encyclopedia

آپ ﷺکی ناک مبارک

Published on: 25-Oct-2023

(حوالہ: مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، علامہ محمد حسیب احمد، علامہ سعید اللہ خان، سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 22، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 401-403)

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو اللہ رب العزت نے ہر لحاظ سے یکتا ئے روزگا پیدا فرمایاہے اورآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے منسوب ہرہر شئی کوانفرادی طرز پر خلق فرمایا تھا۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم نازنیں میں سے ایک عضوِ کامل واکمل آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ناک مبارک ہے۔جو اپنی ہیئت و کیفیت ور اعتدال وموزونیت میں آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ہر عضو کی طرح بے نظیر تھا۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ناک مبارک بلندی مائل تھی جس پر ایک قسم کی چمک و نورانیت تھی ۔ ناک کا بلند اور نمایاں ہونا ہمیشہ سے عزت وعظمت کی علامت رہا ہے ۔حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی نورانی ناک بھی اونچی، پتلی اور لمبی تھی اور یہ تینوں صفات آپس میں انتہائی متوازن ومتناسب انداز میں یکجا تھیں جس کی وجہ سے ناک مبارک نہایت پر ُ نور ،خوبصورت اور دلآویز دکھائی دیتی تھی ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکےحسن میں مزید اضافہ اس نور سے ہوجاتا تھا جو آپ کی ناک پر ہر وقت چھایا رہتا تھا اسی نور کی وجہ سے آپ کی ناک مبارک نمایاں طور پر بلند اور طویل نظر آتی تھی۔ چنانچہ حضرت ہند بن ابی ہالہ فرماتے ہیں:

كان رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم اقنى العرنین له نور یعلوه یحسبه من لم یتامله اشم و لیس باشم.1
رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ناک مبارک لمبی، باریک اور درمیان سے قدرے بلند تھی اس پر ہمہ وقت نور کی برسات رہتی (اس نور کی شعاع کے پیش نظر) بنظرِ غائر نہ دیکھنے والے کو ناک مبارک بلند دکھائی دیتی حالانکہ فی الواقع بلند نہ تھی۔

اس حدیث کو علامہ جلال الدین سیوطی Rehmatullah Alaihاپنی کتاب میں اسی طرح ذکر کرتے ہیں۔2

حضرت علی Radi Allah Anhoناک مبارک کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم دقیق العرنین.3
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ناک مبارک حسنِ تناسب کے ساتھ باریک تھی۔

ابن جوزی Rehmatullah Alaihاس کی شرح میں ذکر فرماتے ہیں:

العرنین: الأنف. والقنى: أن یكون فى عظم الأنف احدیداب فى وسطه. والأشم: الذى عظم أنفه طویل إلى طرف الأنف. 4
عرنین کا معنی ہے ناک اور قنی کامطلب ہے کہ ناک کی ہڈی کا درمیان سے نفاست کے ساتھ ہموار ہونااور اشم اس ناک کو کہتے ہیں کہ جو بلند ہو اور ناک کےکنارہ لمبی ہو۔

اسی طرح قنی کا معنی بیان کرتے ہوئے امام صالحىRehmatullah Alaih فرماتے ہیں:

والقنى فیه طوله ودقة ارنبته مع ارتفاع فى وسطه.5
اقنی اس ناک کو کہا جاتا ہے جو لمبی اور نرم ہو اور اس کا درمیانی حصہ بلند ہو۔

یعنی ناک مبارک کمال موزونیت اور حسنِ اعتدال کی آئینہ دار اور اعلیٰ درجہ کے حسن تناسب کا شاہکار تھی محض جلوہ نور کی وجہ سے بادی النظر میں بلند محسوس ہوتی تھی۔

حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی اقنی کی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں:

تفسیر كرده انداقنى رابسائل الحاجبین مرتفع الوسط وسائل از سیلا نت بمعنى ھموار با نوعى از طول و دقیق العرنین نیر آمدہ و دقت نزدیك بمعنى سیلانست و مراد نفى غلو است.6
اقنی کی تفسیر "سائل الحاجبین" یعنی مرتفع الوسط سے کی گئی ہے۔ سائل سیلان سے مشتق ہے۔ جس کے معنی ناک کی لمبائی اور باریکی میں یک گونہ ہمواری کے بھی منقول ہیں اور لفظ دقت (باریکی) سیلان کے ہم معنی بھی آتا ہےجس کا مطلب ناک کے موٹاپے کی نفی کرنا ہے۔ 7

اسی طرح مزید آپ تحریر فرماتے ہیں:

عرنین انف آنحضرت رانورى مشتعل بود كه گمان مى برد كسیكه نیك تامل نمى كرد كه بلند است و بلند نبود و آن بلندى نور بود كه بالا مید و ید و آن رانیز نشان نیك بختى و سعادت مندى مى دارند.8
حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی بینی مبارک ایسی نورانی تھی کہ دیکھنے والا جب تک بغور نہ دیکھے یہی گمان کرتا تھاکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بینی شریف بلند ہے حالانکہ بلند نہ تھی بلکہ یہ بلندی نور کی تھی جو ہر ایک شے کو نمایاں کرتا تھا۔ نیز اس خوبی میں نیک بختی اور سعادت مندی کی نشانی بھی ہے۔9

حضور اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ناک مبارک خوبصورت تھی جس طرح حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے جسم اطہر کے دوسرے اعضاء مبارک حسن وجمال میں انتہائی نفیس دیدہ زیب اور خوب روتھے ایسے ہی آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ناک مبارک بھی بے حد جاذب نظرآتی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ناک یعنی بینی مبارک پر نور درخشاں رہتا تھا جو ناک مبارک کے حسن کو دوبالا کرتا تھا۔ناک مبارک اپنی بناوٹ میں فطری طور پر انتہائی موزون اور دلکش تھی۔10

چپٹی ناک چہرہ کے حسن میں کمی کردیتی ہے۔اور جو زیادہ پھیلی ہوئی نہ ہونیز اوپر کو اٹھی ہوئی ہوتو چہرہ کے جمال کو دوبالا کردیتی ہے۔11 نبی اکرمSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ناک مبارک کا حال یہی تھا کہ اوپر کو اٹھی ہوئی تھی۔

اللہ نے اپنے نبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی ذات میں حسن کے کمالات کوچھپایا جومختلف انداز سے ظاہر ہوتا رہا۔اور تمام انسانیت کو رب کی شان کی طرف اشارہ کرتا رہاآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی بینی (ناک مبارک)بھی حسن کا عظیم شاہکار تھی۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے روشن چہرہ مبارک پر آپ کی خوبصورت،پُرنور اور باوقار بینی مبارک آپ کے جمال وکمال ہی کا روشن تاج تھا جس کی موزوں بلندی اور حسن تناسب نے آپ کے پورے جسم مبارک اور بالخصوص چہرہ انور کے جمال وکمال کو چار چاند لگایا تھا۔انسان کے چہرہ پر اگر ناک سیدھی ہونے کے بجائے ٹیڑھی ،بلند ہونےکے بجائے پست اور دبی ، متناسب ہونے کے بجائے موٹی یا نہایت باریک اور روشن ہونے کے بجائے شرمندگی کا شکار ہوتوانسانی چہرہ مرجھاجاتا ہےاور اس کی شخصیت کا وقاروتمکنت ختم ہوکر رہ جاتی ہے،ہر حسن وجمال اور مقناطیسی شخصیت کے خواص میں سے ایک خاصہ ناک کے حسن وجمال بھی جس کا عکسِ جمیل پورےچہرہ اور یہ پورے وجود پر جھلکتا تھے۔بالفاظ دیگر جس قدر ناک خوبصورت ہوتی ہے اتناہی چہرہ خوبصورت ہواکرتا ہے اللہ کے رسول Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سراپا آئینہ جمال خداوند ی ہیں اور آپ کے جمال مبارک کا کمال آپ کی بینی مبارک کا آئینہ دار تھا اسی لیے رب تعالی نے آپ کی بینی مبارک کو آپ کی شخصیت کی عظمت کا شاہکاار بنایاتھا۔


  • 1  محمد بن عیسیٰ، الشمائل المحمدیۃ، حدیث:7 ، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988، ص: 11-13
  • 2  عبد الرحمن بن أبى بكر جلال الدين السيوطى، الخصائص الكبرى، ج-1، مطبوعه:دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 2008ء، ص:130
  • 3  علی بن حسن ابن عساکر، تاریخ دمشق الکبیر، ج -3 ، مطبوعۃ: دار الفکر، بیروت، لبنان، 1995ء، ص:263
  • 4  ىوسف بن اسمعیل نبھانی ،فضائل محمدیہ(مترجم:مولانا مختار احمد رومی)،مطبوعہ:ضیاءالقرآن پبلی کیشنز ، لاہور، پاکستان، 2006ء، ص:126
  • 5  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993 ء ، ص:29
  • 6  عبد الحق المحدث الدھلوی ، مدارج النبوت، مطبوعہ:النوریہ الرضویہ پبلشنگ کمپنی ،لاہور ،پاکستان، (سن اشاعت ندارد) ، ص:8
  • 7  شیخ محمد عبد الحق محدث دہلوی ، مدارج النبوت( مترجم: مفتی غلام معین الدین نعیمی)، ج-1،مطبوعہ: ضیاء القرآن پبلی کیشنز، کراچی، پاکستان، (سن اشاعت ندارد)، ص:23
  • 8  عبد الحق المحدث الدھلوی ، مدارج النبوت، مطبوعہ:النوریہ الرضویہ پبلشنگ کمپنی ،لاہور ،پاکستان، (سن اشاعت ندارد)، ص:8
  • 9  شیخ محمد عبد الحق محدث دہلوی ، مدارج النبوت( مترجم: مفتی غلام معین الدین نعیمی)، ج-1،مطبوعہ: ضیاء القرآن پبلی کیشنز، کراچی، پاکستان، (سن اشاعت ندارد)، ص:23
  • 10  عالم فقری،حلیہ اقدس،مطبوعہ:ادارہ پیغام القرآن ،لاہور ،پاکستان، 2016ء ، ص:144
  • 11  مفتی محمد سلیمان قاسمی ،محبوبﷺ کا حسن وجمال ،مطبوعہ:دارالمعارف،ملتان ،پاکستان،2001ء ، ص:34

Powered by Netsol Online