encyclopedia

آپ ﷺکی مہرِ نبوت

Published on: 03-Nov-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، علامہ محمد حسیب احمد، علامہ سعید اللہ خان، علامہ سیّدمحمد خالد محمود شامی،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 37، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 494-506)

خالق کائنات نے اپنے برگزیدہ نبیوں اور رسولوں کو امتیازِ نبوت عطا کرکے انہیں عام انسانوں سے ممتاز کردیا ہے جبکہ حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو اﷲ رب العزت نے عظمت و رفعت کا وہ بلند مقام عطا کیا کہ جس تک کسی فردِ بشر کی رسائی ممکن نہیں ہے۔

مہر ِنبوت کیا ہے؟

اللہ تعالیٰ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو مہر نبوّت عطا فرمائی۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے قبل یہ مہر نبوّت کسی نبی و رسول کو نہیں دی گئی۔ مہر نبوت سے مراد وہ چیز ہے جو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے خاتم النبیین ہونے کی دلیل ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بعد کوئی نیا نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ خاتم النبوۃ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دو کندھوں کے درمیان ایک نشان تھا۔ کتب متقدمہ میں اس کی صفت بیان کی گئی ہے اور مہر نبوت اس بات کی علامت ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہی وہی نبی ہیں جس کا آسمانی کتابوں میں وعدہ کیا گیا تھا۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی جو اس حکم ایزدی کی تصدیق کرتی تھی کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اﷲ کے آخری رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہیں اورآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بعد نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لئے مقفل کردیا گیا ہے۔چنانچہ حضرت علی Radi Allah Anhoحضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی صفات گنواتے تو طویل حدیث بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

بین كتفیه خاتم النبوة وھو خاتم النبیین.1
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دونوں شانوں کے درمیان مہرِ نبوت تھی اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam خاتم النبیین تھے۔

اسی حوالہ سے امام صالحی شامیRehmatullah Alaih فرماتے ہیں:

سئل الحافظ برھان الدین الحلبى رحمه اللّٰه تعالى ھل خاتم النبوة من خصائص النبى صلى اللّٰه علیه وسلم او كل نبى مختوم بخاتم النبوة؟ فاجاب: لا استحضر فى ذلك شیئا ولكن الذى یظھر انه صلى اللّٰه علیه وسلم خص بذلك لمعان منھا: انه اشارة الى انه خاتم النبیین ولیس كذلك غیره. ولان باب النبوة ختم به فلا یفتح بعده ابدا.2
الحافظ برہان الدین الحلبی سے پوچھا گیا کہ کیا ختم نبوت حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خصوصیت تھی یا ہر نبی پر مہر نبوت لگی ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: مجھے تو اس ضمن میں کچھ یاد نہیں لیکن جو بات ظاہر ہے وہ یہی ہے کہ یہ کئی اعتبار سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے لیے خاص ہے ۔ ان میں سے ایک بات یہ بھی ہےکہ یہ اس طرف اشارہ ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam خاتم النبیین ہیں جبکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے علاوہ کوئی اور نبی اس طرح نہ تھا کیونکہ باب نبوت آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamپر بند ہوگیا ہے اورآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے بعد یہ کبھی بھی نہیں کھولا جائے گا۔

مہر نبوت ختم نبوّت کی سند

مہر نبوت حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے آخری نبی ہونے کی علامت ہے جیساکہ سابقہ الہامی کتب میں مذکور تھا کہ نبی آخر الزماں کی ایک علامت ان کی پشت اقدس پر مہر نبوت کا موجود ہونا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل کتاب جنہوں نے اپنی کتابوں میں اس نشانی کے بارے میں پڑھ رکھا تھا تو وہ اس نشانی کو دیکھ کر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamپر فوراً ایمان لاتے تھے۔ حضرت سلمان فارسیRadi Allah Anho بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پشت اقدس پر مہر نبوت کی تصدیق کرلینے کے بعد ہی ایمان لائے تھے ۔حضرت سلمان فارسیRadi Allah Anho کے قبول اسلام کا واقعہ کتب تاریخ و سیر میں تفصیل کے ساتھ درج ہے ،آتش پرستی سے توبہ کرکے عیسائیت کے دامن سے وابستہ ہوئے پھرپادریوں اور راہبوں سے حصول علم کا سلسلہ بھی جاری رہا لیکن کہیں بھی دل کو اطمینان حاصل نہ ہوا۔اس سلسلے میں انہوں نے کچھ عرصہ غموریا کے راہب کے ہاں بھی اس کی خدمت میں گزارا۔ غموریا کا راہب الہامی کتب کا ایک جید عالم تھا ۔جب اس کا آخری وقت آیا تو حضرت سلمان فارسی Radi Allah Anhoنے دریافت کیا کہ اب میں کس کے پاس جاؤں؟ الہامی کتب کے اس عالم نے بتایا کہ نبی آخر الزماں Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا زمانہ قریب ہے یہ نبی دین ابراہیمی کے داعی ہوں گے اور پھر غموریا کے اس راہب نے مدینہ منورہ کی تمام نشانیاں حضرت سلمان فارسی Radi Allah Anhoکو بتادیں کہ نبی آخر الزماں Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمکہ سے ہجرت کرکے کھجوروں کے جھنڈ والے شہر دلنواز میں سکونت پذیر ہوں گے۔چنانچہ حضرت سلمان فارسی Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں:

ویذكر نى نحو ما یذكر القوم یوم الاحد حتى قال فیما یقول: یا سلمان! ان اللّٰه عزوجل سوف یبعث رسولا اسمه احمد یخرج بتھمة. وكان رجلا اعجمیا لایحسن القول علامته انه یاكل الھدیة ولا یاكل الصدقة بین كتفیه خاتم وھذا زمانه الذى یخرج فیه قد تقارب.3
وہ آدمی جیسے اتوار کے دن لوگوں کو نصیحتیں کیا کرتا تھا اسی طرح مجھے بھی نصیحتیں کرتا رہا ۔اس نے مجھے کہا اے سلمان! بے شک اﷲ تبارک و تعالیٰ عنقریب ایک رسول مبعوث فرمائے گا، اس کا نام "احمد" ہوگا، وہ تہمہ سے نکلے گا۔وہ عجمی شخص تھاعربی صحیح طور پر نہیں بول پارہا تھا (کہ تہامہ کو تہمہ کہہ رہا تھا۔) اس نے بتایا کہ اس کی نشانی یہ ہوگی کہ وہ "ہدیہ" (کی چیز) کھالے گا مگر "صدقہ " (کی چیز) نہیں کھائے گا، اس کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت ہوگی اور اس نبی کے ظاہر ہونے کا زمانہ بالکل قریب ہے۔

سلمان فارسیRadi Allah Anhoشہر نبی کی تلاش میں نکل پڑے۔ سفر کے دوران حضرت سلمان فارسیRadi Allah Anho چند تاجروں کے ہتھے چڑھ گئے اور یہ تاجر انہیں مکّہ مکرّمہ لے آئے جس کی سرزمین نبی آخر الزماں Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا مولد پاک ہونے کا اعزاز حاصل کرچکی تھی ۔تاجروں نے حضرت سلمان فارسی Radi Allah Anhoکو اپنا غلام ظاہر کیا اور انہیں مدینہ جو اس وقت یثرب تھا کے بنی قریظہ کے ایک یہودی کے ہاتھ فروخت کردیا۔ عرصہ گزر نے کے بعد حضرت سلمان فارسیRadi Allah Anho ایک دن اپنے یہودی مالک کے کھجوروں کے باغ میں کام کررہے تھے کہ انہوں نے سنا کہ ان کا یہودی مالک کسی سے باتیں کررہا تھا کہ مکہ سے ہجرت کرکے قبا میں آنے والی ہستی نبی آخر الزماں Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہونے کی داعی ہے۔

حضرت سلمان فارسی Radi Allah Anhoبغیر تاخیر کے ایک طشتری میں تازہ کھجوریں سجا کر والی کونین Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور کہا کہ یہ صدقے کی کھجوریں ہیں۔ آقائے دوجہاں Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے وہ کھجوریں واپس کردیں کہ ہم صدقہ نہیں کھایا کرتے۔ دوسرے دن پھر کھجوروں کا خوان لے کر رسول کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اورعرض کی کہ یہ ہدیہ ہے قبول فرمالیجئے ۔حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے یہ تحفہ قبول فرمالیا اور کھجوریں اپنے صحابہ کرام Radi Allah Anhum میں تقسیم فرمادیں۔پھر حضور اکرم ﷺجنت البقیع میں ایک جنازے میں شرکت کے لئے تشریف لائے اور ایک جگہ جلوہ افروز ہوئے۔ حضرت سلمان فارسی Radi Allah Anho آقائے دو جہاں Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پشت مبارک کی طرف بے تابانہ نگاہیں لگائے بیٹھے تھے ۔خود حضرت سلمان فارسی Radi Allah Anho روایت کرتے ہیں:

اذا ذھبت الى النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فلما كانت الساعة التى اخبرتنى المراة یجلس فیھا ھو واصحابه خرجت امشى حتى رایت النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فاذا ھو یحتبى واذا اصحابه حوله فاتیته من وراہ فعرف النبى صلى اللّٰه علیه وسلم الذى ارید فارسل حبوته فنظرت الى خاتم النبوة بین كتفیه.4
میں نبی کریم ﷺکے پاس گیا۔جب وہ گھڑی آئی جس کے بارے میں عورت نے مجھے خبر دی تھی کہ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاور انکے صحابہ کرام Radi Allah Anhumاس وقت بیٹھے ہوں گے۔میں نکلا اور چلا یہاں تک کہ میں نے رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی زیارت کرلی۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamتمام صحابہ کرام Radi Allah Anhumکے درمیان بیٹھے ہوئے تھے اور صحابہ کرامRadi Allah Anhum آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ارد گرد حلقہ باندھے بیٹھے تھے۔ میں رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پیچھے سے آیا لیکن (اس دلوں کے حال جاننے والے) نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے میرے ارادے کو جان لیا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے اپنی چادر مبارک سرکادی میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے کندھوں کے درمیان مہر نبوت کو دیکھا۔

دیگر روایات کے مطابق حضرت سلمان فارسیRadi Allah Anho کی کیفیت ہی بدل گئی، تصویر حیرت بن کے آگے بڑھے ،فرط محبت سے مہر نبوت کو چوم لیا اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamپر ایمان لاکر ہمیشہ کے لئے دامن مصطفیٰ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے وابستہ ہوگئے۔

عیسائی راہب کا واقعہ

اسی طرح بحیرا شام کے ایک راہب کا قصہ بھی سیر ت کی کتابوں میں مشہور ہے کہ جب حضرت ابوطالبRadi Allah Anho آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو شام اپنے ساتھ لے گئے تو وہاں کے راہب جو الہامی کتب کے عالم تھے۔ انہوں نے حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو دیکھ کر حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاور حضرت ابوطالبRadi Allah Anho سے چند سوالات کیے۔چنانچہ روایت میں منقول ہے:

قال بحیرا فباللّٰه اسالك وجعل یساله عن اشیاء من احواله فیخبره حتى ساله عن نومه فقال رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم: تنام عیناى ولا ینام قلبى. وجعل ینظر فى عینیه الى الحمرة ثم قال لقومه: اخبرونى عن ھذه الحمرة تاتى وتذھب او لا تفارقه؟ قالوا: ما رایناھا فارقته قط...وكلمه ان ینزع جبة علیه حتى نظر الى ظھره والى خاتم النبوة بین كتفیه علیه السلام مثل زر الحجلة متواسطا فاقشعرت كل شعرة فى راسه وقبل موضع خاتم النبوة. ارجع بابن اخیك الى بلدك واحذر علیه الیھود فواللّٰه ان راوہ او عرفوا منه الذى اعرف لیبغنه عنتا فانه كائن لابن اخیك شان عظیم نجدہ فى كتبنا وما ورثنا من آبائنا وقد اخذ علینا مواثیق.5
بحیرا نے کہا:میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے اﷲ کے نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں پھر وہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے احوال کے متعلق سوالات کرنے لگا ۔اس نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی نیند کے متعلق پوچھا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: میری آنکھیں سوتی ہیں دل نہیں سوتا۔ پھر وہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی آنکھوں میں بسی سرخی کی طرف متوجہ ہوگیا۔ قوم سے کہنے لگا: بتلاؤ یہ سرخی آتی جاتی رہتی ہے یا ہمیشہ رہتی ہے ؟اہل قافلہ کہنے لگے: ہم نے تو یہ کبھی غائب نہیں دیکھی۔۔۔بحیرا نے تقاضا کیا کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاپنا جبہ اتاریں تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنےجبہ اتار دیا ۔ جب اس نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے کندھوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی جو حجلہ عروسی کے مہرے جیسی تھی تو اس کے سر کے رونگٹےکھڑے ہوگئے اور بے اختیار مہر نبوت کو چوم لیا۔اپنے بھتیجے کو واپس اپنے شہر لے کر لوٹ جائیں اور ان کے بارے میں یہودیوں سے محتاط رہیں۔ اللہ کی قسم اگر انہوں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بھتیجے کو دیکھ لیا یا اس نشانی کو جان لیا جو میں نے جان لی تو وہ ضروران تک دشمنی کے تحت پہنچ جائیں گے ۔بلاشبہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بھتیجے کی عظیم شان ہوگی جس کو ہم اپنی کتابوں میں پاتے ہیں اور اپنے آباؤ اجداد سے وراثت میں پاتے ہیں اور اس کا تو ہم سے وعدہ بھی لیا گیا ہے۔

مہر نبوت کی وجہ

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پیٹھ مباک پر مہر نبوت کیوں رکھی گئی تھی۔اس حوالہ سے امام بدر الدین عینیRehmatullah Alaihتحریر فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے قلب میں ایمان اور حکمت کو بھر دیا گیا جیسا کہ احادیث صحیحہ میں ہے تو اس پر مہر لگادی گئی۔جیسا کہ جو برتن مشک اور موتیوں سے بھرا ہوا ہو تو اس پر مہر لگادی جاتی ہے تاکہ اس مہر کی وجہ سے دشمن اس برتن تک رسائی نہ حاصل کرسکے۔ جس چیز پر مہر لگادی جائے تووہ محفوظ ہوجاتی ہے اور اﷲ تعالیٰ نے دنیا میں کسی چیز کی حفاظت کی یہی تدبیرفرمائی ہے ۔اس مہر کی وجہ سے کسی چیز کے متعلق انسانوں کا شک اور جھگڑا ختم ہوجاتا ہے اور ان کو یقین ہوجاتا ہے کہ یہ وہی چیز ہے۔ پس جب اﷲ تعالیٰ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے قلب مبارک پر ختم نبوت کی نورانی مہر لگادی تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قلب مطمئن ہوگیا اور اس میں نور باقی رہا ،قلب کی قوت پشت میں نافذ ہوگئی، پھر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے کندھوں کے درمیان کبوتر کے انڈے کے برابر اُبھرا ہوا گوشت ظاہر ہوگیا۔اسی وجہ سے میدان حشر میں آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا نمایاں ظہور ہوگا اور تمام رسولوں میں سب سے پہلے آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو شفاعت عطا کی جائے گی اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamمقام محمود پر فائز ہوں گے۔6

مہر نبوت کے متعلق متعدد روایات

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مہر نبوت کی ہیئت میں متعدد روایات منقول ہیں۔جو مختلف کتب احادیث و سیر میں مذکور ہوئی ہیں۔امام صالحیRehmatullah Alaihنے سبل الہدی میں اکیس(21)احادیث کا ذکر کیا ہے جس میں نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مہر نبوت کی ہئیت بیان کی گئی ہے۔ 7

اس مہر نبوت کے بارے میں امام بخاری Rehmatullah Alaihروایت کرتے ہیں:

السائب بن یزید یقول: ذھبت بى خالتى الى النبى صلى اللّٰه علیه وسلم. فقالت: یا رسول اللّٰه! ان ابن اختى وجع فمسح راسى ودعا لى بالبركة ثم توضا فشربت من وضوه ثم قمت خلف ظھره فنظرت الى خاتم النبوة بین كتفیه مثل زر الحجلة.8
حضرت سائب بن یزیدRehmatullah Alaih بیان کرتے ہیں: مجھے میری خالہ نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے پاس لے گئیں اور عرض کیا:یا رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam! میرے بھانجے کے سر میں درد ہے۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے میرے سر پر دست اقدس پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی۔ پھر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے وضوء کیا، میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے وضوء کا پانی پیا، پھر میں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پشت کے پیچھے کھڑا ہوگیاتو میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت کو دیکھا جو (مسہری کی) گھنڈی کی مثل تھی۔

اسی طرح ایک روایت حضرت عبداﷲ بن سرجسRadi Allah Anho سے مروی ہے جس میں وہ فرماتے ہیں:

فنظرت الى خاتم النبوة بین كتفیه عند ناغض كتفه الیسرى جمعا علیه خیلان كامثال الثالیل.9
میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے شانوں کے مابین بائیں کندھے کی ہڈی کے بالائی حصہ پر مہر نبوت دیکھی وہ بالوں کےگچھےکی طرح تھی جس پر مسّے بنے ہوئے تھے۔

مہر نبوت کی شکل و صورت

اس ہیئت کو بیان کرتے ہوئے حضرت جابر بن سمرہ Radi Allah Anho فرماتے ہیں:

رایت خاتما فى ظھر رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم كانه بیضة حمام.10
میں نے رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پشت میں مہر نبوت کو دیکھا،وہ کبوتر کے انڈے کی طرح تھی۔

بالوں کے گولہ کی شکل میں

اس حوالہ سے روایت کرتے ہوئے حضرت عمر وبن اخطب انصاریRadi Allah Anho بیان کرتے ہیں:

قال لى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم : یا ابا زید ادن منى. فامسح ظھرى فمسحت ظھره فوقعت اصابعى على الخاتم قلت وما الخاتم قال شعرات مجتمعات.11
مجھ سے رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: اے ابو زید! قریب آؤ! اور میری پشت پر ہاتھ پھیرو۔میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پشت مبارک پر ہاتھ پھیرا تو میری انگلیاں مہر نبوت پر تھیں۔راوی نے پوچھا: مہر نبوت کیسی تھی؟ انہوں نے کہا وہ جمع شدہ بال تھے۔

ابھرے ہوئے گوشت کے ٹکڑے کی شکل میں

اس ہئیت کو بیان کرتے ہوئے حضرت ابو رمثہRadi Allah Anho فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد محترم کے ہمراہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خدمت میں حاضر ہوا تو میری نظر مہر نبوت پر پڑی۔چنانچہ روایت میں ہے:

نظر الى مثل السلعة بین كتفیه.12
انہوں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے شانوں کے مابین اُبھرے ہوئے گوشت کی گرہ کی طرح کی مہر نبوت دیکھی۔

مہر مثل ابھرتا گوشت

ابو نضرہ Rehmatullah Alaih بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری Radi Allah Anho سے مہر نبوت کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا:

كان فى ظھره بضعة ناشزة.13
وہ آپ ﷺکی پشت میں اُبھرا ہوا گوشت کا ٹکڑا تھا۔

سینگی کے نشان کی مانند

ہر قل کے قاصد تنوخی سے روایت ہے کہ اچانک میں نے کندھے کی ہنڈی کی جگہ مہر دیکھی:

مثل الحجمة الضخمة.14
جو سینگی کے نشان کی طرح تھی۔

یعنی ایسا نہ تھا کہ مطلقا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم مبارک کا حصہ ہونے کی وجہ سے وہ عام انسانی جسم کے کسی حصہ کی مانند ہو بلکہ اس مہر نبوّت میں نور کی تابانی اور روشنی کی چمک بھرپور انداز میں موجود تھی جو دیکھنے والوں کو ضیاء پاشی کرتی نظر آتی تھی۔

سیب کی طرح

اس حوالہ سے حضرت ابوموسیٰ اشعریRadi Allah Anho فرماتے ہیں:

خاتم النبوةاسفل من غضروف كتفه مثل التفاخة.15
آپ ﷺکے کندھے کی ہڈی کے نیچے مہر نبوت سیب کی طرح تھی۔

تاباں نور کی طرح

اس حوالہ سے حضرت ابن عائذ Rehmatullah Alaih بیان کرتے ہیں:

أنه كنور یتلألأ. 16
وہ تاباں نور کی طرح تھی۔

بکری کے بچے کے گھٹنے کی طرح

اس ہیئت کو بیان کرتےہوئے حضرت عباد بن عمر و Radi Allah Anho فرماتے ہیں:

وكان الخاتم على طرف كتفه الایسر كانه ركبة عنز.17
مہر نبوت حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے بائیں کندھے کے ایک طرف میں تھی جو بکری کے بچے کے گھٹنے کی طرح تھی۔

رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت تھی جو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بائیں کاندھے کے متصل تھی اور اس کے اوپر سیاہ تل تھا جو صُفرت و پیلے پن کی طرف مائل تھا۔تل کے اردگرداحاطہ کرنے والے بال تھے(جوکہ سخت تھے)جیسے گھوڑے کی پیشانی کے بال۔18

مختلف احدیث مبارکہ میں مطابقت

مہر نبوت کے متعلق جو مختلف روایتیں ہیں ان میں تطبیق اس طرح کی جائے گی کہ جس کسی نے اس کو جس چیز کے ساتھ تشبیہ دی ہے وہ اپنے ذہن کے مطابق دی ہے اور تشبیہ ہر شخص کے ذہن کے موافق ہوتی ہے۔چنانچہ اس حوالہ سے وضاحت کرتے ہوئے امام صالحی شامی لکھتے ہیں:

قال العلماء: ھذه الروایات متقاربة فى المعنى ولیس ذلك باختلاف بل كل راوشبه بما نسخ له فواحد قال: كزر الحجلة وھو بیض الطائر المعروف او زرار البشخاناه. واخر: كبیضة الحمامة. واخر: كالتفاخة. واخر: بضعة لحم ناشزة. واخر: لحمة ناتءة. واخر: كالمحجمة. واخر: كركبة العنز وكلھا الفاظ موداھا واحد وھو قطعة لحم. ومن قال: شعر.فلان الشعر حوله متراكب علیه كما فى الروایة الاخرى. قال ابو العباس القرطبى فى المفھم: دلت الاحادیث الثابتة على ان خاتم النبوة كان شیئا بارزا احمر عند كتفه صلى اللّٰه علیه وسلم الایسر اذا قلل قدر بیضة الحمامة واذا كبر قدر جمع الید.19
علماء کرام نے فرمایا ہےکہ یہ ساری روایات معنی میں قریب قریب ہیں۔ یہ اختلاف نہیں ہے بلکہ ہر راوی نے مہر نبوت کو اس شے کے ساتھ تشبیہ دی ہے جو اسے مناسب لگی۔ مثلاً کسی نے حجلہ کے انڈے کی طرح کہا، کسی نے کبوتری کے انڈے کی طرح کہا ہے ،کسی نے سیب کی طرح، کسی نے ابھرے ہوئے گوشت کی طرح، کسی نے سینگی کی نشان کی طرح اورکسی نے بکری کے بچے کے گھٹنے کی طرح کہا ہے۔ ان سارے الفاظ کا مدعا ایک ہی ہے یعنی گوشت کا قدرے ابھراہواحصہ۔ جس نے اس کو بال کہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ مہر نبوت کے ارد گرد بال اُگے ہوئے تھے۔ امام قرطبی Rehmatullah Alaih نے "المفھم"میں کہا ہے کہ یہ ساری روایات ثابت کرتی ہیں کہ مہر نبوت سرخ رنگ کی اُبھری ہوئی چیز تھی جو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بائیں کندھے کے پاس تھی ۔جب وہ کم ہوتی تو وہ کبوتری کے انڈے کی طرح اور بڑھتی تو وہ ہاتھ کی مٹھی کی طرح ہوجاتی تھی۔

شیخ عبداﷲ سراج الدین شامیRehmatullah Alaih اختلاف روایات کی حکمت اور ان میں تطبیق دیتے ہوئے لکھتے ہیں:

واختلاف اقوال الرواة فى اوصاف خاتم النبوة لیس من باب التنا فى بینھما وانما ھى باعتبار ان كلامنھم شبه بما سنح له وظھر لانه كان یستره باعتبار انه فى ظھره الشریف صلى اللّٰه علیه وسلم فواصفه اما راه من غیر قصد او انه صلى اللّٰه علیه وسلم راه له مع ملاحظة الرائى مقام الھیبة والوقار والادب مع النبى صلى اللّٰه علیه وسلم .20
اوصاف مہر نبوت کے بارے میں راویوں میں جو اختلاف ہے اس میں منافات نہیں ہے بلکہ ہر ایک نے اپنے ذہن و فہم کے مطابق تشبیہ دی ہے ۔چونکہ مہر نبوت آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پشت انور کی طرف قمیص کے نیچے تھی اسے یا تو کوئی اچانک دیکھ لیتا یا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamخود مشاہدہ کرواتے اور دیکھنے والا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ہیبت، وقار اور ادب کا پاس کرتے ہوئے زیارت کرتا۔

مقام مہر نبوت

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پیٹھ مبارک پر مہر نبوت کس جگہ تھی؟اس کو بیان کرتے ہوئے حضرت سائب بن یزید Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں:

فنظرت الى خاتم النبوة بین كتفیه.21
پھر میں نے آپ ﷺکے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت کو دیکھا۔

اس حوالہ سے وہب بن منبہ Rehmatullah Alaihبیان کرتے ہیں:

ولم یبعث اللّٰه نبیا الا وقد كانت علیه شامة النبوة فى یده الیمنى الا ان یكون نبینا محمد صلى اللّٰه علیه وسلم فان شامة النبوة كانت بین كتفیه وقد سئل نبینا صلى اللّٰه علیه وسلم عن ذلك فقال: ھذه الشامة التى بین كتفى شامة الانبیاء قبلى لانه لا نبى بعدى ولا رسول.22
اﷲ تعالیٰ نے جس کو بھی نبی بناکر مبعوث فرمایا، اس کے داہنے بازو پر نبوت کی نشانی رکھی سوائے ہمارے نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مہر نبوت آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے کندھوں کے درمیان تھی اور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے اس کے بارے میں پوچھا بھی گیا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے فرمایا: یہ مہر جو میرے کندھوں کے درمیان ہے یہ مجھ سے پہلے انبیاء کرامRadi Allah Anhum کی نشانیاں ہیں کیونکہ میرے بعد نہ کوئی نبی آسکتا ہے نہ رسول۔

مہر نبوت دونوں شانوں کے درمیان ہونے کے باوجود بائیں کاندھے کے زیادہ قریب تھی۔چنانچہ اس کو بیان کرتے ہوئے حضرت عبداﷲ بن سرجسRadi Allah Anho فرماتے ہیں:

فنظرت الى خاتم النبوة بین كتفیه عند ناغض كتفه الیسرى. 23
میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے شانوں کے درمیان بائیں کاندھے کی ہڈی کے قریب مہر نبوت دیکھی۔

البتہ ایک نظر میں دیکھنے میں یوں لگتی تھی کہ دونوں کاندھوں کے درمیان میں ہے۔لیکن معمولی سا بائیں کندھے کی طرف تھی جو بنظرِ غائر دیکھنے سے معلوم ہوتی۔

مہر نبوت بائیں جانب ہونے کی حکمت

ائمہ امت نے مہر نبوت کے بائیں جانب ہونے کی حکمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ انسان کا دل بائیں جانب ہوتا ہے اور اس میں شیطان بائیں کاندھے کی طرف سے وسوسہ انداز ہوتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے وہاں مہر نبوت ثبت فرماکر واضح کردیا کہ میرا حبیب Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam وسوسہ شیطان سے معصوم و محفوظ ہے۔چنانچہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے بائیں کندھے کی ہڈی کے پاس مہر نبوت ہونے میں امام سہیلی Rehmatullah Alaihحکمت بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

معصوم من وسوسة الشیطان وذلك الموضع منه یوسوس الشیطان لابن ادم.24
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamشیطان کے وسوسہ سے معصوم (completely protected)ہیں شیطان اسی جگہ (دل) سے ابن آدم میں وسوسہ اندازی کرتا ہے۔

اسی حوالہ سے روشنی ڈالتے ہوئے امام صالحی شامی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

قلت :روى ابو عمر بسند قوى عن عمر بن عبد العزیز ان رجلا سال ربه ان یریه موضع الشیطان من ابن ادم فارى جسدا ممھى یرى داخله من خارجه وارى الشیطان فى صورة ضفدع عند كتفه حذاء قلبه له خرطوم كخرطوم البعوضة وقد ادخله فى منكبه الایسر الى قلبه یوسوس الیه فاذا ذكر اللّٰه تعالى العبد خنس.
میں کہتا ہوں کہ ابو عمر نے قوی سند سے حضرت عمر بن عبدالعزیز Rehmatullah Alaihسے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے اپنے رب تعالیٰ سے التجا کی کہ وہ بنو آدم میں شیطان کی جگہ دکھادے۔ اسے ایک شفاف جسم دکھایا گیا جس کا اندر باہر سے نظر آتا تھا ۔اسے شیطان کو ایک مینڈک کی شکل میں دکھایا گیا جو اس کے کندھے پر دل کے بالکل بالمقابل تھا۔ مچھر کی سونڈکی طرح اس کی سونڈ تھی وہ اس کے کندھے کے بائیں طرف سے دخل اندازی کررہا تھا جب اس نے رب تعالیٰ کا ذکر کیا تو وہ بھاگ گیا۔25

یہ مہر نبوت کب سے تھی

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مہر نبوت خلقت کے ساتھ ہی تھی یا بعد میں ابھری تھی۔اس حوالہ سے چار اقوال کتب سیر میں منقول ہوئے ہیں:

  1. ولادت کے وقت موجود تھی۔
  2. حضرت حلیمہ Radi Allah Anhaکے ہاں شق صدر کے وقت بنائی گئی۔
  3. اعلان نبوت کے وقت دی گئی۔
  4. معراج کی رات عطا کی گئی۔

پہلے قول کو حافظ ابن حجر Rehmatullah Alaihنے رد کردیا ہے باقی تین اقوال میں تطبیق یوں دی گئی ہے کہ یہ تین دفعہ لگائی گئی۔26

مہر نبوت سے خوشبو وں کی برسات

اس حوالے سے بیان کرتے ہوئے حضرت جابر Radi Allah Anhoفرماتے ہیں:

فالتقمت خاتم النبوة بفى فكان ینم على مسكا.27
پس میں نے مہر نبوت اپنے منہ کے قریب کی تو اس کی دلنواز مشک کی مہک مجھ پر غالب آرہی تھی۔

یعنی رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم اطہر کی طرح مہر نبوت بھی خوشبودار تھی۔مہرنبوت کاکمال یہ تھاکہ انبیائے وعلمائے مذاہب سابقین نے بھی اس کو بطور علامت نبوتِ خاتم النبین Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے اپنے متبعین کے سامنے ذکر فرمایا اور اسی لیے بشمول راہبان و حضرت سلمان فارسی ؓ کئی دوسرے اہل حق نے مطلقاً اس مہر ِنبوت کو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی نبوت کی صداقت کی علامت کبری جانا اوراس کی زیارت سے مشرف ہونے کے بعد حلقہ بگوش اسلام ہوئے ۔


  • 1  ابوبکر بن ابی شیبہ الکوفی، مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث: 31805، ج-6، مطبوعۃ: مکتبۃ الرشد، الریاض، السعودیۃ، 1409ھ، ص:328
  • 2  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد ، ج -2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء ، ص:50
  • 3  ابو عبداﷲ محمد بن عبداﷲ حاکم، مستدرک علی الصحیحین، حدیث :6543، ج -3 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء، ص:692
  • 4  ایضاً
  • 5  ابو نعیم احمد اصفہانی ، دلائل النبوۃ ، ج -1 ، مطبوعۃ: دار النفائس، بیروت، لبنان، 1986، ص :169-170
  • 6  بدر الدین محمود عینی، عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری، ج-3، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1421 ھ، ص:117
  • 7  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد ، ج -2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993 ء، ص:47
  • 8  محمد بن اسماعیل بخاری ، صحیح البخاری، حدیث: 190 ، مطبوعۃ: مکتبۃ الایمان المنصورۃ، مصر،2003ء، ص:57
  • 9  مسلم بن الحجاج قشیری، صحیح مسلم، حدیث:2346، ج-4، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص: 1823
  • 10  مسلم بن الحجاج قشیری، صحیح مسلم، حدیث : 2344 ، ج -4 ، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان (لیس التاریخ موجودًا)، ص:1823
  • 11  محمد بن عیسیٰ ترمذی، الشمائل المحمدیۃ، حدیث : 19، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988 ء، ص:18
  • 12  احمد بن حنبل الشیبانی ، مسند احمد، حدیث : 7109 ، ج -11، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان 2001ء، ص :670-679
  • 13  محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ ، حدیث: 22، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان 1988، ص :19-20
  • 14  احمد بن حنبل الشیبانی ، مسند احمد ، حدیث : 15655 ، ج -24 ، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص :419
  • 15  محمد بن عیسیٰ ترمذی ، سنن الترمذی ، حدیث : 3660 ، ج -5 ، مطبوعۃ: مصطفی البابی، مصر، 1975ء،ص: 590
  • 16  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد ، ج -2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء، ص: 47
  • 17  ضیاء الدین محمد بن عبدالواحد مقدسی، الاحادیث المختارۃ، ج -8، مطبوعۃ: دار خضر للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 2000ء، ص :248-249
  • 18  امام ابی بکر احمد بن الحسین البیہقی ، دلائل النبوہ (مترجم:محمد اسماعیل الجاروی)،مطبوعہ :دارالاشاعت،کراچی ، پاکستان، 2009ء،253
  • 19  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشاد ، ج-2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء، ص:49
  • 20  الشیخ عبداﷲ سراج الدین الشامی، محمد رسول اﷲ ﷺ ، مطبوعۃ: حلب، السوریۃ، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:174
  • 21  محمد بن اسماعیل بخاری ، صحیح البخاری ، حدیث : 190، مطبوعۃ:داراالسلام لنشروالتوزیع،ریاض،السعودیۃ، 1999ء، ص:37
  • 22  ابو عبداﷲ محمد بن عبداﷲ حاکم ، مستدرک علی الصحیحین، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء، ص:631
  • 23  مسلم بن الحجاج قشیری، صحیح مسلم، حدیث : 2346 ، ج -4 ، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:1823
  • 24  عبد الرحمن بن عبداﷲ سہیلی ،الروض الانف فی شرح السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ج-2، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، 2000ء، ص :114-115
  • 25  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشاد ، ج-2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت،لبنان،1993ء، ص :49-50
  • 26  ایضا، ص:50
  • 27  ایضا، ص:53

Powered by Netsol Online