 کو شہید کرنے کی یہودی سازش
 کو شہید کرنے کی یہودی سازشحضرت محمد مصطفیٰ  جب مکّہ س سےمدینہ منوّرہ  تشریف لائے  تو  یہاں یہود کے قبائل آباد تھے جن میں بنو قینقاع، بنو قریظہ اور بنو نضیر مشہور تھے۔ 1آپ
 جب مکّہ س سےمدینہ منوّرہ  تشریف لائے  تو  یہاں یہود کے قبائل آباد تھے جن میں بنو قینقاع، بنو قریظہ اور بنو نضیر مشہور تھے۔ 1آپ  نے  ان کے ساتھ  مدینہ منوّرہ   اور اہل ایمان کی حفاظت کے لئے تحریری معاہدہ فرمایا 2جسے میثاق مدینہ کہا جاتا ہے۔ان تین یہودی قبائل میں سے ایک  بنو نضیر تھا   جو معاہدہ  کی روسے  جنگ وامن میں  مسلمانوں  کا ساتھ دینے کا  ویسے ہی پابند تھا جیسے خود مسلمان  اس قبیلے کا ساتھ دینے کے  پابند تھے۔ معاہدہ کی رو سے  مسلمانوں اور بنونضیر  پر یہ بات لازم بھی تھی  کہ وہ  اگر غلطی سے  کسی دوسرے  قبیلہ کے فرد  کا قتل کردیں  تو  مقتول کا خون بہا  (دیت)  بھی مل کر  ادا کریں گے۔ 3آپ
 نے  ان کے ساتھ  مدینہ منوّرہ   اور اہل ایمان کی حفاظت کے لئے تحریری معاہدہ فرمایا 2جسے میثاق مدینہ کہا جاتا ہے۔ان تین یہودی قبائل میں سے ایک  بنو نضیر تھا   جو معاہدہ  کی روسے  جنگ وامن میں  مسلمانوں  کا ساتھ دینے کا  ویسے ہی پابند تھا جیسے خود مسلمان  اس قبیلے کا ساتھ دینے کے  پابند تھے۔ معاہدہ کی رو سے  مسلمانوں اور بنونضیر  پر یہ بات لازم بھی تھی  کہ وہ  اگر غلطی سے  کسی دوسرے  قبیلہ کے فرد  کا قتل کردیں  تو  مقتول کا خون بہا  (دیت)  بھی مل کر  ادا کریں گے۔ 3آپ  کے ساتھ  معاہدہِ امن  پر دستخط کرنے کے باوجود  نہ تو  یہ یہودی  قبیلہ  آپ
  کے ساتھ  معاہدہِ امن  پر دستخط کرنے کے باوجود  نہ تو  یہ یہودی  قبیلہ  آپ  کی تکریم پر آمادہ تھا اور نہ ہی    ایک مسلمان کے ہاتھوں  غلط فہمی کی بنیاد پر دو مقتولین  کی دیت  کو ادا کرنے پر  ، بلکہ اس موضوع پر   گفت وشنید  کی آڑ میں  اس نے آپ
  کی تکریم پر آمادہ تھا اور نہ ہی    ایک مسلمان کے ہاتھوں  غلط فہمی کی بنیاد پر دو مقتولین  کی دیت  کو ادا کرنے پر  ، بلکہ اس موضوع پر   گفت وشنید  کی آڑ میں  اس نے آپ  کو  شہید کرنے کا  پورا منصوبہ بھی  تیار  کیا جس کو اللہ تعالیٰ  نے ناکام بنادیا۔ 4ان کے اس معاہدہ شکنی اور  قبیح عمل کی پاداش میں رسول کریم
 کو  شہید کرنے کا  پورا منصوبہ بھی  تیار  کیا جس کو اللہ تعالیٰ  نے ناکام بنادیا۔ 4ان کے اس معاہدہ شکنی اور  قبیح عمل کی پاداش میں رسول کریم  نے قبیلہ بنو نضیر  کو مدینہ منوّرہ  سے بالآخر جلا وطن کردیا ۔5
  نے قبیلہ بنو نضیر  کو مدینہ منوّرہ  سے بالآخر جلا وطن کردیا ۔5
 یہودِ مدینہ کی نظر میں
  یہودِ مدینہ کی نظر میںیہود نبی کریم  کو  بہت اچھی طرح اور  پہچانتے تھے اور یہ بھی جانتے تھے کہ آپ
 کو  بہت اچھی طرح اور  پہچانتے تھے اور یہ بھی جانتے تھے کہ آپ  للہ تعالیٰ  کے سچے اور  آخری نبی ورسول ہیں6لیکن  اپنے دلوں میں  آپ
للہ تعالیٰ  کے سچے اور  آخری نبی ورسول ہیں6لیکن  اپنے دلوں میں  آپ  کےلیے موجود  حسد کی وجہ سے  وہ آپ
  کےلیے موجود  حسد کی وجہ سے  وہ آپ  پر  ایمان لانے  سے منکر رہے۔ یہو د کے کتمان حق کا ذکر  اللہ تعالیٰ  نے قرآن کریم میں ان الفاظ میں فرمایا:
 پر  ایمان لانے  سے منکر رہے۔ یہو د کے کتمان حق کا ذکر  اللہ تعالیٰ  نے قرآن کریم میں ان الفاظ میں فرمایا:
وَدَّ كَثِيرٞ مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ لَوۡ يَرُدُّونَكُم مِّنۢ بَعۡدِ إِيمَٰنِكُمۡ كُفَّارًا حَسَدٗا مِّنۡ عِندِ أَنفُسِهِم مِّنۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ ٱلۡحَقُّۖ فَٱعۡفُواْ وَٱصۡفَحُواْ حَتَّىٰ يَأۡتِيَ ٱللَّهُ بِأَمۡرِهِۦٓۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ 1097
بہت سے اہلِ کتاب کی یہ خواہش ہے کہ تمہارے ایمان لے آنے کے بعد پھر تمہیں کفر کی طرف لوٹا دیں، اس حسد کے باعث جو ان کے دلوں میں ہے اس کے باوجود کہ ان پر حق خوب ظاہر ہو چکا ہے، سو تم درگزر کرتے رہو اور نظرانداز کرتے رہو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیج دے، بیشک اللہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے۔
رسول کریم  نے ہرممکن کوشش کی  کہ  یہود مدینہ کو  اپنے قریب  کر سکیں۔ ان کی  تمام سازشوں اورشرارتوں کے باوجود آپ
 نے ہرممکن کوشش کی  کہ  یہود مدینہ کو  اپنے قریب  کر سکیں۔ ان کی  تمام سازشوں اورشرارتوں کے باوجود آپ  کا رویہ ان کے ساتھ عفو ودرگزر کا تھا  لیکن  پھر بھی یہود نے ہمیشہ یہ کوشش کی  کہ وہ آپ
 کا رویہ ان کے ساتھ عفو ودرگزر کا تھا  لیکن  پھر بھی یہود نے ہمیشہ یہ کوشش کی  کہ وہ آپ کو  کسی نہ کسی طرح کی  تکلیف یا نقصان پہنچائیں۔8یہود کی اسی سازشی ذہنیت کی طرف اللہ تعالیٰ  نے درج ذیل آیت مبارکہ میں  اشارہ فرمایا ہے:
 کو  کسی نہ کسی طرح کی  تکلیف یا نقصان پہنچائیں۔8یہود کی اسی سازشی ذہنیت کی طرف اللہ تعالیٰ  نے درج ذیل آیت مبارکہ میں  اشارہ فرمایا ہے:
لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَۃً لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوا الْيَھُوْدَ وَالَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا.... 9
آپ یقیناً ایمان والوں کے حق میں بلحاظِ عداوت سب لوگوں سے زیادہ سخت یہودیوں اور مشرکوں کو پائیں گے۔۔۔
بنو نضیر کے لوگ آپ  کو اس لئے   شہید کرنا چاہتے تھےکیونکہ حضرت عمرو بن امیہ الضمری
  کو اس لئے   شہید کرنا چاہتے تھےکیونکہ حضرت عمرو بن امیہ الضمری  نے   قبیلہ بنو عامر   کے دو ایسے افراد کو بے خبری میں قتل کردیا تھا جو رسول کریم
 نے   قبیلہ بنو عامر   کے دو ایسے افراد کو بے خبری میں قتل کردیا تھا جو رسول کریم  سے پہلے ہی اپنی جان کی امان  پاچکے تھے۔ جب  عمرو بن امیہ
 سے پہلے ہی اپنی جان کی امان  پاچکے تھے۔ جب  عمرو بن امیہ  نے رسول اللہ
 نے رسول اللہ  کو اس کی خبر دی تو آپ
 کو اس کی خبر دی تو آپ  نے فرمایا :
نے فرمایا :
لقد قتلت قتیلین لادینهما.10
تم نے ایسے دو لوگوں کو قتل کیا جن کی دیت میں ضرور ادا کروں گا۔
چنانچہ آپ  نے   ان دونوں افراد کا خون بہا  یادیت  ادا کرنے  اور اس معاملہ میں یادہانی کرانے بنو نضیر   کے پاس جانے کا فیصلہ کیا  تاکہ حسب معاہدہ آپ
 نے   ان دونوں افراد کا خون بہا  یادیت  ادا کرنے  اور اس معاملہ میں یادہانی کرانے بنو نضیر   کے پاس جانے کا فیصلہ کیا  تاکہ حسب معاہدہ آپ  ان سے  دیت ادا کرنے کےلیے  تعاون کی بات کر سکیں ۔11چنانچہ  آپ
 ان سے  دیت ادا کرنے کےلیے  تعاون کی بات کر سکیں ۔11چنانچہ  آپ  اپنے چند صحابہ کرام  جن میں حضرت ابو بکر ،عمر  ، عثمان، علی،  زبیر،طلحہ، سعد بن معاذ،سعد بن عبادہ ،اور اسید بن حضیر
  اپنے چند صحابہ کرام  جن میں حضرت ابو بکر ،عمر  ، عثمان، علی،  زبیر،طلحہ، سعد بن معاذ،سعد بن عبادہ ،اور اسید بن حضیر  شامل تھے، ان کے ہمراہ  ہفتہ  کے دن قبیلہ بنو نضیر کی طرف  تشریف لے گئے ۔     بنو نضیر کی طر ف جاتے ہوئے آپ
   شامل تھے، ان کے ہمراہ  ہفتہ  کے دن قبیلہ بنو نضیر کی طرف  تشریف لے گئے ۔     بنو نضیر کی طر ف جاتے ہوئے آپ نے   مہاجرین اور انصار کی ایک جماعت کے ساتھ مسجد قبا میں نماز بھی ادا فرمائی۔12آپ
 نے   مہاجرین اور انصار کی ایک جماعت کے ساتھ مسجد قبا میں نماز بھی ادا فرمائی۔12آپ  قبیلہ بنو نضیر کے پاس تشریف لے گئے تاکہ حسبِ معاہدہ دیت کی ادائیگی میں اُن سے حصہ لینے کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے بظاہر کہا کہ وہ وہی کریں گے جو آپ
 قبیلہ بنو نضیر کے پاس تشریف لے گئے تاکہ حسبِ معاہدہ دیت کی ادائیگی میں اُن سے حصہ لینے کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے بظاہر کہا کہ وہ وہی کریں گے جو آپ  چاہیں گے، اور آپ
 چاہیں گے، اور آپ  سے کہا کہ آپ کچھ دیر آرام فرما لیں۔ پھر ایک گھر کی دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر آپ
 سے کہا کہ آپ کچھ دیر آرام فرما لیں۔ پھر ایک گھر کی دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر آپ  کو بٹھا دیا۔13
 کو بٹھا دیا۔13
 کے خلاف اکسانا
 کے خلاف اکسانایہود تنہائی میں جمع ہوئے  تو  ان کی بدبختی اور باطنی رذالت نے انہیں آن گھیرا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ (نعوذ بااللہ ) آپ  کو شہید  کرڈالیں ۔ یہودیوں کے سردار حُییّ بن اخطب نے  ان سےکہا کہ محمد (
 کو شہید  کرڈالیں ۔ یہودیوں کے سردار حُییّ بن اخطب نے  ان سےکہا کہ محمد ( ) اپنے   چند ساتھیوں کے ساتھ ان کے پاس  آئے ہوئے ہیں جن کی تعداد دس سے بھی کم ہے۔ اس وقت  ان پر   گھر کی چھت  کے اوپر سے  ایک بڑا پتھر گرا کے انہیں(نعوذبااللہ)  قتل کیا جاسکتا ہے ۔اس کے بعد جس کے نتیجے میں ان کے تمام ساتھی منتشر ہوجائیں گے ۔قبیلہ قریش کے لوگ مکّہ س چلے جائیں گے  اور یہاں تمہارے حلیف  صرف اوس وخزرج  کے لوگ  باقی رہ جائیں ۔14حُییّ بن اخطب کے اکسانے پر  ایک یہودی جس کانام عمر و بن جحاش   تھا اس نے   اس گھر کی چھت پر جس کی دیوار کےساتھ آپ
) اپنے   چند ساتھیوں کے ساتھ ان کے پاس  آئے ہوئے ہیں جن کی تعداد دس سے بھی کم ہے۔ اس وقت  ان پر   گھر کی چھت  کے اوپر سے  ایک بڑا پتھر گرا کے انہیں(نعوذبااللہ)  قتل کیا جاسکتا ہے ۔اس کے بعد جس کے نتیجے میں ان کے تمام ساتھی منتشر ہوجائیں گے ۔قبیلہ قریش کے لوگ مکّہ س چلے جائیں گے  اور یہاں تمہارے حلیف  صرف اوس وخزرج  کے لوگ  باقی رہ جائیں ۔14حُییّ بن اخطب کے اکسانے پر  ایک یہودی جس کانام عمر و بن جحاش   تھا اس نے   اس گھر کی چھت پر جس کی دیوار کےساتھ آپ  تشریف فرما تھے  چڑھ کر آپ
 تشریف فرما تھے  چڑھ کر آپ  پر بڑا پتھر گرانے کی ذمہ داری  لے لی  ۔15
 پر بڑا پتھر گرانے کی ذمہ داری  لے لی  ۔15
یہودیوں میں ایک سمجھدار آدمی سلام بن مشکم نے جب حُییّ بن اخطب  کے ان شیطانی خرافات کو سنا تو اللہ کی قسم کھا کر کہنے لگا کہ محمد ( ) کو  اس ارادے کی خبر کردی جائے گی اور یہ فریقین کے درمیان معاہدے کے خلاف ورزی ہوگی لیکن انہوں نے اس کی بات کو کوئی اہمیت نہ دی اور اپنے ارادہ کو پورا کرنے پر تل گئے۔16
) کو  اس ارادے کی خبر کردی جائے گی اور یہ فریقین کے درمیان معاہدے کے خلاف ورزی ہوگی لیکن انہوں نے اس کی بات کو کوئی اہمیت نہ دی اور اپنے ارادہ کو پورا کرنے پر تل گئے۔16
 کا پُر حکمت خروج
 کا پُر حکمت خروجرسول اللہ  کو اللہ تعالیٰ  نے حضرت جبرائیل
  کو اللہ تعالیٰ  نے حضرت جبرائیل  کے ذریعہ یہود کے  ناپاک منصوبے سے باخبر فرمادیا اس لیے  آپ
 کے ذریعہ یہود کے  ناپاک منصوبے سے باخبر فرمادیا اس لیے  آپ  فوراوہاں سے  اس طریقہ سے باہر نکلے گویا کہ آپ
 فوراوہاں سے  اس طریقہ سے باہر نکلے گویا کہ آپ  اپنی کسی اہم ضرورت سے باہر گئے ہوں ۔ اس کامقصد یہ تھا کہ کہیں یہود آپ
  اپنی کسی اہم ضرورت سے باہر گئے ہوں ۔ اس کامقصد یہ تھا کہ کہیں یہود آپ  کے ارادہ سے باخبر ہوکر آپ
کے ارادہ سے باخبر ہوکر آپ کے ساتھیوں کو نقصان نہ پہنچا دیں۔ آپ
 کے ساتھیوں کو نقصان نہ پہنچا دیں۔ آپ وہاں سے سیدھا مدینہ منوّرہ  تشریف لے گئے۔ طویل انتظار کے بعد صحابہ کرام
 وہاں سے سیدھا مدینہ منوّرہ  تشریف لے گئے۔ طویل انتظار کے بعد صحابہ کرام  نے بھی وہاں سے واپسی کی اجازت چاہی جس کو سن کر یہود کہنے لگے کہ محمد (
 نے بھی وہاں سے واپسی کی اجازت چاہی جس کو سن کر یہود کہنے لگے کہ محمد ( ) نے  بہت جلدی کی حالانکہ وہ تو ان کا بھرپور اکرام کرنا چاہتے تھے ۔صحابہ کرام
) نے  بہت جلدی کی حالانکہ وہ تو ان کا بھرپور اکرام کرنا چاہتے تھے ۔صحابہ کرام  نے واپسی میں آپ
 نے واپسی میں آپ  کو تلاش کرتے ہوئے ایک شخص سے آپ
کو تلاش کرتے ہوئے ایک شخص سے آپ کےمتعلق  پوچھا جو مدینہ منوّرہ  سے آرہا تھا،  اس نے بتایا کہ آپ
 کےمتعلق  پوچھا جو مدینہ منوّرہ  سے آرہا تھا،  اس نے بتایا کہ آپ  اس وقت مدینہ منوّرہ  میں ہیں۔ یہ سن کریہ تمام صحابہ کرام
 اس وقت مدینہ منوّرہ  میں ہیں۔ یہ سن کریہ تمام صحابہ کرام  آپ
 آپ  کی خدمت میں حاضر ہوئے اور  وہاں سے  جلدی آنے کی وجہ دریافت کی17جس کے جواب میں آپ
کی خدمت میں حاضر ہوئے اور  وہاں سے  جلدی آنے کی وجہ دریافت کی17جس کے جواب میں آپ  نے ان  کو سارا ماجرا سنایا اور فرمایا:
 نے ان  کو سارا ماجرا سنایا اور فرمایا:
همّت يهود بالغدر بي، فأخبرني الله تعالى فقمت. 18
یہود نے میرے ساتھ دھوکہ کرنا چاہا ،تو اللہ تعالیٰ نے مجھے خبردی اس لیے میں وہاں سے اٹھ گیا۔
آپ  اور صحابہ کرام
  اور صحابہ کرام  کے چلے جانے کےبعد یہودیوں میں سے  ایک زیرک شخص کنانہ بن صویراء جو آسمانی کتب کا علم رکھنے والا تھا  ان یہودیوں کے پاس آیا  اور کہنے لگاکہ وہ لوگ یہ بھول گئے ہیں کہ  آخری نبی کی جو نشانیاں ان کی کتاب میں  لکھی ہیں وہ سب محمد (
 کے چلے جانے کےبعد یہودیوں میں سے  ایک زیرک شخص کنانہ بن صویراء جو آسمانی کتب کا علم رکھنے والا تھا  ان یہودیوں کے پاس آیا  اور کہنے لگاکہ وہ لوگ یہ بھول گئے ہیں کہ  آخری نبی کی جو نشانیاں ان کی کتاب میں  لکھی ہیں وہ سب محمد ( ) میں پائی جاتی ہیں۔ وہ اللہ کے نبی ہیں اور اللہ تعالیٰ  نے انہیں وحی کے ذریعہ ہی ان کےباطل ارادوں سے باخبر کردیا  ہے اور بلا شک وشبہ    وہ  خاتم النبیین
) میں پائی جاتی ہیں۔ وہ اللہ کے نبی ہیں اور اللہ تعالیٰ  نے انہیں وحی کے ذریعہ ہی ان کےباطل ارادوں سے باخبر کردیا  ہے اور بلا شک وشبہ    وہ  خاتم النبیین ہیں ۔ اس نے مزید کہا کہ اس کی قوم بیشک یہ چاہتی تھی کہ آخری پیغمبر  حضرت ہارون
  ہیں ۔ اس نے مزید کہا کہ اس کی قوم بیشک یہ چاہتی تھی کہ آخری پیغمبر  حضرت ہارون  کی نسل سے آئے لیکن اللہ تعالیٰ  نے انہیں حضرت اسماعیل
 کی نسل سے آئے لیکن اللہ تعالیٰ  نے انہیں حضرت اسماعیل  کی اولاد میں سے  مبعوث فرمادیا لیکن ان کتابوں  میں  اس نبی کی جو علامات درج ہیں وہ یہی ہیں  کہ اس نبی کی پیدائش مکّہ س میں ہوگی اور وہ یثرب  کی طرف ہجرت کرے گا۔ 19نبی کی جو صفات تورات میں مذکور ہیں وہ آپ
 کی اولاد میں سے  مبعوث فرمادیا لیکن ان کتابوں  میں  اس نبی کی جو علامات درج ہیں وہ یہی ہیں  کہ اس نبی کی پیدائش مکّہ س میں ہوگی اور وہ یثرب  کی طرف ہجرت کرے گا۔ 19نبی کی جو صفات تورات میں مذکور ہیں وہ آپ پر ہی صادق آتی ہیں  اس لیے  اگر  یہوداسلام قبول کرلیں  تو بچ جائیں گے ورنہ  وہ خاک وخون میں  لت پت  ہو جائیں گے۔ یہ سن کر حُییّ اپنی ضد پر اڑا رہا کہ وہ  تورات کو نہیں چھوڑ سکتے یعنی اس نبی پر ایمان نہیں لاسکتے۔ یہ سن کر صویراء نے ان سے کہا کہ پھر اس نصیحت کو یاد رکھو کہ اب جو بھی پیغام محمد (
 پر ہی صادق آتی ہیں  اس لیے  اگر  یہوداسلام قبول کرلیں  تو بچ جائیں گے ورنہ  وہ خاک وخون میں  لت پت  ہو جائیں گے۔ یہ سن کر حُییّ اپنی ضد پر اڑا رہا کہ وہ  تورات کو نہیں چھوڑ سکتے یعنی اس نبی پر ایمان نہیں لاسکتے۔ یہ سن کر صویراء نے ان سے کہا کہ پھر اس نصیحت کو یاد رکھو کہ اب جو بھی پیغام محمد ( ) کی طرف سے آئے اس کو بلا چوں چراں کے قبول کرلینا  کیوں کہ محمد
) کی طرف سے آئے اس کو بلا چوں چراں کے قبول کرلینا  کیوں کہ محمد خون، مال اورجائیدادوں سے تعرض نہیں کریں گےلیکن پہلی بات  زیادہ بہتر ہے کہ وہ اسلام لے آ ئیں۔20
  خون، مال اورجائیدادوں سے تعرض نہیں کریں گےلیکن پہلی بات  زیادہ بہتر ہے کہ وہ اسلام لے آ ئیں۔20
 کا بنو نضیر کو جلا وطنی کا پیغام  بھیجنا
 کا بنو نضیر کو جلا وطنی کا پیغام  بھیجنارسول اللہ  نے محمد بن مسلمہ
 نے محمد بن مسلمہ  کو بلایا اور  قبیلہ بنو نضیر روانہ  فرمایا کہ جا کر ان کو یہ پیغام دیں  :
  کو بلایا اور  قبیلہ بنو نضیر روانہ  فرمایا کہ جا کر ان کو یہ پیغام دیں  :
أن يخرجوا من المدينة، ولا يساكنوني بها، وقد أجّلتهم عشرا فمن وجدت بعد ذلك ضربت عنقه. 21
(وہ) مدینہ سے نکل جائیں اور ان میں سے کوئی بھی مدینہ منوّرہ میں رہائش نہ اختیار کرے۔ میں نے ان کو 10 دن کی مہلت دی ہے پس اس کے بعد جو پایا جائے گا اس کی گردن ماردی جائے گی۔
یہود اپنی اس حرکت پر پہلے ہی کف افسوس مل رہے تھے کہ وہ رسوا  ہوگئے ، اس پر مزید  کنانہ بن صویراء نے ان    کاانجام ان کو  بتاکر مزید خوف زدہ  کردیا تھا۔ پھر جب ان کے پاس حضرت مسلمہ  پیغام لے کر پہنچے تو یہ بات ان کےلیے  آخری دھکا  ثابت ہوئی،اس لیے انہوں نے  مدینہ منوّرہ  کو چھوڑنے میں ہی عافیت سمجھی  اور  وہاں سےنکل گئے۔22
 پیغام لے کر پہنچے تو یہ بات ان کےلیے  آخری دھکا  ثابت ہوئی،اس لیے انہوں نے  مدینہ منوّرہ  کو چھوڑنے میں ہی عافیت سمجھی  اور  وہاں سےنکل گئے۔22