encyclopedia

ام المؤمنین حضرت سودہ بنت زمعہ رضی الله عنها

Published on: 04-Jun-2025
اُمّ المؤمنین حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہااسم گرامی:سودہ بنت زمعہ (رضى الله عنها)پیدائیش:بعثتِ نبوی سے قبل تقریباً 566 تا 580 عیسوی (تاریخِ ولادت معلوم نہیں)مقام پیدائیش:مکہ مکرمہوصال:شوال 22 ہجری؛ تقریباً ستمبر/اکتوبر 644 یا 674 عیسویعمر مبارک:اندازاً 70+ برسوالد گرامی:زمعہ بن قیسوالدہ:شموس بنت قیسشوہر:حضرت سکران بن عمرو رضی اللہ عنہخاتم النبیین حضرت محمد ﷺالقابات:اُمّ المؤمنین، امّ الاسودقبیلہ:قریش (بنو عامر بن لُوَی)قبر مبارک:جنت البقیع، مدینہ منورہنمایاں خصوصیات:ہجرتِ حبشہ کرنے والی اولین مسلمان خواتین میں شاملزہد، تقویٰ، سخاوت اور ظرافت میں ممتاز5 احادیث روایت کیں، جن میں ایک صحیح بخاری میں موجود ہےاپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہدیہ کی
Languagesالعربىة

اُمّ المؤمنین حضرت سودہ بنت زمعہ Radi Allah Anha کا تعلق قریش سے تھا۔ آپ Radi Allah Anha کا پورا نام ونسب سودہ بنت زمعہ بن قیس بن عبد شمس بن عبد وُد بن نصر بن مالک بن حصل بن عامر بن لوئی تھا۔1 آپ Radi Allah Anha کی والدہ کانام شموس بنت قیس بن زید بن عمرو بن لبيد بن خداش بن عامر بن غنم بن عدی بن النجار تھا ۔2 آپ Radi Allah Anha کی کنیت اُمّ الاسود تھی۔3

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سےنکاح سے قبل حضرت سو دہ Radi Allah Anha کی ازدواجی زندگی

حضرت سودہ Radi Allah Anha کا پہلا نکاح حضرت سکران بن عمرو Radi Allah Anho سے ہوا جو کہ ان کے چچازاد بھائی تھے۔ دونوں میاں بیوی نے اسلام کی خاطر حبشہ کی طرف ہجرت فرمائی ۔حبشہ میں حضرت سکران بن عمر وRadi Allah Anho بیمار ہوگئے اور واپس مکہ مکرمہ میں ایک قلیل عرصہ تک حیات رہے۔4 مکہ میں اس دوران حضرت سودہ Radi Allah Anha نے حضرت سکران Radi Allah Anho سے ایک خواب کا تذکرہ کیا جس میں آپ Radi Allah Anha نے دیکھا کہ رسول کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam ان کی طرف تشریف لائے اور اپنا پاؤں مبارک حضرت سودہ Radi Allah Anha کی گردن پر رکھا۔ حضرت سودہ Radi Allah Anha کے پہلے خاوند سکران Radi Allah Anho نے جب یہ خواب سود ہ سے سنا تو قسم کھا کر اس کی یہ تعبیر بتائی کہ ان کا انتقال جلدہوگا اور اس کے بعد حضورSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam حضرت سودہ Radi Allah Anha سے نکاح فرمائیں گے۔ حضرت سودہ Radi Allah Anha نے اس تعبیر کو دل سےقبول نہیں کیا اور اپنے اس خواب کو چھپائے رکھا۔ کچھ عرصہ کے بعد آپ Radi Allah Anha نے ایک اور خواب دیکھا کہ وہ لیٹی ہوئی ہیں اور آسمان سے چاند ٹکڑے ہو کر ان پر گر پڑا۔ جب آپ Radi Allah Anha نے اس کا تذکرہ اپنے خاوند سے کیا تو آپ Radi Allah Anha نے قسم کھاتے ہوئے کہا کہ اگر یہ خواب سچاہے تومیری زندگی اب بہت کم رہ گئی ہے اور پھر میرے بعد تم دوبارہ نکاح کر لوگی۔ اس کے کچھ دن بعد حضرات سکران Radi Allah Anho بیمار پڑگئے اور کچھ ہی عرصے کے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔ 5

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کاحضرت سودہ Radi Allah Anha سے نکاح

حضرت خدیجہ الکبریRadi Allah Anha کے انتقال کے بعد سب سے پہلی خاتون جنہیں امّ المومنین ہونے کا اعزاز حاصل ہواوہ حضرت سید ہ سودہ Radi Allah Anha تھیں۔ 6 آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اپنی پہلی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ الکبری Radi Allah Anha کے انتقال بعد حضرت عثمان بن مظعون Radi Allah Anho کی زوجہ محترمہ خولہ بنت حکیم Radi Allah Anha نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی خدمت میں یہ تجویز پیش کی کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو حضرت عائشہRadi Allah Anha یا حضرت سودہ بنت زمعہ Radi Allah Anha کے ساتھ نکاح کرلینا چاہیے۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے خولہ بنت حکیم Radi Allah Anha کو اجازت مرحمت فرمائی کہ وہ دونوں جگہ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی طرف سے نکاح کا پیغام دے دیں۔ خولہ بنت حکیم Radi Allah Anha پہلےحضرت عائشہ Radi Allah Anha کی والدہ امّ رومان Radi Allah Anha کے پاس گئیں اور ان سے رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے رشتہ کی بات کی اوراس کے بعد حضرت سودہ Radi Allah Anha کے والد کے پاس حاضر ہوئیں جو اس وقت کافی بوڑھے ہوچکے تھے۔ آپ Radi Allah Anha نے ا نہیں جاہلیت کے طریقہ کے مطابق "انعم صباحا" کہہ کر سلام کیااور اپنےآنے کی وجہ بیان فرمائی۔ حضرت سودہ Radi Allah Anha کے والد نے جب آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی طرف سے دئے گئے نکاح کے پیغام کا سنا تو جواباً کہا کہ بے شک محمد بن عبداللہ (Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam) بہت اچھے "کفو" یعنی ہم مرتبہ ہیں لیکن سودہ Radi Allah Anha کی اس پیشکش کے بارے میں کیا رائے ہے یہ جاننا ضروری ہے۔حضرت خولہ Radi Allah Anha جو حضرت سودہ Radi Allah Anha کو اس حوالے سے پہلے ہی اعتماد میں لے چکی تھیں، آپ Radi Allah Anha نے انہیں آگاہ کیا کہ حضرت سودہ Radi Allah Anha کو یہ رشتہ قبول ہے۔ جب حضرت سودہ Radi Allah Anha کے والد نےیہ سنا تو اس شرط پرنکاح کے لئے راضی ہوگئے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam خود ان کے پاس تشریف لے آئیں۔چنانچہ جب آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam خود بنفس نفیس ان کے گھرتشریف لے آئے تو حضرت سودہ Radi Allah Anha کے والد نے اپنی صاحب زادی کو بلوایا اور پھر خود آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ساتھ ان کا نکاح طے فرمایا 7 جس میں آپ Radi Allah Anha کا مہر 400 درہم مقرر ہوا ۔ 8

ہجرتِ مدینہ

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam حضرت سودہ Radi Allah Anha سے نکاح فرمانے کے بعد لگ بھگ تین سال تک مکہ معظمہ میں ہی قیام پذیر رہے۔ جب اللہ تعالی کی طرف سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو ہجرت کی اجازت مل گئی تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam حضرت ابوبکر صدیق Radi Allah Anho کو ساتھ لے کر مدینہ منورہ تشریف لے گئے۔ 9 حضرت سودہ Radi Allah Anha آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے ہجرت فرمانےکے کچھ عرصہ بعد تک مکہ مکرمہ میں ہی قیام پذیر رہیں۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے مدینہ منورہ پہنچ کر حضرت زید بن حارثہ Radi Allah Anho اور ابو رافع Radi Allah Anho کو 500 درہم اور دو اونٹ دے کر مکہ مکرمہ بھیجا اور انہیں ہدایت کی کہ وہ قدید کے مقام سے ایک اونٹ اور بھی خرید لیں تاکہ حضرت فاطمہ، ام کلثوم اور حضرت سودہ Radi Allah Anhum کو مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ لے آئیں 10 اسی طرح حضرت ابو بکر Radi Allah Anho نے حضرت عبداللہ بن اُرَیقِط Radi Allah Anho کو اپنے بیٹے عبداللہ Radi Allah Anho کے پاس بھیج کر یہ پیغام دیا کہ وہ آپ Radi Allah Anho کے گھر والوں کو مدینہ منورہ لے آئیں۔

حلیہ مبارک

حضرت سودہ Radi Allah Anha دراز قد اور فربہ جسم والی خاتون تھیں۔ 11 آپ Radi Allah Anha اپنے قد کاٹھ کی وجہ سے الگ سے پہچانی جاتی تھیں۔ پردے کے احکامات کے نزول سے قبل جب ازواج مطہرات قضائے حاجت کے لیے گھر سے باہر تشریف لے جایا کرتیں توایک رات آپ Radi Allah Anha اپنے گھر سے اپنی حاجت براری کے لیے باہر نکلیں توحضرت عمر Radi Allah Anho کا وہاں سے گزر ہوا توآپ Radi Allah Anho نے انہیں دیکھ کر کہا کہ میں نے آپ Radi Allah Anha کو پہچان لیا ہے۔ یہ اندازِ تخاطب حضرت عمر Radi Allah Anho نے اس لئے اختیار فرمایا تاکہ حضرت سودہ Radi Allah Anha رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو اس بات سے آگاہ فرمائیں اور وہاں سے پردہ کے احکامات دئے جائیں۔ 12

زہد و تقوی

حضرت سودہ Radi Allah Anha اپنے زہد و تقوی اور عبادات و ریاضت میں بلند درجے کی خاتون تھیں۔ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے حجۃ الوداع کے موقع پر جب اپنی ازواج مطہرات سے فرمایا کہ اپنے گھر میں ہی قیام کرنا یعنی بغیر ضرورت کے باہر نہ نکلنا توآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے اس فرمان مبارک پر حضرت سودہ Radi Allah Anha نے اس سختی کے ساتھ عمل کیا کہ وہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے وصال کے بعد حج کی ادائیگی کے لیے بھی گھر سے باہر نہ نکلیں۔ 13 چونکہ آپ Radi Allah Anha نے حج اور عمرہ دونوں ادا کرلیے تھے اس لیے رسول کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے حکم کی روشنی میں وہ گھر میں ہی بیٹھی رہیں۔ حضرت عائشہ Radi Allah Anha فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت سودہ Radi Allah Anha کے صدقات میں کثرت اور بہترین اوصاف کی وجہ سے ان کے علاوہ کبھی کسی خاتون کو دیکھ کر اس بات کی پسندیدگی یا خواہش ظاہر نہیں کی کہ اس کے وجود میں میری روح ہوتی ۔14

ظرافت

حضرت سودہ Radi Allah Anha کے خوش مزاج بھی تھیں اس لیے وہ کبھی کبھار آنحضرت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کو بعض مواقع پر ہنسا دیا کرتی تھیں۔ ایک مرتبہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے مخاطب ہو کر کہنے لگیں کہ گزشتہ رات انہوں نے آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے پیچھے نماز پڑھی لیکن آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam نے نماز کے دوران اپنا رکوع اتنا طویل کر دیا جس سے انہیں اپنی ناک پکڑنی پڑ گئی تاکہ ان کی نکسیر پھوٹ کر ناک سے خون کے قطرات گرنے نہ لگیں۔یہ بات سن کر آنحضرت Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam بے اختیارمسکرا پڑے۔ 15

سخاوت و فیاضی

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam اپنی طبیعت کے لحاظ سے نہایت کشادہ دل اور سخی تھیں۔ حضرت عمر فاروق Radi Allah Anho نے ایک مرتبہ حضرت سودہ Radi Allah Anho کے لیے ایک تھیلی رقم سے بھری ہوئی بھجوائی۔ جب وہ تھیلی آپ Radi Allah Anho کو دی گئی تو آپ Radi Allah Anha نے لانے والےسے دریافت کہ تھیلی میں کیا ہے۔ جب اس نے بتایا کہ اس میں دراہم ہیں تواسی وقت آپ Radi Allah Anha نے وہ تمام دراہم اللہ کی راہ میں تقسیم کر دیے۔ 16

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی زوجہ محترمہ ہونے کا شرف باقی رکھنا

حضرت سودہ Radi Allah Anha بڑی عمر کی ہو چکی تھیں لہذا انہوں نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam سے عرض کی کہ انہیں شوہر کے ساتھ شب بسری کی حاجت نہیں لیکن آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے نکاح میں زندگی گزارتے رہنا ان کی تمنا ہے تاکہ آخرت میں بھی ان کا شمار آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کی شریک حیات کے طور پر کیا جائے۔ اس لیے آپ Radi Allah Anha حضرت عائشہ Radi Allah Anha کے حق میں اپنے حقّ زوجیت سے دستبردار ہوگئیں 17اور نبی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam آپ Radi Allah Anha کی باری والی رات اکثر حضرت عائشہ Radi Allah Anha کےہاں بسر فرمایا کرتے تھے۔

حضرت سودہ Radi Allah Anha سے مروی احادیث

آپ Radi Allah Anha سے کتب احادیث میں پانچ احادیث کی روایت ملتی ہے 18 جن میں سے ایک صحیح البخاری میں بھی موجود ہے۔

وصال

حضرت سودہ Radi Allah Anha کی وفات سیدنا عمر فاروق Radi Allah Anho کے دور خلافت میں ہوئی۔ 19 آپ Radi Allah Anha کی قبر مبارک جنت البقیع میں موجود ہے۔


  • 1  ابو عبد اللہ محمد بن سعد البصری، الطبقات الکبری، ج-8، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990م، ص: 42
  • 2  عزالدین علی ابن محمد الشیبانی ابن الأثیر الجزری، أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج-7، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1994م، ص: 157
  • 3  أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي، تہذیب الاسماء واللغات، ج-2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، د۔ت۔ط، ص: 348
  • 4  عزالدین علی ابن محمد الشیبانی ابن الأثیر الجزری، أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج-2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1994م، ص: 504
  • 5  جلال الدین عبد الرحمن بن أبی بکر السیوطی، الخصائص الکبری، ج-۱، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2008م، ص: 299
  • 6  ابو عبد اللہ محمد بن سعد البصری،الطبقات الکبری، ج-4، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990م، ص: 154
  • 7  ابوبکر احمد بن الحسین البیہقی، دلائل النبوة ومعرفة أحوال صاحب الشريعةﷺ، ج-2، مطبوعۃ: دارالکتب العلمیة، بیروت، لبنان، 1988م، ص: 411-412
  • 8  أبو القاسم عبد الرحمن بن عبد اللہ السھیلی، الروض الأنف في شرح السيرة النبوية لابن هشام، ج-7، مطبوعۃ: دار إحیاء التراث العربی، بیروت، لبنان ،2000م، ص: 561
  • 9  محمد بن یو سف الصالحي الشامی، سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ، ج-3، مطبوعة: دارالکتب العلمیة، بیروت، لبنان،1993م، ص: 239
  • 10  ابو العباس احمد بن علی الحسینی المقریزی، امتاع الاسماع بما للنبیﷺ من الاحوال والاموال والحفدۃ والمتاع، ج-6، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1999م، ص: 32
  • 11  محمد بن یو سف الصالحي الشامی، سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ، ج-11، مطبوعة: دارالکتب العلمیة، بیروت، لبنان،1993م، ص: 200
  • 12  محمد ابن اسمعیل البخاری، صحیح البخاری، حدیث: 146، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1999م، ص: 31
  • 13  أبو عبد الله محمد بن أحمد شمس الدين الذھبی، تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال، ج-11، مطبوعۃ: الفاروق الحديثة للطباعة والنشر، القاھرۃ، مصر، 2004م، ص: 143
  • 14  أبو عبد الله محمد بن أحمد شمس الدین الذھبی، سير أعلام النبلاء، ج-2، مطبوعۃ: مؤسسة الرسالة، بیروت، لبنان، 1985م، ص: 266
  • 15  ابو العباس احمد بن علی الحسینی المقریزی،امتاع الاسماع بما للنبیﷺ من الاحوال والاموال والحفدۃ والمتاع، ج-6، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1999م، ص: 32
  • 16  ایضاً
  • 17  ابو عبد اللہ محمد بن سعد البصری،الطبقات الکبری، ج-8، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990م، ص: 43
  • 18  أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي، تهذیب الاسماء واللغات، ج-2، مطبوعۃ: دارالكتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، د۔ت۔ط، ص: 348
  • 19  عزالدین علی ابن محمد الشیبانی ابن الأثیر الجزری، أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، ج-7، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1994م، ص: 157

Powered by Netsol Online