل یہی ہے کہ نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی عصمت وحیاء کی انفرادیت و امتیاز کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے نومولودگی کی حالت میں بھی قائم و دائم رکھا جس پر رسول مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاللہ تبارک وتعالیٰ کا شکرادا کیا کرتے تھے۔29

دیگر مختون انبیاء کرامAlaihmus Salam

حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے علاوہ بھی بعض دیگر انبیاءکرامAlaihmus Salam کی ولادت بھی مختونیت کی حالت میں ہوئی ہے۔امام شامی نےقاضی البلقینی کے حوالے سے سترہ انبیاء کرامAlaihmus Salam کی تعداد ذکر کی ہے جو مختون پیدا ہوئے ہیں۔جن میں سب سے پہلے حضرت آدمAlaihis Salam اور سب سےآخر سیدنا محمد رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہیں۔باقی مذکور انبیاء کرامAlaihmus Salam میں حضرت زکریا، حضرت شیث، حضرت ادریس، حضرت یوسف، حضرت حنظلہ، حضرت عیسیٰ، حضرت موسیٰ، حضرت نوح، حضرت شعیب، حضرت سام،حضرت لوط، حضرت صالح، حضرت سلیمان، حضرت یحیٰ اور حضرت ہودAlaihmus Salam شامل ہیں۔ 30

حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا ولادت کے وقت مختون ومسرور ہونا عظمت و شرف کاانتہائی اعلیٰ و اکمل پہلو ہے اور یہ انتظامِ الٰہیہ تھا کہ وہ رسول کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجس نے اپنی تمام عمر مبارک میں حیاء ہی کا درس دینا تھا ان کی ولادت مختون ومسرور مقدر فرمائی جس کی حکمت یہ تھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی جائے ستر کو کوئی نہ دیکھ سکے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamحیاء و شرم کے اعلیٰ درجہ کے مکین تھے جیساکہ اسی تناظر میں ام المؤمنین حضرت عائشہ الصدّیقہRadi Allah Anha کا یہ فرمان بھی منقول ہے:

مارایت فرج رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم قطّ.31
میں نے کبھی بھی رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی جائے ستر کو نہیں دیکھا۔

اس روایت سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی حیاء کابخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ جس طرح رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنی تمام زندگی میں حیاء کے پہلو کو ہمیشہ احسن انداز سے قائم و دائم فرمایا اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے نومولودگی کی حالت میں بھی اس حیاء کی امتیازیت کو برقرار رکھا۔اسی طرح اس امتیاز کو نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے بحالتِ وصالِ مبارک بھی قائم رکھنے کا انتظام بذات خود اپنی زندگی میں فرمایاچنانچہ اس حوالہ سے حضرت علی المرتضیٰ Radi Allah Anhoسے مروی ہے وہ فرماتے ہیں:

اوصانى النبى صلى اللّٰه عليه وسلم لایغسله غیرى فانه لایرى احد عورتى الّا طمست عیناه.32
مجھے نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے وصیّت فرمائی کہ(وصال کے بعد) میرے علاو ہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو کوئی اورغسل نہ دےکیونکہ جس کی بھی نظر میری جائے ستر پر پڑگئی وہ نابینا کردیا جائےگا۔

یوں نبی مکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنی زندگی میں اور دم وصال بھی اپنی صفت حیاء کےامتیاز کو اسی طرح برقرار رکھاجس طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے نومولود گی کی حالت میں برقرا رکھا۔

مذکورہ بالا تمام کا خلاصہ یہ ہوا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamانتہائی باحیاء اور پاکیزہ ونفیس طبیعت کے حامل اعلیٰ ترین فرد تھے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے بھی اس حیاء کے امتیاز کی حفاظت کا انتظام وقتِ ولادت سےتا دمِ وصال مبارک فرمایا۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنی پوری زندگی میں اسی کا حکم دیا اور تا قیامت آنے والی نوع انسانی کو اس کی اہمیت کا اندازہ اس قول میں ارشاد فرما دیا كہ اسلام کا خلق حیاء ہے۔33 یعنی اگر حیاء نہ رہے تو انسان تہذیب و معاشرہ کے دائرہ کار سے نکل کر جانوروں کی طرح ہوجاتا ہے جس کا علم و عمل اور اعلیٰ اخلاقی اقدار سے دورد ور تک کا واسطہ نہیں ہوتا۔


  • 1  القرآن، سورۃ القلم4:68
  • 2  ابو عبد اللہ احمد بن محمد الشیبانی،مسند الامام احمد بن حنبل، حدیث:11683، ج-18،مطبوعۃ:مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت،لبنان،2001م،ص:217
  • 3  ابو بکر احمد بن عمرو العتکی الشھیر بالبزار،مسند البزار، حدیث:7124، ج-3،مطبوعۃ:مکتبۃ العلوم والحکم،المدینۃ المنورۃ،السعودیۃ،2009م،ص:409
  • 4  ابو القاسم سلیمان بن احمد الطبرانی،المعجم الکبیر، حدیث:508، ج-18،مطبوعۃ:مکتبۃ ابن تیمیۃ، القاہرۃ، مصر، 1994م،ص:206
  • 5  قاضی عیاض بن موسی المالکی،الشفاء بتعریف حقوق المصطفی ﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار ابن حزم، بیروت، لبنان، 2012م، ص:150
  • 6  ابو العباس احمد بن علی الحسینی،امتاع الاسماع بما للنبی ﷺمن الاحوال والاموال والحفدۃ والمتاع،ج-4،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ،بیروت،لبنان،1999م، ص:57
  • 7  ابو عبد اللہ محمد بن سعد البصری،الطبقات الکبری،ج-1،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990م،ص:82
  • 8  ابو حاتم محمد بن حبان التمیمی،السیرۃ النبویۃ واخبار الخلفاء،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب الثقافیۃ، بیروت، لبنان، 1417ھ، ص:58
  • 9  شیخ احمد بن محمد قسطلانی،المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2009م، ص:72
  • 10  أبو عبد الله محمد بن عبد الباقى الزرقانی، شرح الزرقانى على المواهب اللدنية ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب ا لعلمیۃ، بیروت، لبنان، 2012م، ص:236
  • 11  ابو نعیم احمد بن عبد اللہ الاصبھانی، دلائل النبوۃ، ج-1، مطبوعۃ: المکتبۃ العصریۃ، بیروت، لبنان، 2012م، ص: 87 -88
  • 12  ابو نعیم احمد بن عبد اللہ الاصبھانی، دلائل النبوۃ(مترجم:مولانا قاری محمد طیب)،مطبوعہ:ضیاء القرآن پبلی کیشنز،لاہور،پاکستان،2013ء،ص:150
  • 13  ابو الفرج عبد الرحمن بن علی ،الوفاء باحوال المصطفی ﷺ،ج-1،مطبوعۃ:المکتبۃ التوفقیۃ، القاہرۃ، مصر، 1976م، ص:164
  • 14  ابو الفرج عبدالرحمن بن جوزی، صفۃالصفوۃ، ج-1،مطبوعۃ: دارالحدیث القاہرۃ،مصر،2009م، ص:22
  • 15  ابو القاسم سلیمان بن احمد الطبرانی،المجم الاوسط، حدیث:6148، ج-6،مطبوعۃ:دار الحرمین، القاہرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:188
  • 16  ابو حفص عمربن علی الانصاری ،غایۃ السول فی خصائص الرسول ﷺ،مطبوعۃ:دار البشائر الاسلامیۃ، بیروت، لبنان، 2014م،ص:301
  • 17  امام محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:347
  • 18  ابوالفداء اسماعیل ا بن کثیر الدمشقی،السیرۃ النبویۃ لابن کثیر،مطبوعۃ:دار المعرفۃ للطباعۃ والنشر والتوزیع ، بیروت، لبنان،1976م،ص:209
  • 19  شیخ یوسف بن اسماعیل النبھانی،حجۃ اللہ علی العالمین فی مجزات سید المرسلینﷺ،مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ بیروت ، لبنان، 2005م، ص:170
  • 20  ابو بکر احمد بن حسین البیھقی، دلائل النبوۃ ومعرفۃ احوال صاحب الشریعۃ ﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2008م،ص:114
  • 21  ابو بکر احمد بن حسین البیھقی، دلائل النبوۃ ومعرفۃ احوال صاحب الشریعۃ (مترجم:مولانا محمد اسماعیل الجاروی)،ج-1،مطبوعہ:دار الاشاعت،کراچی، پاکستان،2009ء،ص:176
  • 22  ابو الفرج علی بن ابراھیم بن احمد الحلبی،انسان العیون فی سیرۃ النبی الامین المأمون ﷺ، ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:78
  • 23  اصطلاح میں آنول نال اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ پیٹ میں بچہ اور ماں کے جسموں کے درمیان رابطہ رہتا ہے اور اس کو پیدائش کے بعد دایہ کاٹ دیتی ہے۔(ادارہ)
  • 24  ابو الفرج علی بن ابراہیم حلبی،سیرتِ حلبیہ(مترجم:مولانا محمد اسلم قاسمی)،مطبوعہ:دار الاشاعت،کراچی،پاکستان،2009ء،ص:182
  • 25  ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ الحاکم النیسابوری،المستدرک علی الصحیحین، حدیث:4177، ج-4،مطبوعۃ:المکتبۃ العصریۃ، بیروت، لبنان، 2006م،ص:1566
  • 26  امام محمد بن یوسف الصالحی الشامی،سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:347
  • 27  ابو القاسم علی بن حسن الشھیر بابن عساکر،تاریخ دمشق،ج-3،مطبوعۃ:دار الفکر للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان،1995 م،ص:412
  • 28  امام محمد بن یوسف الصالحی الشامی،سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:347
  • 29  ابو نعیم احمد بن عبد اللہ الاصبھانی،دلائل النبوۃ،ج-1،مطبوعۃ:المکتبۃ العصریۃ، بیروت، لبنان، 2012م، ص:87-88
  • 30  امام محمد بن یوسف الصالحی الشامی،سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد ﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:348
  • 31  ابو عیسی محمد بن عیسی الترمذی،الشمائل المحمّدیّۃ ﷺ،مطبوعۃ:دارالمنھاج للنشر والتوزیع،المدینۃ المنورۃ، السعودیۃ، 2007م،ص:579
  • 32  قاضی عیاض بن موسی المالکی،الشفاء بتعریف حقوق المصطفی ﷺ،ج-1،مطبوعۃ:دار ابن حزم، بیروت، لبنان، 2012م، ص:150
  • 33  ابو عبد اللہ محمد بن یزید ابن ماجۃ القزوینی، سنن ابن ماجۃ، حدیث:4182، مطبوعۃ:دار السلام للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 2000م،ص:766

Powered by Netsol Online