encyclopedia

قد مبارک

Published on: 07-Oct-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 6، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 198-205)

حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنہ بہت لمبے تھے اور نہ کوتاہ بلکہ میانہ قد مائل بہ درازی تھے۔ قدوقامت حسنِ تناسب کا اعلیٰ ترین نمونہ تھا اور حقیقت میں یہ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا معجزہ تھا۔ جب علیحدہ ہوتے تو میانہ قد مائل بہ درازی ہوتے اور جب اوروں کے ساتھ چلتے یا بیٹھتے تو سب سے بلند دکھائی دیتے تاکہ باطن کی طرح ظاہر میں بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے کوئی اونچایا بڑا معلوم نہ ہو۔

آپﷺکے قد مبارک کی خوبصورتی

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد مبارک ایسا تھا کہ دیکھنے والا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے قد مبارک کو دیکھ کر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی وجاہت کا مشاہدہ کرلیا کرتا تھا۔چنانچہ امام بخاریRehmatullah Alaihروایت کرتے ہیں:

عن ابى اسحاق سمع البراء یقول كان النبى صلى اللّٰه علیه وسلم مربوعاً وقد رأیته فى حلة حمراء مارایت شیئا احسن منه.1
ابو اسحاق سے مروی ہےکہ انہوں نے حضرت براء Radi Allah Anhoکو بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد مبارک متوسط تھا میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو سرخ رنگ کے حلہ یعنی دوچادروں میں لپٹا ہوا دیکھا۔ میں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے زیادہ کسی چیز کو حسین نہیں دیکھا۔

اسی طرح امام مسلمRehmatullah Alaih ایک حدیث مبارکہ ذکر کرتے ہوئے نقل کرتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم رجلا مربوعا.2
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamدرمیانہ قد تھے۔

اس حدیث کو ابویعلی Rehmatullah Alaihنے اپنی مسند میں ذکر کیا ہے۔3

اسی طرح حضرت ہند بن ابی ہالہ Radi Allah Anhoسے روایت ہے :

كان رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم...اطول من المربوع واقصرمن المشذب...معتدل الخلق بادن متماسك.4
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی قامت درمیانہ قد سے نکلی اورطویل قامت سے کم تھی۔۔۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی تخلیق اعتدال پر ہوئی تھی اعضاء کا اعتدال عیاں تھا۔

اس حدیث مبارکہ سے واضح ہوا کہ خدائے پاک نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکوقامت کے اعتبار سے بھی معتدل بنایاتھا۔زیادہ پستہ اورزیادہ لمبادونوں ناقابل تعریف ہیں اس لئے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamدونوں کے بیچ میں تھے ۔5

اسی طرح حضرت انس Radi Allah Anho سے مروی روایت میں منقول ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم احسن الناس قواما واحسن الناس وجھا واحسن الناس لونا واطیب الناس ریحا والین الناس كفا.6
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamقامت میں سارے لوگوں سے حسین، چہرےکے اعتبار سے سارے لوگوں سے جمیل، رنگت کے اعتبار سے سارے لوگوں سے خوبصورت، خوشبو کے اعتبار سے سارے لوگوں سے عمدہ اور ہتھیلیوں کے اعتبار سے سارے لوگوں سے زیادہ نرم تھے۔

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا سراپا اقدس تناسبِ اعضاء کا بہترین شاہکار تھا ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا حسی و ظاہری پہلو حد درجہ دلکش اور جاذبِ نظر تھا ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamہر مجلس میں مرکزِ نگاہ ہوتے تھے اور دیکھنے والی ہر آنکھ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے سراپا انور کے حسن و جمال کی رعنائیوں میں کھوئی رہتی۔

وجود مبارک کا حسن اعتدال

امام بخاری Rehmatullah Alaihروایت کرتے ہیں:

عن ابى اسحاق قال سمعت البراء یقول كان رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم احسن الناس وجھا واحسنه خلقا لیس بالطویل البائن ولا بالقصیر.7
ابو اسحاق سےمروی ہے کہ حضرت براء بن عاذب Radi Allah Anhoبیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا چہرہ تمام لوگوں سے زیادہ حسین تھا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamتخلیق کے اعتبارسےتمام لوگوں سے زیادہ حسین تھے ،آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد مبارک بہت زیادہ لمبا تھا نہ بہت چھوٹا۔

اسی طرح حضرت انس Radi Allah Anhoسے روایت ہے :

كان رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ربعة من القوم لیس بالطویل البائن ولا بالقصیر.8
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قدمبارک درمیانہ تھا نہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamدراز قد اور نہ ہی کوتاہ قد تھے۔

حضرت ابوہریرہ Radi Allah Anhoسے روایت ہے کہ:

كان رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ربعة وھو الى الطول اقرب.9
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد میانہ تھا جو طوالت کے زیادہ قریب تھا۔

حضرت علیRadi Allah Anho سے روایت ہے :

لم یكن رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم بالطویل الممغط ولا بالقصیر المتردد كان ربعة من القوم.10
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنہ تو بہت زیادہ دراز قد اور نہ ہی زیادہ پست تھے بلکہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد مبارک درمیانہ تھا۔

حضرت ابو طفیل عامر بن واثلہRadi Allah Anho سے روایت ہے :

كان ابیض ملیحا مقصدا.11
آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا رنگ سفید روشن، قامت مبارکہ درمیانی تھی۔

شیخ سندی نے "مقصد" کا معنی یوں بیان کیا ہے:

لیس بطویل ولا قصیر ولا جسیم.12
ایسے جسم کو مقصد کہتے ہیں جو قد میں لمبا ہو نہ پست اور نہ ہی اس میں موٹاپا ہو۔

حضرت اُم معبد Radi Allah Anhaسے روایت ہے :

فكان رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ربعة لا بائن من طوله ولا تقتحمه عین من قصر غصنا بین غصنین فھو انظر الثلاثة منظرا واحسنھم قدرا.13
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنہ اتنے طویل تھے کہ آنکھوں کو برا لگے اورنہ اتنے پست قد تھے کہ آنکھیں حقیر سمجھیں۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamدوشاخوں کے مابین ایک شاخ کی مانند تھے جو سب سے سرسبز وشاداب اور قد آور ہو۔

سب کے درمیا ن امتیاز

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خاصیت یہ تھی کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamچلتے تو لوگوںمیں بلند نظر آتے۔چنانچہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ Radi Allah Anha سے روایت ہے :

لم یكن رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم بالطویل البائن ولا بالقصیر المتردد وكان ینسب الى الربعة اذا مشى وحده ولم یكن یماشیه احد من الناس ینسب الى الطول الا طاله رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ولربما اكتنفه الرجلان الطویلان فیطولھما رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فاذا فارقاه نسب رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم الى الربعة.14
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد مبارک نہ تو بہت زیادہ طویل اور نہ ہی بہت زیادہ پست تھا جب آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam تنہا چلتے تھے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد مبارک میانہ لگتا تھا۔جب بھی کوئی ایسا شخص آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ساتھ چلتا جس کا قدطویل ہوتا تو آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی قامت مبارکہ اس سے طویل ہوجاتی ۔جب بھی دودراز قد آدمی آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ساتھ چلتے تو حضور نبی کریمSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد مبارک ان سے طویل ہوجاتا اور جب وہ دونوں آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے جدا ہوتے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد میانہ ہوجاتا۔

اسی صفت مبارکہ کو بیان کرتے ہوئے حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے :

ما مشى مع احد الا طاله.15
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجس شخص کے ساتھ بھی چلتے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاس سے طویل نظر آتے ۔

حضرت علی Radi Allah Anhoسے روایت ہے:

كان لیس بالذاھب طولا وفوق الربعة اذا جامع القوم غمرھم.16
حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد مبارک نہ طویل تھا نہ ہی پست تھا بلکہ میانہ تھا آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکسی قوم میں ہوتے تھے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی قامت سب سے بلند نظر آتی تھی۔

ابن سبع اور رزین نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے خصائص میں ذکر کیا ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجب لوگوں میں بیٹھتے تو ممتاز نظر آتے۔چنانچہ امام سیوطی Radi Allah Anhoان کے حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں:

انه كان اذا جلس یكون كتفه اعلى من جمیع الجالسین.17
جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamلوگوں میں بیٹھے ہوتے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا کندھا مبارک سب سے اونچا ہوتا۔

قد مبارک کی اہمیت

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے قد مبارک کے نمایاں ہونے کی حکمتیں بیان کرتے ہوئے ملا علی قاریRehmatullah Alaihتحریرفرماتے ہیں:

ولعل السر فى ذلك انه لا یتطاول علیه احد صورة كما لا یتطاول علیه معنى.18
ممکن ہےکہ اس میں حکمت یہ ہے کہ جس طرح باطنی محامد ومحاسن میں حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے کوئی بلند نہیں، اسی طرح ظاہری قدوقامت میں بھی کوئی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے بڑھ نہیں سکتا۔

سب سے نمایاں اور سربلند کی دوسری حکمت یہ بیان کی گئی ہے:

فى الطول مزیة خص بھا تلویحا بانه لم یكن احد عند ربه افضل منه لا صورة ولا معنى.19
یہ بلندی اس لئے تھی کہ ہر ایک پر یہ بات آشکار ہوجائے کہ اﷲ رب العزت کے ہاں ظاہری وباطنی احوال میں اس ذات اقدس (رسول کائنات Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam) سے بڑھ کر کوئی افضل نہیں۔

پیکر رحمت کی انفرادیت

امام خفاجی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قدِ انور خلقت کے لحاظ سے دوسروں سے زیادہ طویل نہیں تھا بلکہ معتدل ہی تھا ۔لیکن اس کے باوجود اﷲ تعالیٰ کی طرف سے یہ عنایت تھی کہ دیکھنے والوں کو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamبلند دکھائی دیتے تاکہ صورت کے لحاظ سے بھی کوئی فوقیت حاصل نہ کرپائے اور اس کے ساتھ ساتھ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی تعظیم میں بھی اضافہ ہو۔

چنانچہ اس حوالہ سے امام خفاجی Rehmatullah Alaihلکھتے ہیں:

ولم یخلق اطول من غیره لخروجه عن الاعتدال الاكمل المحمود ولكن جعل للّٰه له ھذا فى راى العین معجزة خصه للّٰه تعالىٰ بھا لئلا یرى تفوق احد علیه بحسب الصورة ولیظھر من بین اصحابه تعظیما له بما لم یسمع لغیره فاذا فارق تلك الحالة زال المحذور و علم التعظیم فظھر كماله الخلقى.20
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد انور زیادہ طویل پیدا نہیں کیا گیا کیونکہ حد سے زیادہ طویل ہونا اعتدال کے منافی ہے اور قابل تعریف نہیں۔ ہاں اس کے باوجود اﷲ رب العزت نے دیکھنے والی آنکھوں میں یہ بات پیدا کردی تھی کہ حضور نبی کریم ﷺبلند نظر آتے تھے۔ اﷲ تعالیٰ نے یہ خصوصیت اس لئے عطا کی تھی کہ کوئی صورت کے لحاظ سے بھی حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے بلند دکھائی نہ دے اور آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی تعظیم میں اضافہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ جب یہ ضرورت نہ رہتی تو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamاس کمال پر دکھائی دیتے جس پر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی تخلیق ہوئی تھی۔

اسی طرح امام زرقانی Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

اﷲ تعالیٰ چاہتا تو حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے قدر انور کو طویل پیدا فرمادیتا،لیکن ربِ قادر نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو میانہ قد ہی عطا فرمایا۔ البتہ یہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا اعجاز تھا کہ دیکھنے والے محسوس کرتے کہ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسب سے سربلند ہیں اور کوئی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی نظیر نہیں۔اس پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے شیخ عبد الباقی زرقانی تحریر فرماتے ہیں:
ان ذلك یرى فى اعین الناظرین فقط، وجسده باق على اصل خلقته على حد...فمثل ارتفاعه المعنوى فى عین الناظر فراہ رفعة حسیة.21
ترجمہ:.....صرف لوگوں کی نظروں میں بلند دکھائی دیتے لیکن حضورSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا جسم اطہر اس حال میں بھی اصل خلقت پر (میانہ) ہی رہتا۔۔۔ پس حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی رفعت معنوی کو ہی اﷲ رب العزت نے دیکھنے والے کی آنکھ میں رفعت حسی بنا دیا تھا۔

اسی حوالہ سے امام زرقانی Rehmatullah Alaihمزید فرماتے ہیں:

وذلك كى لا یتطاول علیه احد صورة كم لا یتطاول معنى.22
اور ایسا اس لئے تھا تاکہ یہ واضح ہوجائے کہ جس طرح معنوی اور باطنی لحاظ سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے زیادہ کوئی بلند نہیں اسی طرح ظاہر میں بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے کوئی بڑھ کرنہیں ہوسکتا۔

حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی ذات مبارکہ رب تعالی ٰ کی قدرت تخلیق کا سب سے خوبصورت ،بے مثال اور بے مثل شاہکار تھی۔ رب تعالیٰ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم مبارک کو نہایت اعتدال کے ساتھ خوبصوت بنایاتھا۔جس طرح آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے دوسرے اعضاء بدنی حسن اعتدال کا بہترین نمونہ ہیں ویسے ہی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکا قد مبارک بھی نہایت معتدل اور حسن سے آراستہ ومتوازن تھا۔ رب تعالیٰ چاہتا تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو سب سے طویل اقامت بنادیتااور چاہتاتو معاملہ اس کے برعکس ہوتا لیکن یہ بات واضح ہے کہ دونوں اشتہاوں میں سے کوئی بھی محبوب ومطلوب نہیں ۔اس کےباوجود بھی یہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کا معجزہ تھا کہ اونچے سے اونچے قد کاآدمی بھی جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ساتھ کھڑا ہوتاتو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamان سے اونچے نظرآتے ۔ اسی طرح اگر آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamلوگوں کے ساتھ کسی مجلس میں تشریف فرماں ہوتے تو تب بھی قد کے اعتبار سے سب سے زیادہ نمایاں آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ہی نظرآتے ۔اس کی وجہ یہ تھی کہ جس طرح نبوت ورسالت علم وحکمت اور فکرودانش میں کوئی شخص آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسے بلند نہیں ہوسکتاویسے ہی جسمانی قدمیں بھی اللہ تعالی ٰ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو تمام انسانوں پر فضیلت اور عظمت عطافرمائی تھی۔ کیونکہ رب العالمین کویہ بات کسی بھی طورپرمنظور ہوہی نہیں سکتی تھی کہ اس کے حبیب پاکSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے سرِمبارک سے کسی دوسرے انسان کا سراونچاہو۔


  • 1  محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری، حدیث: 5510، ج-5، مطبوعۃ: دارابن کثیر، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص :2198
  • 2  مسلم بن الحجاج القشيرى، صحيح مسلم ،حدیث:2337، مطبوعۃ:دارالاسلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1421، ص:1029
  • 3  ابو یعلی احمد بن الموصلی،مسند ابو یعلی، حدیث :1714، ج-3مطبوعۃ :دارالمـامون للتراث، دمشق، السوریۃ، 1984ء، ص:262
  • 4  ابوبکر احمد بن حسین البیہقی، شعب الایمان، حدیث: 1362، ج -3، مطبوعۃ: مکتبۃ الرشد، الریاض، السعودیۃ، 2003ء، ص:24
  • 5  مفتی ارشاد احمد قاسمی، شمائل کبریٰ، ج-5،مطبوعہ: دار الاشاعت،کراچی،پاکستان، 2003ء، ص:72
  • 6  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج-2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء ، ص:82
  • 7  محمد بن اسماعیل بخاری،صحیح البخاری ، حدیث :3356، ج -3، مطبوعۃ: دار ابن کثیر، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)،، ص: 303
  • 8  سلیمان بن احمد طبرانی ، المعجم الصغیر، حدیث: 328، ج -1، مطبوعۃ: المکتب الاسلامی، بیروت، لبنان، 1985ء، ص:205
  • 9  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج-2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء ، ص:82
  • 10  محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ، حدیث:-6، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت،لبنان، 1988ء، ص: 10
  • 11  احمدبن حنبل ابو عبداﷲ الشیبانی ، مسند احمد، حدیث:23737، ج-39، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان 2001ء، ص:215
  • 12  ایضاً، ص:216
  • 13  ابو نعیم احمد اصفہانی، دلائل النبوۃ، حدیث: 238، ج-1 ، مطبوعۃ: دار النفائس ،بیروت، لبنان، 1986ء، ص:238-237
  • 14  عبد الرحمن بن ابوبکر جلال الدین السیوطی، خصائص الکبریٰ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، ص:116
  • 15  سلیمان بن احمد طبرانی، مسند الشامیین، حدیث: 2727، ج-4، مطبوعۃ : مؤسسۃ الرسالۃ ،بیروت، لبنان، 1984ء، ص:59
  • 16  احمدبن حنبل ابو عبداﷲ الشیبانی، مسند احمد، حدیث :1300، ج -2، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص:429
  • 17  عبد الرحمن بن ابوبکر جلال الدین السیوطی، خصائص الکبریٰ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، ص :116
  • 18  نور الدین بن سلطان القاری ، جمع الوسائل فی شرح الشمائل ،ج -1، مطبوعہ :نور محمد اصح المطابع ،کراچی،پاکستان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:13
  • 19  نورالدی علی بن سلطان القاری، شرح الشفاء، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1309ھ ،ص:161
  • 20  شہاب الدین احمد بن محمد بن عمر خفاجی ، نسیم الریاض فی شرح شفاء القاضی عیاض ،ج-1،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص:521
  • 21  محمد بن عبدالباقی زرقانی، زرقانی علی المواہب، ج -5،مطبوعۃ :دار الکتب العلمیۃ، بیروت،لبنان،1996ء،ص:485
  • 22  ایضًا

Powered by Netsol Online