حضرت   آمنہ بنت وہب  حضور
 حضور  کی والدہ ماجدہ تھیں 1 اور   آپ
 کی والدہ ماجدہ تھیں 1 اور   آپ کا تعلق قبیلہ قریش کی شاخ  "بنو زہرہ" سے تھا۔  2آپ
 کا تعلق قبیلہ قریش کی شاخ  "بنو زہرہ" سے تھا۔  2آپ   کے والد کا نام وہب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرّۃ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فہر تھا۔  3آپ
 کے والد کا نام وہب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرّۃ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فہر تھا۔  3آپ  کی والدہ کا نام برّۃ بنت عبد  العزیٰ  بن عثمان بن عبد الدار  بن قصی بن کلاب بن مرّۃ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فہر تھا ۔ 4آپ
 کی والدہ کا نام برّۃ بنت عبد  العزیٰ  بن عثمان بن عبد الدار  بن قصی بن کلاب بن مرّۃ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فہر تھا ۔ 4آپ   کے  والد اپنے قبیلے کے معزز سردار تھے  اور  بنو زہرہ قبیلے میں ایک مثالی حیثیت کے مالک تھے ۔  5
 کے  والد اپنے قبیلے کے معزز سردار تھے  اور  بنو زہرہ قبیلے میں ایک مثالی حیثیت کے مالک تھے ۔  5
آمنہ بنت وہب  کے والد وہب ابن عبد مناف  سگ ستارہ  (Sirius) کی عبادت کیا کرتے تھے جو کہ عربوں کے  عمومی مزاج اور ان کی قبائلی تاریخ کے خلاف تھا  ۔اس بنیاد پر اہلِ عرب  آپ کی مخالفت کرتے تھے  اور آپ کو  "ابوکبشہ"  کہہ کر بلایا  کرتے تھے کیونکہ عربی زبان میں یہ سگ ستارہ "کبشہ " کہلاتا تھااور اسی کی نسبت سے آپ کو ابوکبشہ یعنی "کبشہ ستارے کی عبادت کرنے والا" کہا جاتا تھا ۔ وہب عبد مناف کی مثل  جب عربوں نے نبی
کے والد وہب ابن عبد مناف  سگ ستارہ  (Sirius) کی عبادت کیا کرتے تھے جو کہ عربوں کے  عمومی مزاج اور ان کی قبائلی تاریخ کے خلاف تھا  ۔اس بنیاد پر اہلِ عرب  آپ کی مخالفت کرتے تھے  اور آپ کو  "ابوکبشہ"  کہہ کر بلایا  کرتے تھے کیونکہ عربی زبان میں یہ سگ ستارہ "کبشہ " کہلاتا تھااور اسی کی نسبت سے آپ کو ابوکبشہ یعنی "کبشہ ستارے کی عبادت کرنے والا" کہا جاتا تھا ۔ وہب عبد مناف کی مثل  جب عربوں نے نبی  کی مخالفت کی اور آپ
 کی مخالفت کی اور آپ کے لائے ہوئے دین کو اجنبی سمجھتے ہوئے  اسلام کو بھی عبد مناف  کے دین پر قیاس کیا تو انہوں نے آپ
 کے لائے ہوئے دین کو اجنبی سمجھتے ہوئے  اسلام کو بھی عبد مناف  کے دین پر قیاس کیا تو انہوں نے آپ کو بھی "عبد ابی کبشہ" کہنا شروع کر دیا 6جس سے ایک طرف وہ آپ
 کو بھی "عبد ابی کبشہ" کہنا شروع کر دیا 6جس سے ایک طرف وہ آپ  کی نسبت وہب ابن عبدمناف کی طرف کرتے تھے وہیں دوسری طرف  آپ
 کی نسبت وہب ابن عبدمناف کی طرف کرتے تھے وہیں دوسری طرف  آپ  کو ابن ابی کبشہ کہہ کر اپنے غصّے اور نفرت کا اظہار کرتے تھے۔
 کو ابن ابی کبشہ کہہ کر اپنے غصّے اور نفرت کا اظہار کرتے تھے۔
حضرت آمنہ  کی کوئی سگی بہن یا سگا بھائی نہیں تھا  البتہ  آپ
   کی کوئی سگی بہن یا سگا بھائی نہیں تھا  البتہ  آپ  کے والد وہب ابن عبدِمناف کی دوسری زوجہ سے آپ
 کے والد وہب ابن عبدِمناف کی دوسری زوجہ سے آپ  کے   دو سوتیلےبھائی  "عبد یغوث"  اور "عبید یغوث" تھے  جبکہ ایک سوتیلی بہن  "ضعیفہ  بنت ہاشم" تھی ۔ 7اسی لیے  بعد میں بنو زہرہ قبیلے کے  لوگ اس بات پر زور دیا کرتے تھے  کہ وہ    نبی
 کے   دو سوتیلےبھائی  "عبد یغوث"  اور "عبید یغوث" تھے  جبکہ ایک سوتیلی بہن  "ضعیفہ  بنت ہاشم" تھی ۔ 7اسی لیے  بعد میں بنو زہرہ قبیلے کے  لوگ اس بات پر زور دیا کرتے تھے  کہ وہ    نبی  کے   ننھیالی  رشتہ دار  یعنی ماموں ممانیاں ہیں  اور اسی نسبت سےوہ حضرت آمنہ
 کے   ننھیالی  رشتہ دار  یعنی ماموں ممانیاں ہیں  اور اسی نسبت سےوہ حضرت آمنہ  سے اپنی رشتہ داری کو جوڑا کر تے تھے ۔  8
سے اپنی رشتہ داری کو جوڑا کر تے تھے ۔  8
 کی خوبیاں
 کی خوبیاںحضرت آمنہ  اپنی ظاہری وضع قطع میں ایک  خوبصورت  اور باوقارخاتون تھیں  اور قبیلہ قریش میں بالعموم اور بنو زہرہ قبیلے میں بالخصوص ممتاز شخصیت کی مالک تھیں۔  آپ
اپنی ظاہری وضع قطع میں ایک  خوبصورت  اور باوقارخاتون تھیں  اور قبیلہ قریش میں بالعموم اور بنو زہرہ قبیلے میں بالخصوص ممتاز شخصیت کی مالک تھیں۔  آپ  نسب کے اعتبار سے بھی ایک ممتاز شخصیت کی مالک تھیں کیونکہ آ پ
 نسب کے اعتبار سے بھی ایک ممتاز شخصیت کی مالک تھیں کیونکہ آ پ اپنی والدہ برّہ  کی  طرف سے عبدالعزہ بن عثمان  کے خاندان سے تعلق رکھتی تھیں جو کہ  قصئ کی اولاد سے   تھے   9جبکہ آپ
  اپنی والدہ برّہ  کی  طرف سے عبدالعزہ بن عثمان  کے خاندان سے تعلق رکھتی تھیں جو کہ  قصئ کی اولاد سے   تھے   9جبکہ آپ  کے والد بنو زہرہ قبیلہ میں سرداروں کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے  ۔ 10حضرت آمنہ
 کے والد بنو زہرہ قبیلہ میں سرداروں کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے  ۔ 10حضرت آمنہ  اپنے خاندانی  نسب و نسبت  اور ذاتی  حسن و جمال کے علاوہ بھی  کئی ایسی خصوصیات  کی حامل تھیں  جو کہ   آپ  کو بنو زہرہ قبیلہ کی دیگر خواتین سے ممتاز کر تی تھیں  جن میں  بالخصوص  آپ
اپنے خاندانی  نسب و نسبت  اور ذاتی  حسن و جمال کے علاوہ بھی  کئی ایسی خصوصیات  کی حامل تھیں  جو کہ   آپ  کو بنو زہرہ قبیلہ کی دیگر خواتین سے ممتاز کر تی تھیں  جن میں  بالخصوص  آپ  کی پاک دامنی  ، شرافت ، ذکاوت،  بردباری  اور حلم شامل تھا ۔
 کی پاک دامنی  ، شرافت ، ذکاوت،  بردباری  اور حلم شامل تھا ۔
 سے متعلقہ بشارت
سے متعلقہ بشارتحضرت آمنہ  بچپن سے ہی  اپنی سہیلیوں میں ایک مخصوص  تشخص کی حامل تھیں ۔  مشہور کاہنہ سودہ بنت زہرہ  نے جب بنو زہرہ قبیلہ کا  دورہ کیا  تو  برملا کہہ اٹھی کہ اس قبیلہ میں ایک نہایت ہی  عزت  اور شرف والی  لڑکی موجود ہے ۔  اس نے مزید کہا  کہ وہ لڑکی  اور اس کا ہونے والا بیٹا  تمام لوگوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرانے والے ہوں گے  اور لوگوں کو راہِ ہدایت کی طرف بلانے والے ہوں گے۔  اس نے  بنو زہرہ قبیلہ کی  تمام خواتین کو  ایک جگہ  جمع ہونے کی درخواست کی  اور یکے بعد دیگرے ہر لڑکی  اور عورت کو دیکھتی اور اس کے حوالے سے  پیش گوئی کرتی رہی ۔  جب   اس کی نظر حضرت آمنہ
بچپن سے ہی  اپنی سہیلیوں میں ایک مخصوص  تشخص کی حامل تھیں ۔  مشہور کاہنہ سودہ بنت زہرہ  نے جب بنو زہرہ قبیلہ کا  دورہ کیا  تو  برملا کہہ اٹھی کہ اس قبیلہ میں ایک نہایت ہی  عزت  اور شرف والی  لڑکی موجود ہے ۔  اس نے مزید کہا  کہ وہ لڑکی  اور اس کا ہونے والا بیٹا  تمام لوگوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرانے والے ہوں گے  اور لوگوں کو راہِ ہدایت کی طرف بلانے والے ہوں گے۔  اس نے  بنو زہرہ قبیلہ کی  تمام خواتین کو  ایک جگہ  جمع ہونے کی درخواست کی  اور یکے بعد دیگرے ہر لڑکی  اور عورت کو دیکھتی اور اس کے حوالے سے  پیش گوئی کرتی رہی ۔  جب   اس کی نظر حضرت آمنہ  پر پڑی  تو آپ
پر پڑی  تو آپ  کو دیکھ کر اس نے ایک دم کہا:
  کو دیکھ کر اس نے ایک دم کہا:
هذه النذیرة او تلد نذیرا له شان و برهان منیر. 11
یہی وہ لڑکی ہے جو لوگوں کو ڈرائے گی یا پھر اس کا بیٹا لوگوں کو (اللہ ) سے ڈرانے والاہو گا ، جس کی عظیم شان ہو گی اور جو روشن دلیل کی طرح ( حق کے ساتھ ) جگمگائے گا ۔
اس دن سے  حضرت آمنہ  بنو زہرہ قبیلہ میں اپنے اوصاف عالیہ کی وجہ سے  اور بھی زیادہ  مشہور ہو گئیں  اور  جب آپ
 بنو زہرہ قبیلہ میں اپنے اوصاف عالیہ کی وجہ سے  اور بھی زیادہ  مشہور ہو گئیں  اور  جب آپ  کا نکاح حضرت عبدالمطلب کے بیٹے حضرت عبداللہ
کا نکاح حضرت عبدالمطلب کے بیٹے حضرت عبداللہ  سے ہوا  تو اس شہرت اور شان  میں مزید اضافہ ہو گیا ۔
 سے ہوا  تو اس شہرت اور شان  میں مزید اضافہ ہو گیا ۔
 کے عقائد
 کے عقائداللہ رب العزت نے جہاں ایک طرف حضرت آمنہ  کو ظاہری حسن و جمال اور صفاتی  کمالات  سے نوازا تھا  وہاں دوسری طرف آپ
کو ظاہری حسن و جمال اور صفاتی  کمالات  سے نوازا تھا  وہاں دوسری طرف آپ  کو ہر قسم کی برائی اور نا پسندیدہ چیزوں سے بھی محفوظ رکھا تھا کیونکہ آپ
 کو ہر قسم کی برائی اور نا پسندیدہ چیزوں سے بھی محفوظ رکھا تھا کیونکہ آپ  کو بالآخر پوری انسانیت کے  سردار  اور ہادیِ عالم
 کو بالآخر پوری انسانیت کے  سردار  اور ہادیِ عالم  کی والدہ بننے کا شرف حاصل ہونے  والا تھا ۔ 12حضرت آمنہ
  کی والدہ بننے کا شرف حاصل ہونے  والا تھا ۔ 12حضرت آمنہ  ہمیشہ شرک اور بتوں وغیرہ کی پوجا سے محفوظ و مامون رہی تھیں اور  اپنے معاملات کے حوالے سے بھی نہایت ہی دیانتدار اور امانتدار تھیں۔   آپ  اور آپ کے شوہر حضرت عبداللہ
 ہمیشہ شرک اور بتوں وغیرہ کی پوجا سے محفوظ و مامون رہی تھیں اور  اپنے معاملات کے حوالے سے بھی نہایت ہی دیانتدار اور امانتدار تھیں۔   آپ  اور آپ کے شوہر حضرت عبداللہ   جو کہ حضور
 جو کہ حضور  کے والدین کریمین  بننے کے شرف سے مشرف ہوئے ، یہ دونوں ہی ہستیاں  اہل فطرت  میں سے تھیں   جنہوں نے ہمیشہ عقیدہ  توحید اپنائے رکھا اور شرک   کی غلاظت سے دور رہے۔  13آپ
   کے والدین کریمین  بننے کے شرف سے مشرف ہوئے ، یہ دونوں ہی ہستیاں  اہل فطرت  میں سے تھیں   جنہوں نے ہمیشہ عقیدہ  توحید اپنائے رکھا اور شرک   کی غلاظت سے دور رہے۔  13آپ  کی طرف منسوب شدہ کچھ اشعار کتبِ سیرت اور تاریخ میں   ملتے ہیں جن کو آپ  اکثر پڑھا کرتی تھیں اور بالخصوص  اپنی وفات سے پہلے رسول اللہ
 کی طرف منسوب شدہ کچھ اشعار کتبِ سیرت اور تاریخ میں   ملتے ہیں جن کو آپ  اکثر پڑھا کرتی تھیں اور بالخصوص  اپنی وفات سے پہلے رسول اللہ  کو سنائے تھے۔ آپ
 کو سنائے تھے۔ آپ   کے چند اشعار درج ذیل ہیں :
 کے چند اشعار درج ذیل ہیں :
فأنت مبعوث إلى الأنام تبعث في الحل وفي الحرام
تبعث في التحقيق والإسلام دين أبيك البر إبراهام
فالله أنهاك عن الأصنام أن لا تواليها مع الأقوام. 14
آپ () لوگوں کی طرف ا س لیے مبعوث کیے گئے تا کہ آپ (
)لوگوں میں حلال اور حرام کے فرق کو واضح کر دیں۔ آپ (
)کو حق اور سلامتی کے ساتھ بھیجا گیا جو کہ آپ (
)کے والد حضرت ابراہیم
کا دین تھا ۔ اللہ کی قسم میں آپ (
) کو بتوں کی پوجا کرنے سے روکتی ہوں تاکہ آپ (
) ان کی طرف دیگر اقوام کے ساتھ کبھی اپنا رخ نہ کریں ۔
یہ اشعار امام قسطلانی 15،زرقانی 16،محمد ابن یوسف ابن صالحی الشامی17،حسین ابن محمد ابن الحسن الدیار بکری 18اور احمد ابن زینی دحلان 19نے بھی نقل کیے ہیں ۔
آپ  کا وہ معروف نسب  جو حضرت عبدالمطلب سے لے کر پیچھے حضرت ابراہیم
  کا وہ معروف نسب  جو حضرت عبدالمطلب سے لے کر پیچھے حضرت ابراہیم  تک جا پہنچتا ہے اور پھر   ابراہیم
تک جا پہنچتا ہے اور پھر   ابراہیم  سے لے کر آدم
 سے لے کر آدم  تک جاتا ہے، اس میں موجود تمام اشخاص کے بارے میں یہ بات نہ صرف مشہور و معروف ہے کہ وہ سارےموحد تھے   بلکہ  اس کا  ذکر کتب ِحدیث میں بیا ن کردہ روایت میں بھی  ملتا ہے۔ جیسا کہ منقول ہے :
تک جاتا ہے، اس میں موجود تمام اشخاص کے بارے میں یہ بات نہ صرف مشہور و معروف ہے کہ وہ سارےموحد تھے   بلکہ  اس کا  ذکر کتب ِحدیث میں بیا ن کردہ روایت میں بھی  ملتا ہے۔ جیسا کہ منقول ہے :
لم أزل أنقل من أصلاب الطاهرين إلى أرحام الطاهرات۔ 20
( آپنے فرمایا کہ ) میں مردوں کی پاک پشتوں سے عورتوں کے پاک رحموں میں منتقل ہوا ہوں ۔
قرآن حکیم میں اللہ رب العزت نے مشرکین کو ناپاک قرار دیا ہے 21اس بنیاد پر امام رازی اور دیگر مفسرین نے یہ نتیجہ پیش کیا ہے کہ آپ کے والدین میں سے مرد و عورت  اس لیےبھی مشرک نہیں ہوسکتےتھے  کیونکہ  آپ
 کے والدین میں سے مرد و عورت  اس لیےبھی مشرک نہیں ہوسکتےتھے  کیونکہ  آپ نے اپنی حدیث میں ان کی پاکی کو بیان فرمایا ہے اور قرآن نے مشرکین کو  ناپاک قرار دیا ہے۔ 22
 نے اپنی حدیث میں ان کی پاکی کو بیان فرمایا ہے اور قرآن نے مشرکین کو  ناپاک قرار دیا ہے۔ 22
 سے نکاح
سے نکاحعام الفیل سے ایک سال قبل یعنی پانچ سو انتّھر   (569ء)میں حضرت آمنہ  کا نکاح حضرت عبداللہ
کا نکاح حضرت عبداللہ   سے ہوا 23جوکہ اپنی شکل  و صورت اور عادت و اطوار کے حساب سے قریش کے بہترین نوجوان تھے ۔24آپ
 سے ہوا 23جوکہ اپنی شکل  و صورت اور عادت و اطوار کے حساب سے قریش کے بہترین نوجوان تھے ۔24آپ  نہایت ہی وجیہ  شخصیت کے مالک تھے اور اپنی عفت اور شرافت کے اعتبار سے مشہورتھے۔ 25مارٹن لنگس(Martin Lingus) جو کہ ایک انگریز مؤرخ ہے، اس نے حضور
 نہایت ہی وجیہ  شخصیت کے مالک تھے اور اپنی عفت اور شرافت کے اعتبار سے مشہورتھے۔ 25مارٹن لنگس(Martin Lingus) جو کہ ایک انگریز مؤرخ ہے، اس نے حضور  کی حیات پر لکھی گئی اپنی  کتاب میں حضرت عبداللہ
 کی حیات پر لکھی گئی اپنی  کتاب میں حضرت عبداللہ  کو حضرت یوسف
 کو حضرت یوسف   سے تشبیہ دی ہے۔ 26جب سے عرب خواتین میں  حضرت عبداللہ
سے تشبیہ دی ہے۔ 26جب سے عرب خواتین میں  حضرت عبداللہ  کی زندگی کے حوالے سے سو (100) او نٹوں کی قربانی والا واقعہ مشہور ہوا  تب سے خواتین کی ایک بڑی تعداد آپ
  کی زندگی کے حوالے سے سو (100) او نٹوں کی قربانی والا واقعہ مشہور ہوا  تب سے خواتین کی ایک بڑی تعداد آپ  کی طرف نکاح کا میلان رکھتی تھی لیکن آپ
 کی طرف نکاح کا میلان رکھتی تھی لیکن آپ  کے والد حضرت عبدالمطلب نے اپنے بیٹے حضرت عبداللہ
 کے والد حضرت عبدالمطلب نے اپنے بیٹے حضرت عبداللہ  کا نکاح  بنوزہرہ قبیلہ میں کرنے کا فیصلہ فرمالیا تھا جس کی وجہ سے حضرت آمنہ
 کا نکاح  بنوزہرہ قبیلہ میں کرنے کا فیصلہ فرمالیا تھا جس کی وجہ سے حضرت آمنہ  کا نکاح حضرت عبداللہ
کا نکاح حضرت عبداللہ  سے ہو گیا۔ 27
  سے ہو گیا۔ 27
حضرت عبدالمطلب اپنے بیٹے حضرت عبداللہ  کے ساتھ بنوزہرہ قبیلہ میں تشریف فر ما ہوئے اور اپنے بیٹے  حضرت عبداللہ
 کے ساتھ بنوزہرہ قبیلہ میں تشریف فر ما ہوئے اور اپنے بیٹے  حضرت عبداللہ کے لئے حضرت آمنہ
 کے لئے حضرت آمنہ  کے والد وہب بن عبد مناف سےانکا رشتہ مانگا جو کہ اپنے قبیلہ کے مشہور سردار تھے۔ 28حضرت عبدالمطلب نے  خود اپنے لئے بھی  حضرت آمنہ
کے والد وہب بن عبد مناف سےانکا رشتہ مانگا جو کہ اپنے قبیلہ کے مشہور سردار تھے۔ 28حضرت عبدالمطلب نے  خود اپنے لئے بھی  حضرت آمنہ  کی رشتے دار حضرت ہالہ کا انتخاب فرمایا اور اُن کے والد وہیب سے اپنے  نکاح کے سلسلے میں بات چیت کی۔ یہ دونوں نکاح کے پیغامات بیک وقت قبول کیے گئے اور یہ دونوں نکاح ایک ہی دن میں یکے بعد دیگر منعقد ہوئے اور اس طرح حضرت آمنہ
کی رشتے دار حضرت ہالہ کا انتخاب فرمایا اور اُن کے والد وہیب سے اپنے  نکاح کے سلسلے میں بات چیت کی۔ یہ دونوں نکاح کے پیغامات بیک وقت قبول کیے گئے اور یہ دونوں نکاح ایک ہی دن میں یکے بعد دیگر منعقد ہوئے اور اس طرح حضرت آمنہ  حضرت عبداللہ  کے نکاح میں آگئیں۔   بنو زہرہ قبیلے کی روایات کے مطابق حضرت عبداللہ
حضرت عبداللہ  کے نکاح میں آگئیں۔   بنو زہرہ قبیلے کی روایات کے مطابق حضرت عبداللہ  کو تین دن  تک اپنی زوجہ حضرت آمنہ
 کو تین دن  تک اپنی زوجہ حضرت آمنہ  کے ساتھ آپ
کے ساتھ آپ  کے علاقے اور اہل قبیلہ کے درمیان رہنا پڑا  29جس دوران وہ نورِ نبوت
کے علاقے اور اہل قبیلہ کے درمیان رہنا پڑا  29جس دوران وہ نورِ نبوت  جو آپ
 جو آپ  کی پیشانی پر چمکا کرتا تھا  حضرت  آمنہ
کی پیشانی پر چمکا کرتا تھا  حضرت  آمنہ   میں منتقل ہوگیا۔
میں منتقل ہوگیا۔
عام الفیل سے ایک سال قبل، ذوالحجہ کے مہینہ میں،  جمعہ والے دن، نبی نے  اپنی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ
 نے  اپنی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ  کے بطنِ اطہر میں تمکن فرمایا۔ 30بعض مؤرخین کے مطابق استقرارِ حمل رجب کے مہینہ میں ہوا لیکن  جو بات  قرائن کے ذریعہ  پایایہ ثبوت تک پہنچتی ہے وہ پہلا قول ہے۔استقرارِ حمل کی یہ مدت پورے نو (9)  ماہ رہی  لیکن  اس  مبارک حمل کا کمال یہ تھا کہ  حضرت آمنہ
کے بطنِ اطہر میں تمکن فرمایا۔ 30بعض مؤرخین کے مطابق استقرارِ حمل رجب کے مہینہ میں ہوا لیکن  جو بات  قرائن کے ذریعہ  پایایہ ثبوت تک پہنچتی ہے وہ پہلا قول ہے۔استقرارِ حمل کی یہ مدت پورے نو (9)  ماہ رہی  لیکن  اس  مبارک حمل کا کمال یہ تھا کہ  حضرت آمنہ  کو اِس پوری مدت میں نہ تو کبھی سر درد کی شکایت ہوئی اور نہ ہی کبھی آپ
کو اِس پوری مدت میں نہ تو کبھی سر درد کی شکایت ہوئی اور نہ ہی کبھی آپ  کا معدہ مبارک تکلیف زدہ ہوا ۔ اسی طرح وہ دیگر عوارضات جن سے عموماًحاملہ خواتین دورانِ حمل متاثر ہوتی ہیں اُن میں سے کوئی بھی عارضہ آپ
کا معدہ مبارک تکلیف زدہ ہوا ۔ اسی طرح وہ دیگر عوارضات جن سے عموماًحاملہ خواتین دورانِ حمل متاثر ہوتی ہیں اُن میں سے کوئی بھی عارضہ آپ  کو لاحق نہیں ہوا اور نہایت ہی اطمینان وسکون کے ساتھ آپ
کو لاحق نہیں ہوا اور نہایت ہی اطمینان وسکون کے ساتھ آپ  کی مدتِ حمل پوری ہوئی۔ 31
  کی مدتِ حمل پوری ہوئی۔ 31
 کا وصالِ پُر ملال
کا وصالِ پُر ملالحضرت آمنہ  سے نکاح فرمانے کے بعد حضرت عبداللہ
سے نکاح فرمانے کے بعد حضرت عبداللہ  قریش کےقافلے کے ساتھ تجارتی غرض سے شام  کی طرف روانہ ہوئے۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب  حضرت آمنہ
  قریش کےقافلے کے ساتھ تجارتی غرض سے شام  کی طرف روانہ ہوئے۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب  حضرت آمنہ  رسول اللہ
 رسول اللہ  کے  نور پاک کی سعادت سے بہرہ مند ہوچکی تھیں ۔ حضرت عبداللہ
 کے  نور پاک کی سعادت سے بہرہ مند ہوچکی تھیں ۔ حضرت عبداللہ  چند ماہ  تک غزہ اور اُس کے گِردو نواح کے علاقے میں تجارتی اغراض سے مصروف رہے اور سفر سے واپسی میں جب آپ
 چند ماہ  تک غزہ اور اُس کے گِردو نواح کے علاقے میں تجارتی اغراض سے مصروف رہے اور سفر سے واپسی میں جب آپ  نے  یثرب کے علاقے میں اپنے ننھیالی رشتہ داروں میں قیام فرمایا تو اِس دوران آپ
نے  یثرب کے علاقے میں اپنے ننھیالی رشتہ داروں میں قیام فرمایا تو اِس دوران آپ  شدید علالت کا شکار ہوگئے۔ آپ
شدید علالت کا شکار ہوگئے۔ آپ   نے بنی عدّی   ابن النجار قبیلہ میں کچھ دن قیام فرمایا تاکہ کسی طرح آپ
 نے بنی عدّی   ابن النجار قبیلہ میں کچھ دن قیام فرمایا تاکہ کسی طرح آپ  مکہ تک سفر کرنے کے قابل ہوسکیں لیکن  اللہ  کی منشاء  کے مطابق آپ
 مکہ تک سفر کرنے کے قابل ہوسکیں لیکن  اللہ  کی منشاء  کے مطابق آپ  مزید سفر کرنے سے قاصر رہے اور 25 سال کی عمر میں  ہی اس دارِ فانی سے پر دہ فرما گئے۔ 32
مزید سفر کرنے سے قاصر رہے اور 25 سال کی عمر میں  ہی اس دارِ فانی سے پر دہ فرما گئے۔ 32
حضرت عبداللہ  کےوصالِ پُر ملال   کی یہ خبر جب حضرت آمنہ
 کےوصالِ پُر ملال   کی یہ خبر جب حضرت آمنہ  تک پہنچی تو آپ
تک پہنچی تو آپ  شدید صدمے سے دوچار ہوگئیں کیونکہ آپ
  شدید صدمے سے دوچار ہوگئیں کیونکہ آپ  اپنی شادی کے فقط چند ماہ بعد نہایت ہی کم عمری میں بیوہ  ہوگئیں  تھیں۔ابن سعد نے حضرت آمنہ
اپنی شادی کے فقط چند ماہ بعد نہایت ہی کم عمری میں بیوہ  ہوگئیں  تھیں۔ابن سعد نے حضرت آمنہ   کی زبانِ مبارک سے نکلنے والے  اُن دکھ بھرے اشعار  کو ان الفاظ میں  نقل فرمایا ہے:
 کی زبانِ مبارک سے نکلنے والے  اُن دکھ بھرے اشعار  کو ان الفاظ میں  نقل فرمایا ہے:
عفا جانب البطحاء من آل هاشم
وجاور لحدا خارجا فى الغمائم
دعته المنایا دعوة فاجابها
وما تركت فى الناس مثل ابن هاشم
عشیة راحوا یحملون سریره
تعاوره اصحابه فى التزاحم
فان تک غالته المنایا وریبها
فقد كان معطاء كثیر التراحم 33
بطحہ کی سرزمین ہاشم کی اولاد سے آج خالی ہوگئی اور وہ جاکر حالت غم میں اپنی قبر میں لیٹ گئے،اپنے مسکن سے بہت دور۔جب موت نے اُن کو پکارا تو انہوں نے اُس کی دعوت کو قبو ل کرلیا اور ابن ہاشم کی مثل لوگوں میں کوئی اور باقی نہ رہا۔اُس رات کی قسم جس رات اُن کے متعلقین اُن کے جنازے کو ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں منتقل کررہے تھے ،کوئی بات نہیں اگر وہ وصال فرماگئے کیونکہ اُن کی اچھائیاں اُن کو ہمیشہ باقی رکھیں گی کیونکہ وہ نہایت سخی رحم فرمانے والے تھے ۔
یہ اشعار جہاں ایک طرف  حضرت آمنہ  کے دکھ اور غم کی کیفیت کا اظہارہیں وہاں دوسری طرف آپ
کے دکھ اور غم کی کیفیت کا اظہارہیں وہاں دوسری طرف آپ  کے شاعرانہ مزاج اور عربی دانی کا بھی ثبوت ہیں۔ اس کے علاوہ ان اشعار سےحضرت عبداللہ
کے شاعرانہ مزاج اور عربی دانی کا بھی ثبوت ہیں۔ اس کے علاوہ ان اشعار سےحضرت عبداللہ  کی دو عظیم صفات یعنی سخاوت اور رحم دلی کا بھی پتاچلتا ہے۔
 کی دو عظیم صفات یعنی سخاوت اور رحم دلی کا بھی پتاچلتا ہے۔
 کی ولادتِ باسعادت
 کی ولادتِ باسعادتعام الفیل میں بارہ (12)  ربیع الاول کو پیر والے دن،  طلوعِ فجر سے چند لمحات قبل  محمد الرسول اللہ  کی ولادتِ  باسعادت ہوئی۔ 34عیسویں تقویم  کے مطابق یہ تاریخ بیس (20) یا بائس (22) اپریل  سن پانچ سو اکھتّر (571ء) بنتی ہے 35لیکن  بعض مؤرخین نے اس کوپان سو ستّر (570ء) کےاگست کے مہینہ کی کوئی تاریخ قرار دیا ہے۔ 36
 کی ولادتِ  باسعادت ہوئی۔ 34عیسویں تقویم  کے مطابق یہ تاریخ بیس (20) یا بائس (22) اپریل  سن پانچ سو اکھتّر (571ء) بنتی ہے 35لیکن  بعض مؤرخین نے اس کوپان سو ستّر (570ء) کےاگست کے مہینہ کی کوئی تاریخ قرار دیا ہے۔ 36
جب حضرت آمنہ  کے  بطن مبارک سے آپ  کا نور اس دنیا میں منتقل ہوا  تو یہ خبر  حضرت عبدالمطلب کو بھجوائی گئی جو اُس وقت خانہ کعبہ میں موجود تھے۔جب آپ کو یہ خبر ملی تو آپ انتہائی خوشی کے عالم میں اپنے معصوم پوتے کو دیکھنے کے لئے گھر کی جانب روانہ ہوئے ۔حضرت آمنہ
کا نور اس دنیا میں منتقل ہوا  تو یہ خبر  حضرت عبدالمطلب کو بھجوائی گئی جو اُس وقت خانہ کعبہ میں موجود تھے۔جب آپ کو یہ خبر ملی تو آپ انتہائی خوشی کے عالم میں اپنے معصوم پوتے کو دیکھنے کے لئے گھر کی جانب روانہ ہوئے ۔حضرت آمنہ  نے حضرت عبدالمطلب کو اُن تمام غیر معمولی احوال  سےآگاہ فرمایا جن کا تجر بہ ومشاہدہ آپ
نے حضرت عبدالمطلب کو اُن تمام غیر معمولی احوال  سےآگاہ فرمایا جن کا تجر بہ ومشاہدہ آپ  نے دورانِ حمل اور وقتِ ولادت فرمایا تھا۔آپ
نے دورانِ حمل اور وقتِ ولادت فرمایا تھا۔آپ نے حضرت عبدالمطلب کو اس حوالے سے بھی آگاہ کیا کہ کس طرح آپ
نے حضرت عبدالمطلب کو اس حوالے سے بھی آگاہ کیا کہ کس طرح آپ کو اس پیدا ہونے والے  معصوم بچے کا خاص نام رکھنے کی طرف رہنمائی کی گئی  ہے۔37حضرت عبدالمطلب آپ
 کو اس پیدا ہونے والے  معصوم بچے کا خاص نام رکھنے کی طرف رہنمائی کی گئی  ہے۔37حضرت عبدالمطلب آپ  کو اپنی گود میں لےکر خانہ کعبہ میں تشریف لے آئے اور اللہ کی بارگاہ میں اس عظیم تحفے پر شکر بجالانے لگے۔
  کو اپنی گود میں لےکر خانہ کعبہ میں تشریف لے آئے اور اللہ کی بارگاہ میں اس عظیم تحفے پر شکر بجالانے لگے۔
حضرت آمنہ  نے  ابتدائی سات ایام تک نبی
نے  ابتدائی سات ایام تک نبی  کی رضاعت فرمائی ۔ 38اُس کے بعد عرب رواج کے مطابق آپ
 کی رضاعت فرمائی ۔ 38اُس کے بعد عرب رواج کے مطابق آپ  نے اپنے لخت جگر کو بہتر ماحول اور آب و ہوا کے لئے  دیہی علاقے کی طرف  بھیج دیا  جس کی سعادت  حضرت حلیمہ سعدیہ بنت عبداللہ ابن حارث
نے اپنے لخت جگر کو بہتر ماحول اور آب و ہوا کے لئے  دیہی علاقے کی طرف  بھیج دیا  جس کی سعادت  حضرت حلیمہ سعدیہ بنت عبداللہ ابن حارث کے حصے میں آئی جوکہ بنوسعد قبیلے کی ایک انتہائی پاک بازخاتون تھیں اور رضاعت کے حوالے سے اپنی خدمات سرانجام دیاکرتی تھیں۔ 39جب آپ
 کے حصے میں آئی جوکہ بنوسعد قبیلے کی ایک انتہائی پاک بازخاتون تھیں اور رضاعت کے حوالے سے اپنی خدمات سرانجام دیاکرتی تھیں۔ 39جب آپ کی عمر مبارک دوسال ہوئی تو حضرت حلیمہ سعدیہ
 کی عمر مبارک دوسال ہوئی تو حضرت حلیمہ سعدیہ  اور آپ
اور آپ کے شوہر آپ
 کے شوہر آپ کو لے کر حضرت آمنہ
 کو لے کر حضرت آمنہ  کے پاس آئےلیکن  انہوں نے  حضرت آمنہ
کے پاس آئےلیکن  انہوں نے  حضرت آمنہ  کے سامنے اس بات پر شدید اصرار کیا کہ وہ اس بابرکت بچے کو مزید کچھ عرصہ اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔ ان دونوں  میاں بیوی نے جس محبت اور الفت کے ساتھ آپ
کے سامنے اس بات پر شدید اصرار کیا کہ وہ اس بابرکت بچے کو مزید کچھ عرصہ اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔ ان دونوں  میاں بیوی نے جس محبت اور الفت کے ساتھ آپ کو اپنے ساتھ واپس لےجانے پراِصرار کیا، اُس کے سامنے حضرت آمنہ
 کو اپنے ساتھ واپس لےجانے پراِصرار کیا، اُس کے سامنے حضرت آمنہ  مجبور ہوگئیں اور انہیں مزید کچھ وقت کے لئے آپ
مجبور ہوگئیں اور انہیں مزید کچھ وقت کے لئے آپ کو اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت دے دی۔ 40
 کو اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت دے دی۔ 40
آپ تقریباً پانچ (5) سے  چھ (6) سال تک حضرت  حلیمہ سعدیہ  کی زیر ِکفالت رہے 41اس دوران وہ آپ
  تقریباً پانچ (5) سے  چھ (6) سال تک حضرت  حلیمہ سعدیہ  کی زیر ِکفالت رہے 41اس دوران وہ آپ  کو لے کر حضرت آمنہ
 کو لے کر حضرت آمنہ  کے پاس  ملانے لاتی رہیں یہاں تک کہ  واقعہ ءِشقِّ صدر رونما ہوا اور حضرت ِحلیمہ سعدیہ
 کے پاس  ملانے لاتی رہیں یہاں تک کہ  واقعہ ءِشقِّ صدر رونما ہوا اور حضرت ِحلیمہ سعدیہ کو آپ
 کو آپ کی صحت اور جان کے حوالے سے خوف لاحق  ہوگیا۔ اس واقعہ کے فوراً بعدآپ
  کی صحت اور جان کے حوالے سے خوف لاحق  ہوگیا۔ اس واقعہ کے فوراً بعدآپ  حضور
حضور  کو لےکر  حضرت آمنہ
 کو لےکر  حضرت آمنہ  کے پاس آگئیں اور اُس کے بعد آپ
کے پاس آگئیں اور اُس کے بعد آپ  اپنی والدہ کے وصالِ پُر ملال تک اُنہیں کے پاس رہے ۔  42
 اپنی والدہ کے وصالِ پُر ملال تک اُنہیں کے پاس رہے ۔  42
 کا وصالِ پُر ملال
کا وصالِ پُر ملالحضرت آمنہ  آپ
آپ  کو لے کر  یثرب کی طرف اس نیت کے ساتھ روانہ ہوئیں کہ آپ
 کو لے کر  یثرب کی طرف اس نیت کے ساتھ روانہ ہوئیں کہ آپ  کا تعارف اپنے قبیلے بنوزہرہ کے لوگوں سے کرواسکیں  تاکہ مستقبل میں آپ
 کا تعارف اپنے قبیلے بنوزہرہ کے لوگوں سے کرواسکیں  تاکہ مستقبل میں آپ  کا ایک مضبوط تعلق اپنے ننھیالی رشتہ داروں سے قائم رہ سکے۔ اس سفر میں آپ
  کا ایک مضبوط تعلق اپنے ننھیالی رشتہ داروں سے قائم رہ سکے۔ اس سفر میں آپ  نے اپنی معاونت کے لئے حضرت ام ایمن
نے اپنی معاونت کے لئے حضرت ام ایمن   کو اپنے ساتھ لے لیا جو کہ حضرت عبداللہ
کو اپنے ساتھ لے لیا جو کہ حضرت عبداللہ  کی وراثت سے آپ
  کی وراثت سے آپ  کےحصّے میں آئی تھیں۔ یہ دونوں خواتین دوعلیحدہ علیحدہ اونٹوں پر سوار ہوکر روانہ ہوئیں اور یثرب کے علاقے "دارالنابغہ" میں قیام فرمایا جو کہ حضرت عبداللہ
کےحصّے میں آئی تھیں۔ یہ دونوں خواتین دوعلیحدہ علیحدہ اونٹوں پر سوار ہوکر روانہ ہوئیں اور یثرب کے علاقے "دارالنابغہ" میں قیام فرمایا جو کہ حضرت عبداللہ  کا مدفن تھا۔ 43بعض روایات کے مطابق اس سفر میں حضرت عبدالمطلب بھی ان دونوں خواتین کے ہم رِکاب تھے ۔ 44
 کا مدفن تھا۔ 43بعض روایات کے مطابق اس سفر میں حضرت عبدالمطلب بھی ان دونوں خواتین کے ہم رِکاب تھے ۔ 44
حضرت آمنہ  نے تقریباً ایک ماہ  یثرب کے علاقہ میں اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ قیام فرمایا اور اس کے بعد واپس  مکّہ جانے کا ارادہ کیا ۔ ام ایمن
 نے تقریباً ایک ماہ  یثرب کے علاقہ میں اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ قیام فرمایا اور اس کے بعد واپس  مکّہ جانے کا ارادہ کیا ۔ ام ایمن  کے مطابق  آپ
 کے مطابق  آپ  کی واپسی کے اس فیصلہ کی اصل وجہ یہ تھی کہ یثرب کے بعض یہودیوں نے  نبی
 کی واپسی کے اس فیصلہ کی اصل وجہ یہ تھی کہ یثرب کے بعض یہودیوں نے  نبی  کو بحیثیت   پیغمبر  پہچان  لیا تھا اور جب آپ
    کو بحیثیت   پیغمبر  پہچان  لیا تھا اور جب آپ   نے ان کی آپس کی گفتگو کو سنا   تو بلا تاخیر  آپ
 نے ان کی آپس کی گفتگو کو سنا   تو بلا تاخیر  آپ  نے  خوف کے عالم میں مکہ کے لیے روانہ ہونے کا فیصلہ فرما لیا ۔ 45واپسی کے دوران آپ
 نے  خوف کے عالم میں مکہ کے لیے روانہ ہونے کا فیصلہ فرما لیا ۔ 45واپسی کے دوران آپ  شدید علالت کا شکار ہو گئیں  46یہاں تک کہ   ابواء کے مقام پر   جو کہ یثرب سے تقریباً ایک سو سینتیس (137) میل کے فاصلے پر  موجود تھا  اور شام کے حُجاج کے لیے میقات تھا،  47وہاں پر  آپ
شدید علالت کا شکار ہو گئیں  46یہاں تک کہ   ابواء کے مقام پر   جو کہ یثرب سے تقریباً ایک سو سینتیس (137) میل کے فاصلے پر  موجود تھا  اور شام کے حُجاج کے لیے میقات تھا،  47وہاں پر  آپ   اس دارِ فانی سے رخصت ہو گئیں ۔  حضرت آمنہ
 اس دارِ فانی سے رخصت ہو گئیں ۔  حضرت آمنہ   کی قبر مبارک ابواء  کے مقام پر ایک چھوٹے سے ٹیلے پرموجود ہے 48اور  زائرین ایک بڑی تعداد میں فاتحہ خوانی کے لیے وہاں تشریف لے جاتے ہیں ۔
 کی قبر مبارک ابواء  کے مقام پر ایک چھوٹے سے ٹیلے پرموجود ہے 48اور  زائرین ایک بڑی تعداد میں فاتحہ خوانی کے لیے وہاں تشریف لے جاتے ہیں ۔
حضور  ہمیشہ اپنی والدہ ماجدہ کو نہایت ہی محبت  اور عقیدت کے ساتھ یاد فرمایا کرتے تھے۔  آپ
    ہمیشہ اپنی والدہ ماجدہ کو نہایت ہی محبت  اور عقیدت کے ساتھ یاد فرمایا کرتے تھے۔  آپ  اکثر صحابہ کرام
 اکثر صحابہ کرام میں اپنے اس پہلے سفر، جو آپ
 میں اپنے اس پہلے سفر، جو آپ  نے  اپنی والدہ ماجدہ کے ساتھ مکّہ سے یثرب ( مدینہ طیّبہ ) کا فرمایا تھا، کا ذکر فرمایا کرتے تھے  اور کئی احادیث اس بات پر  دلالت کرتی ہیں کہ جب بھی  آپ
نے  اپنی والدہ ماجدہ کے ساتھ مکّہ سے یثرب ( مدینہ طیّبہ ) کا فرمایا تھا، کا ذکر فرمایا کرتے تھے  اور کئی احادیث اس بات پر  دلالت کرتی ہیں کہ جب بھی  آپ  اپنی والدہ ماجدہ  کے انتقالِ پُرملال کا ذکر فرماتے تو نہایت ہی غمگین اور درد کی کیفیت کا شکار ہوجایا کرتے تھے ۔  ایک مرتبہ  جب آپ
  اپنی والدہ ماجدہ  کے انتقالِ پُرملال کا ذکر فرماتے تو نہایت ہی غمگین اور درد کی کیفیت کا شکار ہوجایا کرتے تھے ۔  ایک مرتبہ  جب آپ  اپنی والدہ ماجدہ کی قبر مبارک پر تشریف لے گئے  تو بے اختیار آپ
 اپنی والدہ ماجدہ کی قبر مبارک پر تشریف لے گئے  تو بے اختیار آپ  کے رخسارِ مبار ک آنسوؤں سے تَر ہو گئے یہاں تک کہ آپ
 کے رخسارِ مبار ک آنسوؤں سے تَر ہو گئے یہاں تک کہ آپ  کے ساتھ موجود صحابہ کرام
 کے ساتھ موجود صحابہ کرام  بھی بے اختیار رو پڑے۔  49آپ
بھی بے اختیار رو پڑے۔  49آپ  نےان کی  اس کیفیت کو دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنی والدہ کی محبت ،  ان کی شفقت اور ان کی رحم دلی یاد آتی ہے ۔  50
 نےان کی  اس کیفیت کو دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنی والدہ کی محبت ،  ان کی شفقت اور ان کی رحم دلی یاد آتی ہے ۔  50